Posts

Showing posts from October, 2025

عدل کا سورج (قسط 06) تحریر و تخلیق: شیخ فردین۔

Image
 عدل کا سورج (قسط 06)  تحریر و تخلیق: شیخ فردین۔  (طلوعِ صبح، قلعے کی فصیل پر سورج کی روشنی، پرندوں کی چہچہاہٹ) راوی: "اندھیری رات کے بعد جب سورج طلوع ہوتا ہے، تو وہ صرف روشنی نہیں، انصاف بھی لاتا ہے۔" بادشاہ آرِف کی قبر پر گیا۔ ہوا میں قرآن کی آیات گونج رہی تھیں۔ بادشاہ: "اے آرِف، تمہاری وفا نے اس سلطنت کو زندہ رکھا۔ میں نے تمہارے خون سے وعدہ پورا کر دیا — غدار اپنے انجام کو پہنچ گیا۔" (پچھلے پس منظر میں اذان کی صدا) راوی: "یوں دہلی نے ایک سبق سیکھا — طاقت سے نہیں، ایمان سے سلطنتیں بچتی ہیں۔ وفا کبھی نہیں مرتی… وہ تاریخ بن جاتی ہے۔" ---  اختتامیہ: "خونِ وفا" ایک ایسی داستان ہے جو بتاتی ہے کہ ایک سپاہی کا ایمان، بادشاہت سے بھی زیادہ طاقتور ہو سکتا ہے۔ وقت بدل جاتا ہے، لیکن وفاداری کا رنگ کبھی نہیں مٹتا۔ ---

افسانچہ ”امن کے لئے رول“ازقلم : محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر،کرناٹک۔

Image
افسانچہ ”امن کے لئے رول“ ازقلم : محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر،کرناٹک۔   میرے غیرملکی ساتھی سے میں نے اپنے ملک کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ”میں ایک پیس فل ملک میں رہتاہوں۔ غزہ میں نہیں۔ جس وقت میں اسپتال میں زیرعلاج تھا، سوچتاتھا، غزہ کے اسپتالوں پر بم ڈالے جارہے ہیں جب کہ میرے ملک کے اسپتال زندہ وپائندہ ہیں۔ کوئی ان اسپتالوں کی طرف آنکھ اٹھاکر نہیں دیکھ سکتا۔ ہمارے اسپتال مریضوں کی مسلسل خدمت کررہے ہیں۔ میں تو کہتاہوں کہ میرا ملک سب سے زیادہ امن پسند اور رہنے لائق ملک ہے۔ ساری دنیامیں زیادہ امن پسند ملک ہمارا ہے“  میری غیر ملکی ساتھی ماریہ ایوان نے کہا”اس میں تمہارے ملک کارول کم اور پڑوسی ممالک کارول زیاد ہ ہے۔ پڑوسی ممالک تم پر حملہ نہیں کررہے ہیں۔ اگر کوئی پڑوسی ملک تمہارے ملک پر تابڑ توڑ حملے شروع کردے تو پھر امن بھی جائے گا۔ سارے اسپتال بھی خوفناک پنجروں میں تبدیل ہو کررہ جائیں گے، سمجھے“  میں کافی دیر سے اپناسرپکڑے بیٹھاہوں۔ ماریہ ایوان موبائل پر اپنے ملک بات کررہی ہے۔  دکنی غزل  میرؔبیدری، بیدر،کرناٹک  ساری فیملی کو وہ سمجا کو سورئے  ہ...

شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنانے پر زور شاہ پور میں حضرت صوفی سرمست ؒکی مداح میں دوسرے سالانہ بین ریاستی طرحی مشاعرے کا کامیاب انعقاد۔

Image
بیدر31/اکتوبر (نامہ نگار)صوفیائے کرام نے اردو زبان و ادب کو نہ صرف فروغ دیا بلکہ نثر و شعر کے ذریعے اردو ادب کو مالا مال کیا۔ صوفیائے کرام نے شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنایا۔عصر حاضر میں شعراء کو بھی اپنی شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنانا چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست صدر حضرت صوفی سرمست ؒاسلامک سٹڈی سرکل گلبرگہ نے کیا ہے۔وہ حضرت صوفی سرمست ؒاسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ کے زیر اہتمام ذبیح فنکشن ہال بی بی روڈ شاہ پور میں حضرت صوفی سرمست ؒاسد الاولیاء سگر شریف تعلقہ شاہ پور ضلع یادگیر کی مدح میں منعقدہ دوسرے سالانہ بین ریاستی طرحی منقبتی مشاعرہ میں استقبالیہ خطاب کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی غریب نواز ؒسے حضرت خواجہ بندہ نوازؒ تک اولیائے کرام نے شاعری کے ذریعے نہ صرف تصوف کی تعلیم کو عام کیا بلکہ اپنی شاعری کو اصلا ح معاشرہ کا ذریعہ بنایا۔ عزیز اللہ سرمست نے اعراس کے موقع پر طرحی منقبتی مشاعروں کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح شعرائے کرام کو منقبتی اور اصلاحی کلام قلمبند کرنے کی ترغیب حاصل...

بزمِ غالب، شولاپور میں پرواز فاؤنڈیشن کی یادگار تعلیمی و ادبی تقریب۔

Image
بزمِ غالب، شولاپور میں پرواز فاؤنڈیشن کی یادگار تعلیمی و ادبی تقریب۔  شولاپور کے معروف ادبی مرکز بزمِ غالب ہال میں پرواز فاؤنڈیشن، شولاپور کے زیرِ اہتمام ایک شاندار محفلِ مشاعرہ، رسمِ اجرا و جلسۂ تہنیت نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس بابرکت تقریب کا آغاز قاری نصیرالدین ناصر صاحب کی روح پرور تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کے بعد جناب رضوان احمد کاریگر سر نے نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ ایک پُرسوز حمدِ باری تعالیٰ پیش کی۔ افتتاحی تقریب کی نظامت معروف معلم و ناظمِ جلسہ خواجہ کڑپا سر نے نہایت خوش اسلوبی، فصاحت و شائستگی کے ساتھ انجام دی۔ تقریب کی صدارت ممتاز ادبی شخصیت محترمی بشیر پرواز سر نے فرمائی،۔ صدرِ پرواز فاؤنڈیشن محمد سمیع مومن صاحب نے ادارے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ پرواز فاؤنڈیشن نوجوان نسل کی فکری، علمی اور سماجی تربیت میں مثالی کردار ادا کر رہی ہے۔ مہمانانِ خصوصی میں جناب عدنان سرکھوت (ممبئی)، پٹیل اشفاق احمد، پٹیل تنویر احمد، ڈاکٹر سراج مومن اور دیگر معزز شخصیات شامل تھیں جن کا شال، گلدستہ اور مومنٹو پیش کر کے پُرتپاک است...

تحتانوی تعلیم میں ریاضی کی اہمیت و افادیت۔ از قلم : سید مستقیم سید منتظم(صدر مدرس ضلع پریشد اردو پرائمری اسکول اندرا آ واس بیودہ ضلع امراؤتی)

Image
تحتانوی تعلیم میں ریاضی کی اہمیت و افادیت۔  از قلم : سید مستقیم سید منتظم (صدر مدرس ضلع پریشد اردو پرائمری اسکول اندرا آ واس بیودہ ضلع امراؤتی) ریاضی ایک ایسی بنیادی اور لازمی مضمون ہے جو نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ عملی زندگی میں بھی بے حد اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تحتانوی تعلیم (یعنی ابتدائی درجوں) میں ریاضی کی تعلیم بچے کی ذہنی، فکری اور منطقی نشوونما کی بنیاد رکھتی ہے۔ بچوں کے دلچسپی کو پروان چڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں ۔ ۱. ذہنی نشوونما میں مددگار: ریاضی بچوں میں سوچنے، سمجھنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ اعداد و شمار، اشکال، پیمائش اور اندازوں کے ذریعے بچوں کی عقل تیز ہوتی ہے اور وہ منظم طریقے سے سوچنے کے عادی بن جاتے ہیں۔ جو کہ عملی زندگی میں مفید ثابت ہوتی ہیں ۔ ۲. روزمرہ زندگی میں استعمال: ریاضی کا تعلق صرف کتابوں تک محدود نہیں۔ خرید و فروخت، وقت کی پابندی، فاصلے ناپنا، کھانا پکانے میں مقدار ناپنا — ہر عمل میں ریاضی کا استعمال ہوتا ہے۔ اگر بچے ابتدائی درجوں میں ریاضی کو صحیح طور پر سمجھ لیں تو وہ عملی زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ ۳. دوسرے مض...

خاندیش اردو کونسل کا فاروق انصاری کے نام اعزازِ محبت و احترام۔۔علامہ شبلی نعمانی ایوارڈ یافتہ ایڈیٹر کو بھوساول ریلوے اسٹیشن پر تہنیتی استقبال۔۔

Image
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) قلم و قرطاس کے محاذ پر اپنی بےباک تحریروں، سچے جذبوں اور اردو صحافت کے وقار کو بلند رکھنے والی شخصیت فاروق انصاری (ایڈیٹر، روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی) کو حال ہی میں فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر اور انجمن اسلام کے باہمی اشتراک سے منعقدہ ایک پر وقار تقریب میں "علامہ شبلی نعمانی ایوارڈ" سے نوازا گیا۔اسی مناسبت سے خاندیش اردو کونسل جلگاؤں کی جانب سے ان کے اعزاز میں ایک روح پرور لمحہ اُس وقت رقم ہوا جب وہ وطن سے ممبئی روانگی کے دوران ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز جمعرات شب بھوساول ریلوے اسٹیشن پر مختصر قیام کے دوران مقامی اہلِ علم و ادب سے روبرو ہوئے۔اس موقع پر عقیل خان بیاولی اور سعید پٹیل نے پرتپاک انداز میں فاروق انصاری کو شال اوڑھا کر خلوص و محبت کا اظہار کیا۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر شعیب سعید اور عاصم عقیل خان بھی موجود تھے۔ اس مختصر مگر پراثر ملاقات میں فاروق انصاری نے اپنے مخصوص علمی و ادبی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی کی سرگرمیوں، اردو گھر کی تعمیر اور زبان و ادب کی ترویج کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ان کی باتوں سے عشقِ اردو، عزمِ خد...

‎منشی پریم چند کا ادب — آج بھی سماج کی ضرورت
مجیب خان کی پیشکش "آداب، میں پریم چند ہوں" کے ایک ہزار شوز مکمل

Image
‎ممبئی (نمائندۂ خصوصی):
ادب وقت کے ساتھ ضرور بدلتا ہے، مگر منشی پریم چند کی تحریریں آج بھی سماج کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہیں — کیونکہ ان کا رشتہ انسانی اور سماجی بنیادوں سے جڑا ہوا ہے۔ صدی گزر جانے کے باوجود ان کے افکار اور کہانیوں کی خوشبو آج بھی زندہ ہے، اور اس خوشبو کو زندہ رکھنے کا بیڑا معروف تھیٹر فنکار مجیب خان اور ان کی تنظیم آئیڈیا  نے اٹھا رکھا ہے۔ ‎گزشتہ دو دہائیوں سے پیش کی جانے والی تھیٹر سیریز "آداب میں پریم چند ہوں" نے اب ایک ہزار سے زائد کامیاب شوز مکمل کر لیے ہیں — جو اردو تھیٹر کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔ ‎ادبی ناقد صادق انصاری کے مطابق: ‎"یہ ڈرامے صرف اسٹیج پر پیش نہیں کیے جاتے بلکہ اردو ادب کی روح کو نئی تازگی اور زندگی بخش سانسیں فراہم کر رہے ہیں۔ آج جب اکثر سمیناروں میں اردو ڈرامے پر مرثیے پڑھے جا رہے ہیں، ایسے میں مجیب خان آئیڈیا کے پلیٹ فارم سے اپنے ہنرمند فنکاروں کے ساتھ پریم چند کی کہانیوں کو اسٹیج پر زندہ رکھے ہوئے ہیں، اور یوں اردو ڈرامے کو مرثیہ خوانی سے بچا رہے ہیں۔" ‎اسی روایت کو آگے بڑھا...

آج کا قطعہ "سیکھنےکاعمل" پروفیسرمحمدمسعوداحمد۔ حیدرآباد

Image

تمل ناڈو کے شہر رانی پیٹ میں ووٹ چوری کے خلاف عوامی دستخطی مہم۔

Image
آج رانی پیٹ کانگریس ضلع اقلیتی شعبہ کی جانب سے، ضلع صدر مسٹر K.O. نشاط احمد کی زیرِ صدارت، رانی پیٹ اور آرکا ٹ اسمبلی حلقوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت اور بھارتی الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے انجام دیے گئے ووٹ چوری کے خلاف عوامی دستخطی مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس مہم کے دوران، رانی پیٹ اور آرکاٹ حلقوں سے 5000 دستخط حاصل کیے گئے اور آج انہیں ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر جناب C. پنچاچرم کے حوالے کیا گیا۔ اس موقع پر، دستخطی مہم کو کامیاب بنانے میں ساتھ دینے والے تمام ذمہ داران خصوصاً آرکاٹ اور رانی پیٹ حلقوں کے عہدیداران نے شانہ بشانہ میدانِ عمل میں حصہ لیا۔ میں تمام معزز اراکین اور بھارتی قومی کانگریس کے آرکا ٹ و رانی پیٹ حلقوں کے کارکنان و منتظمین کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے بھرپور تعاون اور محنت سے اس عوامی مہم کو کامیاب بنایا۔

میت کے ایصال ثواب کا مسنون طریقہ۔ازقلم : مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

Image
میت کے ایصال ثواب کا مسنون طریقہ۔ ازقلم : مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔    انسان جب تک زندہ رہے اور نیک و صالح اعمال کرتا رہے تو اسکے لئے اجروثواب کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن بعض صورتوں میں وفات کے بعد بھی دوسروں کی جانب سیے میت کے حق میں کی جانیوالی دعائیں اور میت کیخاطر کیا جانیوالا صدقہ و خیرات اسکا بھی فائدہ اور اجر و ثواب میت کو پہنچتا ہے جیساکہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اسکی صراحت موجود ہے      اللہ تعالی فرماتے ہیں     اور وہ جو انکے بعد آئے وہ کہتے ھیکہ اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لائے     ( سورہ الحشر)     آیت میں بعد میں آنے والوں سے مراد تابعین اور قیامت تک آنے والے سارے مومن مراد ہیں اور ان سے پہلے ایمان میں سبقت کرنے والے حضرات صحابہ کرام اور وہ تمام مومن جو پہلے گذر گئے اس آیت مبارکہ میں بعد میں آنے والوں نے اپنے ساتھ اپنے سے پہلوں کے لئے دعا فرمائی ہے اسلئے امام نووی فرماتے ھیکہ میت کے حق میں دعا کرنا جائز ہے    اسطرح میت کے قبر میں دف...

غزل۔۔شاعر :- شوق دلدار نگری

Image
غزل۔۔ شاعر :- شوق دلدار نگری شمس کی روشنی سے ہارا ہے یہ اندھیرا دکھوں کا مارا ہے یہ جو سینے میں دل ہمارا ہے  تیری یادوں کا گوشوارہ ہے مجھ میں کیا ہے مرا نہیں کچھ بھی رنگ جو بھی ہے وہ تمہارا ہے پیاس میری ہے میرے قبضے میں جب کہ دریا پہ حق تمہارا ہے تیرے آنے سے اوج پر آیا میری قسمت کا جو ستاراہے ایک بس آپ ہی نہیں چھت پر رات ہے چاند ہے ستارا ہے تو کھڑا ہے اگر مقابل میں تو مجھے ہار بھی گوارہ ہے آونگا میں ضرور آونگا شوق تم نے مجھے پکارا ہے

جھپی شاستر: گلے پڑنے کا فن (سیاسی طنز و مزاح)بقلم: ڈاکٹر محمد عظیم الدین۔

Image
جھپی شاستر: گلے پڑنے کا فن (سیاسی طنز و مزاح) بقلم: ڈاکٹر محمد عظیم الدین۔  اہلِ جہاں ہمیں سمجھنے میں ہمیشہ غلطی کرتے ہیں۔ وہ ہماری خاموشی کو کمزوری اور ہمارے تبسم کو سادہ لوحی گردانتے ہیں۔ مغرب، جو اپنی ٹھنڈی منطق اور بے روح اعداد و شمار کے پنجرے میں قید ہے، یہ سمجھ ہی نہیں سکتا کہ جب ہم کسی کو اپنے بازوؤں میں لیتے ہیں، تو یہ محض دو جسموں کا ملاپ نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک کائناتی عمل ہے، ایک روحانی عطیہ۔ یہ وہ فن ہے جسے ہمارے عظیم گرو مہاراج نے گزشتہ دہائی میں ایک خاموش انقلاب کی صورت میں دنیا کو متعارف کرایا ہے، اور جسے ہم، ان کے ادنیٰ شاگرد، ’آلنگن شاستر‘ (فنِ معانقہ) کے نام سے جانتے ہیں۔ میں اس اعلیٰ ترین علم کا ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں، جسے دنیا والے طنزیہ طور پر ’جھپی ڈپلومیسی‘ کہتے ہیں۔ یہ ان کی کوتاہ نظری ہے۔ وہ کیا جانیں کہ جب ہمارے گرو مہاراج کسی عالمی رہنما کو اپنی بانہوں میں بھینچتے ہیں، تو وہ دراصل صدیوں پر محیط بھارتی گیان، اور ’پَران شکتی‘ (حیاتیاتی توانائی) کو اس کے اعصابی نظام میں منتقل کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ سفارت کاری نہیں، یہ ایک قسم کا ’شکتی پات‘ ہے؛ یعن...

" ہےرام " (ستیہ کا شور اور اہنسا کی گنج)ازقلم ۔۔۔۔۔عرفان محمد اسحاق بانکری (سوشل اُردو ہائی اسکول شولاپور، مہاراشٹر)

Image
" ہےرام "  (ستیہ کا شور اور اہنسا کی گنج) ازقلم ۔۔۔۔۔ عرفان محمد اسحاق بانکری  (سوشل اُردو ہائی اسکول شولاپور، مہاراشٹر) تاریخ کے صفحات میں ایسے افراد کم ہی ملتے ہیں جنہوں نے طاقت کے مقابلے میں سچائی اور اخلاقی جرات کو ہتھیار بنایا۔    موہن داس کرم چند گاندھی، جنہیں دنیا مہاتما گاندھی کے نام سے جانتی ہے، اُن شخصیات میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اُن کی تحریکِ آزادی کا جوہر “سچائی” اور “عدم تشدد” پر مبنی تھا۔ یہی سچائی اُن کی سب سے بڑی طاقت تھی، اور یہی شور برطانوی حکومت کے لیے سب سے بڑی بےچینی کا باعث بن گیا۔ گاندھی کے نزدیک سچ صرف قول یا عقیدہ نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا عملی اصول تھا۔ اُن کا نظریہ "ستیہ گرہ" یعنی "سچائی پر اٹل رہنا"  اس فلسفے کی بنیاد بنا۔ اُن کا کہنا تھا کہ طاقت کے بل پر حاصل ہونے والی جیت وقتی ہوتی ہے، مگر سچائی پر قائم رہنے والی فتح دائمی ہے۔ یہی وہ شور تھا جو لاکھوں غلام بھارتیوں کے دلوں میں بیداری کی لہر بن گیا۔ مہاتما گاندھی برصغیر کی تاریخ کا وہ عظیم کردار ہیں جنہوں نے ظلم، نفرت اور طاقت کے بجائے سچائی، محبت اور عدم تشدد ک...

شاہ رُخ خان – دی کنگ. ازقلم : ش ر خان۔ اورنگ آباد۔

Image
شاہ رُخ خان – دی کنگ.  ازقلم : ش ر خان۔ اورنگ آباد۔  شاہ رُخ خان کو دنیا "کنگ آف بالی وُڈ" کے نام سے جانتی ہے۔ لیکن میری نظر میں وہ صرف ایک ہیرو یا فلمی ستارہ نہیں، بلکہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی ذہانت اور اندازِ گفتگو سے کروڑوں دل جیت لیے ہیں۔ مجھے شاہ رُخ خان اس لیے پسند نہیں کہ وہ ایک بڑے ہیرو ہیں یا میں ان کا ہم نام ہوں، بلکہ اس لیے پسند ہیں کہ ان کا Sense of Humour بے مثال ہے۔ وہ جب بھی کسی شو یا انٹرویو میں نظر آتے ہیں تو ان کی حاضر جوابی سن کر ہر شخص مسکرا اٹھتا ہے۔ وہ ہر سوال کا جواب اتنے دلکش اور شائستہ انداز میں دیتے ہیں کہ سننے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ شاہ رُخ خان کا ایک خاص انداز ہے — وہ الفاظ کے جادوگر ہیں۔ چاہے وہ کسی انٹرویو میں بات کریں یا کسی تقریب میں تقریر، ان کے جملے ہمیشہ گہرائی رکھتے ہیں۔ وہ ہر بات کو اتنی سادگی اور خلوص سے کہتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے جیسے دل سے نکلی بات سیدھی دل میں اتر رہی ہو۔ ان کی گفتگو میں صرف مزاح نہیں بلکہ عقل، تجربہ اور زندگی کی سمجھ بھی جھلکتی ہے۔ وہ اپنے ماضی کی جدوجہد کو فخر سے بیان کرتے ہیں اور نوجو...

"ماں کی چھاؤں"از: حفصہ بیگ بنت الطاف بیگ۔

Image
"ماں کی چھاؤں" از: حفصہ بیگ بنت الطاف بیگ۔ کمرے میں شام اتر چکی تھی۔ پردوں کے پیچھے سے سنہری دھوپ کا آخری کنارہ دیوار پر رینگ رہا تھا۔ چائے کی بھاپ اُٹھ رہی تھی، اور احمد کھڑکی کے پاس بیٹھا جیسے کسی اور زمانے میں چلا گیا ہو۔ آہستہ سے بولا، “تم جانتی ہو ثریا… میری ماں بھی ایسی ہی تھیں۔ ہر صبح وہ پورے گھر میں روشنی بن کر پھیل جاتیں۔ ان کے ہاتھ کی روٹی میں برکت تھی، ان کے صبر میں سکون۔ میں ہمیشہ سوچتا ہوں، کاش تم بھی اُن جیسی ہو جاؤ…” ثریا نے کچھ نہ کہا، بس مسکرا کر نظریں جھکا لیں۔ مگر دل کے کسی گوشے میں ایک ہلکی سی تھکن اُتر گئی۔ اسی گھر کے دوسرے کمرے میں زینب اپنی ماں کے صندوقچے کے پاس بیٹھی تھی۔ پرانے دوپٹے، زرد تصویریں، اور وہ خوشبو جو برسوں کے فاصلے کے باوجود مٹتی نہیں تھی۔ زینب نے تصویر کو چھوا، جیسے ماں کا چہرہ اپنی ہتھیلی میں محسوس کرنا چاہتی ہو۔ نرم آواز میں بولی، “امی… آپ نے سب کو دیا، مگر خود کے لیے کچھ نہیں رکھا۔ آپ نے خواب دیکھے ضرور، مگر پورے نہیں کیے۔ میں نہیں چاہتی میری زندگی بھی آپ جیسی ہو… میں وہ خاموشی نہیں چُنوں گی جو آپ نے اوڑھ لی تھی۔” وقت کی سا...

شادی خانہ آبادی۔

Image
شادی خانہ آبادی۔ بیدر : 30/اکتوبر (نامہ نگار )جناب الحاج محمد انیس الرحمن صاحب مرحوم باؤلی والے ساکن علی باغ بیدر کے فرزند محمد فصیح الرحمن کاعقد مسعود جناب انیس احمد صاحب منصبد ارو ا لےساکن درگاہ پورہ بیدر کی دختر کے ساتھ مسجد عثمانیہ بیدر میں انجام پایا۔محفل عقد و کل شب مغل گارڈن فنکشن ہال بیدر میں پرتکلف ضیافت ولیمہ میں علماء دین 'تاجرین'دوست احباب اور رشتہ دار ں کی بڑی تعداد نے شرکت کرتے ہوئے مبارک دی اور دعاؤں سے نوازا۔اہلیہ جناب محمد انیس الرحمن مرحوم کی سرپرستی میں محمد سبیح الرحمن 'خواجہ فریداحمد'ڈاکٹر شکیب اطہر'مفتی محمد شکیب ارشدقاسمی اور فیملی نے تمام مہمانوں کا خرمقدم کیا۔

درگاہ آستانہ قادریہ بگدل میں جلسہ عظمت اولیاء اللہ کا انعقاد عمل میں آئیگا۔

Image
بیدر30/اکتوبر (نامہ نگار)درگاہ آستانہ قادریہ بگدل شریف میں ماہانہ حلقہ درس تصوف مورخہ 11/ جمادی الاولیٰ3/نومبر بروزپیرصبح ٹھیک 11:00بجے تا قبل از وقت نماز عصر زیر نگرانی پیرطریقت شاہ خلیفہ ڈاکٹر الحاج محمدادریس احمد قادری ”صاحب“ بگدلی سجادہ نشین درگاہ آستانہ قادریہ بگدل انعقاد عمل میں آئیگا۔ پیر طریقت درس تصوف دینگے اور خصوصی دعاء فرمائینگے۔ڈاکٹر الحاج شاہ خلیفہ محمدادریس احمد قادری ”صاحب“کی نگرانی میں جلسہ عظمت اولیاء اللہ کا انعقاد عمل میں آئیگا۔جلسہ کوعلمائے دین، اساتذہ دارالعلوم قادریہ بگدل شریف مخاطب کرینگے۔جلسہ درس تصوف کی کاروائی کاآغاز قراء ت کلام پاک سے ہوگااور طلبا دارلعلوم قادریہ بگدل،ممتاز نعت خواں حمد، نعت اور منقبت کا نذرانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کریں گے۔جمیع مریدین و معتقدین سے شرکت کی گذارش کی گئی ہے۔۔۔

وحدت اسلامی ہند کے مرکزی تزکیہ اجتماع برائے ریاستی ایگزیکٹو ممبران کا انعقاد۔

Image
چنئی: (نامہ نگار) 30 اکتوبر، 2025۔  وحدت اسلامی ہند کا مرکزی تزکیہ اجتماع برائے ریاستی ایگزیکٹو ممبران 23 تا 26 اکتوبر 2025 کے دوران، بی ایم کنونشن ہال، ٹریپلیکین، چنئی میں مرکزی قیادت کی زیر نگرانی منعقد ہوا۔  اس سالانہ اجتماع میں امیر وحدت اسلامی ہند ضیاء الدین صدیقی اور وحدت اسلامی ہند کے معتمد عمومی ڈاکٹر ایم انیس احمد نے شرکت کی۔  اس اجتماع کا مرکزی موضوع "اسلامی تہذیب" کو قرار دیا گیا تھا لہذا اس اجتماع میں تمام گفتگو اور ذیلی عنوانات اسی مرکزی موضوع کے تحت ہی طیے کئے گئے تھے۔ اس مرکزی موضوع کے تحت قرآن کریم کی تعلیمات اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔  شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر وحدت اسلامی ہند ضیاء الدین صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ وحدت اسلامی ہند کے کارکنوں کو ایمان، توکل علی اللّٰہ، استقامت اور اتحاد وغیرہ اسلامی اخلاقی اقدار کی مضبوطی کے ساتھ سے پابندی کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہی حقیقی کامیابی کی کنجی ہیں۔ انہوں نے شرکاء اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آخرت کی کامیابی کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت دی...

آکوٹ شہر" تاریخ کے پس منظر میں۔ از قلم محمد وسیم(لیکچرار )(آ کوٹ،مہاراشٹر)

Image
آکوٹ شہر" تاریخ کے پس منظر میں۔  از قلم محمد وسیم(لیکچرار )(آ کوٹ،مہاراشٹر) آ کوٹ ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "لا محدود يا کروڑوں" کا ہیں جہاں ہندوستان میں قدیم دور کے نشانات موجود ہے وہاں آ کوٹ بھی چھپا نہیں ہے قدیم دور سے آ کوٹ شہر بسا ہوا ہے مورخ کے مطابق " قدیم دور میں آ کوٹ شہر میں وکاٹکا سمراج موجود تھا" جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے آ کوٹ شہر کا ورثہ قدیم دور سے تعلق رکھتا ہے۔آ کوٹ شہر عہد وسطیٰ میں بہمی سلطنت موجود تھی اس کے بعد نظام شاہی اور یہاں مغل سلطنت کے نشانات بھی پائے جاتے ہیں نرنالے قلعے جس کی مثال ہیں آ کوٹ کے اطراف کی اگر ہم بات کریں تو ہمیں پتا چلے گا کے آ کوٹ مغل سلطنت کے حکومت کی نشان دہی کرتا ہے ہندوستان کے مہاراشٹر خطے میں مراٹھا سوراج کی بنیاد "شترپتی شیواجی مہاراج" نے ڈالی تھی جس کے چلتے آ کوٹ شہر بھی مراٹھا سوراج کے ماتحت آگیا شیواجی مہاراج کے سوتیلے بھائی "وینکوجی بھوسلے" اور دولت راؤ شندے اور رگھو جی بھوسلے کی ملاقات ۱۸۰۳ میں آ کوٹ کے مقام پر ہوئی تھی جانوجی بھوسلے کا ۱۷۷۲میں انتقال کے وقت درا ب...

شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنانے پر زور شاہ پور میں حضرت صوفی سرمست ؒکی مداح میں دوسرے سالانہ بین ریاستی طرحی مشاعرے کا کامیاب انعقاد.

Image
 گلبرگہ(عزیز اللہ سرمست) 30 اکتوبر صوفیائے کرام نے اردو زبان و ادب کو نہ صرف فروغ دیا بلکہ نثر و شعر کے ذریعے اردو ادب کو مالا مال کیا۔ صوفیائے کرام نے شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنایا۔عصر حاضر میں شعراء کو بھی اپنی شاعری کو دعوت دین و اصلاح معاشرہ کا ذریعہ بنانا چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست صدر حضرت صوفی سرمست ؒاسلامک سٹڈی سرکل گلبرگہ نے کیا ہے۔وہ حضرت صوفی سرمست ؒاسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ کے زیر اہتمام ذبیح فنکشن ہال بی بی روڈ شاہ پور میں حضرت صوفی سرمست ؒاسد الاولیاء سگر شریف تعلقہ شاہ پور ضلع یادگیر کی مدح میں منعقدہ دوسرے سالانہ بین ریاستی طرحی منقبتی مشاعرہ میں استقبالیہ خطاب کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری غریب نواز ؒسے حضرت خواجہ بندہ نوازؒ تک اولیائے کرام نے شاعری کے ذریعے نہ صرف تصوف کی تعلیم کو عام کیا بلکہ اپنی شاعری کو اصلا ح معاشرہ کا ذریعہ بنایا۔ عزیز اللہ سرمست نے اعراس کے موقع پر طرحی منقبتی مشاعروں کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح شعرائے کرام کو منقبتی اور اصلاحی کلا...

سفرنامۂ دہلی۔۔تحریر: محمد مجاہد محمد صابر(اسسٹنٹ ٹیچر، مولانا علی میاں ندوی ن.پ. اردو پرائمری اسکول، چاندور بازار ضلع ۔امراوتی ریاست ۔مہاراشٹرا)

Image
 سفرنامۂ دہلی۔۔ تحریر: محمد مجاہد محمد صابر (اسسٹنٹ ٹیچر، مولانا علی میاں ندوی ن.پ. اردو پرائمری اسکول، چاندور بازار ضلع ۔امراوتی ریاست ۔مہاراشٹرا)  سفر کا آغاز :  دہلی کا سفر میرے لیے زندگی کے حسین اور یادگار لمحات میں سے ایک تھا۔ جب چاندور بازار سے روانگی کا وقت آیا تو دل میں ایک عجیب سا جوش اور بے قراری تھی۔ ساتھی اساتذہ، دوستوں اور طلبہ کی دعائیں دل میں گونج رہی تھیں۔ ریل کے پہیوں کی چھک چھک، کھڑکی سے گزرتے کھیت، درخت اور اسٹیشن — سب منظر جیسے کسی خواب کی تعبیر بن گئے تھے۔یہ احساس دل میں تھا کہ منزل خاص ہے، جہاں میری زندگی کی محنتوں کا ایک سنگِ میل میرا منتظر ہے۔  دہلی کا پہلا تاثر :  جب دہلی کے اسٹیشن پر قدم رکھا، تو ایک ساتھ کئی احساسات نے دل کو گھیر لیا۔ یہ وہی دہلی تھی جس کے بارے میں تاریخ کی کتابوں میں پڑھا تھا — بادشاہوں کا شہر، علم و تہذیب کا مرکز، اور اولیائے کرام کی سرزمین۔ لیکن موجودہ دہلی کو دیکھ کر دل اداس ہو گیا۔ بزرگانِ دین اور بادشاہوں کی قبروں کے اردگرد کی بے حرمتی اور غفلت نے روح کو جھنجھوڑ دیا۔ یہ سوچ ک...

و کست بھارت کی تکمیل میں ایس۔ ای۔ سی ۔او۔ این۔ 2025 معاون ثابت: پروفیسر سعید احمد۔دنیا کی نگاہیں بھارت کے روایتی طریقہ علاج پر مرکوز : میتا کوٹیچا۔ پدم شری حکیم عبدالحمید کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا : پروفیسر افشار عالم۔

Image
و کست بھارت کی تکمیل میں ایس۔ ای۔ سی ۔او۔ این۔ 2025  معاون ثابت: پروفیسر سعید احمد۔ دنیا کی نگاہیں بھارت کے روایتی طریقہ علاج پر مرکوز : میتا کوٹیچا۔  پدم شری حکیم عبدالحمید کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا : پروفیسر افشار عالم۔  نئ دہلی ( رپورٹ: ٹی این بھارتی ) پدم شری حکیم عبدالحمید مرحوم کی قائم شدہ جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے کنو یشن ہال میں سو سائٹی آف ایتھنو فارموکا لو جی انڈیا کی جانب سے بعنوان قدیم و جدید طب کے تناظر میں تین روزہ بین الاقوامی تقریبات کے افتتا ح کے موقع پر مہمان خصوصی اور ماہر آیوروید پروفیسر میتا کو ٹیچا نے کہا کہ دنیا بھر کی نگاہیں بھارت کی ایجاد کردہ طبی روائیتی دواوں پر مرکوز ہیں ۔ قدیم زمانہ سے ہی بھارت کے پروردہ دیسی طریقہ علاج سے ہر ایک بیماری کا علاج ممکن ہوا ہے ۔ انھو ں نے اظہار مسرت سے کہا گزشتہ گیارہ برس سے مودی سرکار آیورویدک اور دیسی علاج کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے خوش آئند امر ہے کہ آیورویدک اور یونانی ادویات و طریقہ علاج کو آیوش منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا ہے ۔ فکریہ انداز میں کہا کہ ع...

آج کا” تہنیتی قطعہ" پروفیسر محمد مسعود احمد۔ حیدرآباد۔

Image

غداری کا انجام (قسط۔ 05) (شیخ فردین)

Image
 غداری کا انجام (قسط۔ 05)   (شیخ فردین) (صبح کا منظر، عدالتِ شاہی میں ہجوم، بادشاہ کا چہرہ غصے سے سرخ) راوی: "جب بادشاہ خاموش رہتا ہے، تو غدار طاقتور ہوتا ہے — مگر جب انصاف جاگتا ہے، تو ظلم خود جل جاتا ہے۔" بادشاہ نے دربار بلایا۔ وزیر فرید خان کو سامنے لایا گیا۔ بادشاہ: "کیا تم نے سلطنت کا سودا کیا؟" فرید خان لرزنے لگا — "جہاں پناہ… میں نے صرف..." بادشاہ (غصے میں): "خاموش! تم نے آرِف جیسے سپاہی کی وفا کو مٹی میں ملایا!" (تلوار نیام سے نکلتی ہے، دربار میں سناٹا چھا جاتا ہے) راوی: "اور اس لمحے، عدل نے ظلم کو کاٹ دیا۔ غداری ختم ہو گئی، مگر آرِف کی یاد زندہ رہی۔" ---                                                       

نعت۔ ازقلم : عبدالبصیر،اورنگ آباد،۔(ڈاکٹر اقبال اردو ہائی اسکول، عنبڑ۔)

Image
نعت۔  ازقلم : عبدالبصیر، اورنگ آباد،۔ (ڈاکٹر اقبال اردو ہائی اسکول، عنبڑ۔) عرش جب تکتا رہا آپ کی بالائی کو  کیسے سمجھے گا بشر آپ کی اونچائی کو  نام کیا دوں میں تری قوت گویائی کو دیکھنا حشر میں تو ان کی توانائی کو  علم کل تیرے سمندر کا ہے جب اک قطرہ  کون پھر ناپے تیرے علم کی گہرائی کو حوصلہ پست ہو پھر کیوں سر محشر میرا  شافع حشر ہے جب حوصلہ افزائی کو ظلم جس نے بھی کیا خود پہ وہ جائے طیبہ  پیش دربار کرے اپنی پشیمائی کو تاج شاہی سے نہیں مجھ کو کوئی بھی مطلب  صاف کرنا ہے مجھے دل پہ جمی کائی کو میرا میزانِ عمل جب رہے خالی اے بصیر حامی و ناصر ہے وہ ذات شکیبائی کو

مرغے کی قربانی، دوست کی مہربانی۔ازقلم: ڈاکٹر محمد عظیم الدین (اکولہ،مہاراشٹر)

Image
مرغے کی قربانی، دوست کی مہربانی۔ ازقلم: ڈاکٹر محمد عظیم الدین (اکولہ،مہاراشٹر) یادداشت اور قرض، وہ دو بلائیں ہیں جو جتنی پرانی ہوں، اتنی ہی لاعلاج ہوتی جاتی ہیں۔ فرق صرف اتنا کہ یادیں روح کو کھرچتی ہیں اور قرض عزت کو۔ کچھ رشتے تو ان دونوں کا ایسا سنگم ہوتے ہیں کہ نہ بھولے جا سکتے ہیں، نہ چکائے۔ ان میں سرفہرست وہ دوستی ہے جسے کم عمر عقیدت مند 'یارِ غار' اور جہاں دیدہ بزرگ 'خارِ یار' کہتے ہیں۔ اسی دوستی کی تکون کا تیسرا کونا اکثر پڑوسی ہوتا ہے۔ ہمارے ایک دوست، شاہ صاحب، تو پڑوسی کی تعریف میں یہاں تک گئے ہیں کہ 'پڑوسی وہ صاحبِ کشف و کرامات ہستی ہے جسے دیوار کے اُس پار سے یہ الہام ہو جاتا ہے کہ آپ کی دیگچی میں کیا پک رہا ہے، کتنا پک رہا ہے، اور سب سے اہم یہ کہ اس میں سے اس کا حصہ کتنا بنتا ہے۔' چنانچہ ایک کی دعوت دوسرے کے لیے خطرے کی گھنٹی بن جاتی ہے، خصوصاً جب میزبان کی جیب اور دیانت، دونوں ہی محکمہ موسمیات کی طرح ناقابلِ اعتبار ہوں، جن پر بھروسا کر کے آدمی چھتری گھر بھول آئے تو بارش یقینی ہے۔والدِ مکرم فرمایا کرتے تھے کہ دنیا میں تین چیزوں پر کبھی بھر...

غزل۔۔(حالیہ وقف ترمیمی بل کے تناظر میں)شاعر تصوف حضرت عثمان جوہری جلگاؤں۔۔

Image
غزل۔۔ (حالیہ وقف ترمیمی بل کے تناظر میں) شاعر تصوف حضرت عثمان جوہری جلگاؤں۔۔ یہ جائدادیں ہیں فخرِ مغلی بہ صد سند ہند کے سپاہی ادھر ہیں تقوے ادھر ہیں فتنے نہیں چلے گی یہ کج کلاہی لہو سے سینچا ہے اس چمن کو نہ جلنے دیں گے ہم آشیاں کو ہماری کوشش بنی رہے گی وقا کی منزل کے ہم ہیں راہی قطب نما یہ عمارتیں کیا کئ محل ہیں نشاں ہمارے  نہیں مٹیں گے یہ نقش پیہم رہے گی قائم یہ بادشاہی فقیر تقوئے وہ جذب سجدے اذان رقص ستون تہہ تک  یہ مسجدیں ہیں نہ تم گراؤ نظر بہ فرماں ہے کم نگاہی بلندیوں پر ہے خونِ ناحق گرا نہ دے آسمان بجلی ہے وقت نازک ذرا سنبھل کر ضمیرِ قائم ہو خانقاہی بہ حالِ گردوں ہے یہ زمانہ ہیں کتنے الزام کس کے سر پر  نظر میں ہیں بے رخی کے جلوے  ستم کے ہاتھوں عجب تباہی.

بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم کا نواں یومِ تاسیس بھوپال میں حیدرآباد کی ممتاز ادبی و سماجی شخصیات کی شرکت۔

Image
بھوپال/حیدرآباد (پریس ریلیز) بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم، دہلی جو اردو ادب کے فروغ اور خواتین قلمکاروں کی نمائندگی کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے، اپنے قیام کی نویں سالگرہ نہایت تزک و احتشام کے ساتھ بھوپال، مدھیہ پردیش میں منا رہی ہے۔ یہ خصوصی تقریب "ادارہ باب العلم پبلیکیشنز" کے اشتراک سے منعقد ہوگی۔ اس پروگرام میں حیدرآباد سے معروف سماجی جہد کار، ادیبہ و شاعرہ محترمہ رفیعہ نوشین اور معتبر شاعرہ آرزو مہک شرکت کے لیے 31 اکتوبر 2025 کو بھوپال روانہ ہوں گی، جبکہ واپسی 3 نومبر 2025 کو متوقع ہے، ان شاءاللہ۔ دونوں نمائندہ شخصیات "اردو ادب میں نسائی فکر اور عصرِ حاضر کے تقاضے" کے موضوع پر منعقدہ یک روزہ قومی سیمینار اور آل انڈیا مشاعرہ میں حیدرآباد کی نمائندگی کریں گی۔ اس علمی و ادبی نشست میں ملک بھر سے اعلیٰ ادبی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

طویل انتظار کے بعد بالآخر مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کو چیئرمین مل گیا۔ چیئرمین بننے کے بعد جناب سید حسین اختر کی پہلی تہنیت انجمن اسلام میں صدر انجمن اسلام ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کی۔ صدائے مہاراشٹر برقی خبر نامہ سولاپور کی طرف سے نو منتخب چیئرمین صاحب کو مبارکباد۔

Image
طویل انتظار کے بعد بالآخر مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کو چیئرمین مل گیا۔  چیئرمین بننے کے بعد جناب سید حسین اختر کی پہلی تہنیت انجمن اسلام میں صدر انجمن اسلام ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کی ۔ ممبئی (خصوصی رپورٹ فرید احمد خان) مہاراشٹر حکومت نے شہرِ بیڑ کی معروف سماجی، ادبی اور سیاسی شخصیت جناب سید حسین اختر صاحب کو مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ یہ تقرری اردو حلقوں میں خوش آئند اور امید افزا سمجھی جا رہی ہے۔ سید حسین اختر صاحب کا تعلق بیڑ کی سرزمین سے ہے۔ وہ ایک نہایت سینیئر صحافی بھی ہیں، جن کے مضامین اور تجزیے مہاراشٹر کے مختلف اخبارات میں گاہے بہ گاہے سماجی، ادبی اور ملی موضوعات پر شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ان کی طویل صحافتی و ادبی خدمات نے اردو کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یقین ہے کہ ان کی مدبّرانہ قیادت میں اردو ساہتیہ اکادمی ایک بار پھر فعال و متحرک ہوگی، اور اس کے خستہ حال نظام میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ ان کی سربراہی میں اردو زبان و ادب کے فروغ، نوجوان تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی، اور ریاست گیر سطح پر ادبی سرگرمیوں کے احیاء ...

افسانچہ: زاویۂ نظر۔ ازقلم : ڈاکٹر نفیس فاطمہ اے ایچ، لکچرر، شعبہ اردو مطالعہ و تحقیق ، کوویمپو یونیورسٹی، شیموگہ

Image
افسانچہ: زاویۂ نظر۔  ازقلم : ڈاکٹر نفیس فاطمہ اے ایچ، لکچرر، شعبہ اردو مطالعہ و تحقیق ، کوویمپو یونیورسٹی، شیموگہ،9945304797 کمرے میں خاموشی تھی۔ فہیم اپنی کتابوں میں گم تھا کہ اچانک اس کی نظر دیوار پر لگی ایک عجیب تصویر پر جا ٹھہری۔ تصویر میں سیڑھیاں بنی ہوئی تھیں — مگر کچھ تو تھا جو سیدھا نہیں لگتا تھا۔ وہ دیر تک دیکھتا رہا۔ کبھی لگتا سیڑھیاں اوپر جا رہی ہیں، کبھی لگتا نیچے۔ الجھن بڑھتی گئی۔ فہیم نے تصویر کو الٹا کر دیکھا، زاویہ بدلا، مگر الجھن وہیں کی وہیں رہی۔ "یہ کیسے ممکن ہے؟" وہ بڑبڑایا۔ "ایک سیدھی چیز اتنی پیچیدہ کیوں لگتی ہے؟" اسی لمحے اس کے والد کمرے میں داخل ہوئے۔ تصویر پر ایک نظر ڈالی، مسکرا کر بولے: "بیٹا! زندگی بھی ان سیڑھیوں جیسی ہے۔ کبھی لگتا ہے ہم بلندی کی طرف جا رہے ہیں، مگر اصل میں زوال کی طرف ہوتے ہیں۔ اور کبھی ناکامی کے نیچے ہی کامیابی کی سیڑھی چھپی ہوتی ہے۔ فرق صرف زاویہ دیکھنے کا ہے۔" فہیم خاموش ہوگیا۔ مگر اس کے اندر ایک نئی روشنی جل اُٹھی۔ اس نے سوچا — زندگی میں اصل دھوکہ تصویر میں نہیں، نظر کے زاویے میں ہوتا ہے۔

نو خیز قلمکار : انجم اسد شیخ۔(جماعت : دہم، محمد یونس اردو ماڈل ہائی سکول ویڑی گھر کل شولا پور۔)(رہبر : نظیر ملا)

Image
نو خیز قلمکار : انجم اسد شیخ۔ (جماعت : دہم، محمد یونس اردو ماڈل ہائی سکول ویڑی گھر کل شولا پور۔)(رہبر : نظیر ملا)  نظم : ماں اور باپ  ماں کی دعا میں نور خدا کی جھلک ملی  باپ کی محنتوں سے ہی دنیا میں روشنی ملی  ماں کی نظر میں پیار وفا کی کہانیاں  باپ کے دل میں صبر دعا کی روانیاں  ماں کے بغیر گھر یوں تو ویران لگتا ہے  باپ نہ ہو تو دل کوسنسان لگتا ہے  ماں کی قدم تلی ہے سکون جہاں تمام  باپ کے سائے میں ہے زمانے کا احترام  ما مسکراتی ہے تو بہار یں اترتی ہے  باپ کی خاموشی میں دعائیں بکھرتی ہے  ماں کی محبتوں کا بدلہ کوئی دے نہ پاے باپ کی قربتوں اپ کو جہاں بھلا نہ پائے  اے رب! عطا کر ان پر سلامتیاں ہزار  ماں باپ کے بغیر زندگی ہے غم کا مزار  انجم کہتی ہے بس یہی ہے زندگی کا ساز ماں باپ ہی جہاں میں ہے راحت کا آغاز               انجم

دھَرن گاؤں میں کمسن اقلیتی بچی پر انسانیت سوز ظلم۔۔“یہ محض جرم نہیں بلکہ انسانیت، اخلاق اور دستورِ ہند پر بدنما داغ ہے” ایکتا سنگٹھنا.

Image
دھَرن گاؤں میں کمسن اقلیتی بچی پر انسانیت سوز ظلم۔۔ “یہ محض جرم نہیں بلکہ انسانیت، اخلاق اور دستورِ ہند پر بدنما داغ ہے” ایکتا سنگٹھنا. جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) جلگاؤں ضلع کی تحصیل دھَرن گاؤں میں پیش آئی ایک دل دہلا دینے والے سانحہ نے پورے علاقے کو غم و غصّے سے بھر دیا ہے۔محض 14 سالہ کمسن اقلیتی بچی کے ساتھ درندگی، جنسی زیادتی اور قتل کی کوشش کا لرزہ خیز واقعہ منظرِ عام پر آیا ہے۔ اس سنگین جرم کے تعلق سے دھَرن گاؤں پولیس اسٹیشن میں بھارتیہ نیائے سنہِتا (BNS) کی دفعات 74، 75(1)، 115(2) اور پوکسو ایکٹ کی دفعات 8 اور 12 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تاہم، ایکتا سنگٹھنا نے اس واقعے کو انتہائی بھیانک اور غیر انسانی جرم قرار دیتے ہوئے ایف آئی آر میں مزید سنگین دفعات شامل کرنے اور ملزم کو نابالغ نہیں بلکہ بالغ مجرم کے طور پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔  واقعے کی تفصیلات؛ روح کانپ اُٹھی! درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے کمسن بچی کو جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، زبردستی اور دھمکیوں کے ذریعے اس کی جان لینے کی کوشش کی۔یہ جرم بھارتیہ نیائے سنہ...