عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کی رحلت پر تعزیتی نشست۔
( سولاپور) اردو ،مراٹھی ساہتیہ منڈل ،سولاپور کے زیرِ اہتمام سابق ہیڈ ماسٹر عبدالمنّان شیخ کی صدارت میں اردو زبان و ادب کے مشہور و مقبول شاعر مرحوم منور رانا کو خراجِ تحسین پیش کی گئی۔ اس تقریب میں سنئیر صحافی و ادیب ایوب نلامندو نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو شاعری سے سماج کے بڑے طبقے کو اپنی طرف متوجہ کرنے والا شاعر چلا گیا یہ اردو ادب کا بہت بڑا خسارہ ہے ۔اردو شاعری میں ماں کی پاکیزہ محبّت منفرد انداز میں پیش کرکے لوگوں کے دلوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ماں کے تعلق سے منور رانا فرماتے ہیں شہر کے راستے ہو ،چاہے گاوں کی پگڈنڈیاں ماں کی انگلی تھام کر چلنا بہت اچھا لگتا ہے ابھی زندہ ہے ماں میری ،مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے ماں بہت غصے میں ہو تو رو دیتی ہے کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکان آئی میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا میرے حصے میں ماں آئی صدرِ جلسہ عبدالمنّان شیخ نے کہا کہ منور رانا کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ جس موضوع کو اپنے اشعار کے سانچے میں ڈھالتے ہیں اسے بڑی دلیری اور بر...