"اردو کارواں کی جانب سے مولانا حسرت موہانی کی یوم پیدائش کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر پروگراموں کے انعقاد کی اپیل"
ممبئی : مجاہد آزادی, بے باک صحافی, بلند پایہ شاعر،دستور ساز کمیٹی کے رکن اور ممبر آف پارلیمنٹ مولانا حسرت موہانی جن کی پیدائش یکم جنوری 1875 میں موہان میں ہوئی تھی یکم جنوری 2025 میں ان کی پیدائش کے ڈیڑھ سو سال پورے ہو گئے ہیں۔
مسلم رہبران اور مجاہد آزادی حضرات کا کئی دہائیوں سے کردار کم سے کم تر بتا کر انہیں تاریخ سے عنقا کر دینے کی مسلسل کوشش جاری ہے۔
اغیار کی سازشیں اپنی جگہ پر ہماری ملت کا بھی اس غفلت و فراموشی میں بڑا کردار رہا ہے۔
ان حالات میں ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم ہمارے قوم کے عظیم رہنماؤں کو وقتا فوقتا یاد کرتے رہیں اور انہیں خراج پیش کرتے رہیں کیونکہ جو قوم اپنی تاریخ بھول جاتی ہے اس سے وقت بھی فنا کر دیتا ہے۔
ہم میں سے کتنے لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ جنوبی ممبئی کے وسط میں تاریخی ناگپاڑہ جنکشن مولانا حسرت موہانی چوک کے نام سے منسوب ہے۔
کئی لوگ معروف فنکار غلام علی کی آواز میں یہ غزل سنتے ہیں کہ "چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے"،مگر اس بات سے نا بلد ہیں کہ یہ معروف ترین غزل مولانا حسرت موہانی کی ہے۔
تاریخ کے صفحات پر مٹانے کی کوشش کرنے کے باوجود بھی آج بھی یہ درج ہے کہ انقلاب زندہ باد کا نعرہ مولانا حضرت موہانی نے ہی دیا تھا۔اور جب کانگرس کی لیڈرشپ جزوی آزادی کی تجویز پر رضامند ہو گئی تھی اس وقت یہ مولانا کی بلندو بالا آواز تھی کہ جس نے" مکمل آزادی" کا نعرہ دیا.
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں جو دستور ساز کمیٹی بنی تھی،مولانا اس کے بھی رکن تھے،ساتھ ہی مولانا ممبر آف پارلیمنٹ بھی رہے جو تاریخی طور پر انتہائی سادہ ترین زندگی گزارنے والے ایم پی ثابت ہوئے۔
میری اردو میڈیم یا مسلم انتظامیہ والی اسکولوں اور کالجوں کے پرنسپل حضرات سے خاص طور پر گزارش ہے کہ سنہ ٢٠٢٥ ء میں گاہے بگاہے مولانا کی مناسبت سے خراج کے پروگرام جس میں تصویروں کی نمائش ،تقریری مقابلہ، مولانا کی بطور صحافی خدمات اور بطور شاعر ان کی فن و شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے پروگرام منعقد کیے جائیں تاکہ اس عظیم شخصیت کے تعلق سے ہم نوجوان نسل میں بیداری (Awareness) لا سکیں۔
ساتھ ہی سوشل میڈیا پر متحرک Active نوجوانوں سے خاص طور پر گزارش ہے کہ اس تعلق سے کچھ نہ کچھ معلوماتی پوسٹ ضرور کریں۔
اپیل کنندہ: فرید احمد خان صدر اردو کارواں ممبئی اورنگ آباد
Comments
Post a Comment