اک سال گیا ،اک سال نیا ہے آنے کو۔۔۔ازقلم۔۔۔نکہت انجم ناظم الدین۔
اک سال گیا ،اک سال نیا ہے آنے کو۔ تحریر۔نکہت انجم ناظم الدین۔ وقت کا پہیہ شب و روز برق رفتاری سےگھومتا ہی جاتا ہے۔ دن ہفتوں میں، ہفتے مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہوئےجارہے ہیں۔ کبھی یہ بادلوں کی طرح گزرتا ہے اور کبھی ہواؤں کی طرح اڑتا ہی چلا جاتا ہے۔کبھی غبار کی طرح اڑ کر ختم ہو جاتا ہے تو کبھی جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔کہا جاتا ہےکہ وقت کی سب سے بڑی خصوصیت برق رفتاری ہے۔وقت چاہے اچھا ہو یا برا، بڑی تیزی سے گزر جاتا ہے حالانکہ برے وقت کا سامنا کرنے والے اشخاص کو محسوس ہوتا ہےکہ وقت سست رفتاری سے چل رہا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ہر سال اپنے دامن میں ہمارے لئے کئی کامیابیاں تو کچھ ناکامیاں، کئی خوشیاں تو کچھ رنج وغم،کئی مسکراہٹیں تو کچھ آنسو لے کر آتا ہے۔ہم خوشیوں، کامیابیوں اور مسکراہٹوں کا تو دل سے خیر مقدم کرتے ہیں لیکن تھوڑی سی تکالیف سے حوصلہ ہار بیٹھتے ہیں۔بہرحال گزرتا وقت ہمیں ان مراحل سے بھی گزار ہی دیتا ہے۔وقت ہی زخم دیتا ہے اور وقت کے ساتھ ہی سارے زخم بھی مندمل ہو جاتے ہیں۔ہم پچھلے سال ملے درد کو بھول کر ایک بار پھر خوشی کی چاہ میں چل دیتے ہیں ایک نئ...