افسانچہ: زاویۂ نظر۔ ازقلم : ڈاکٹر نفیس فاطمہ اے ایچ، لکچرر، شعبہ اردو مطالعہ و تحقیق ، کوویمپو یونیورسٹی، شیموگہ
افسانچہ: زاویۂ نظر۔
ازقلم : ڈاکٹر نفیس فاطمہ اے ایچ، لکچرر، شعبہ اردو مطالعہ و تحقیق ، کوویمپو یونیورسٹی، شیموگہ،9945304797
کمرے میں خاموشی تھی۔ فہیم اپنی کتابوں میں گم تھا کہ اچانک اس کی نظر دیوار پر لگی ایک عجیب تصویر پر جا ٹھہری۔ تصویر میں سیڑھیاں بنی ہوئی تھیں — مگر کچھ تو تھا جو سیدھا نہیں لگتا تھا۔
وہ دیر تک دیکھتا رہا۔ کبھی لگتا سیڑھیاں اوپر جا رہی ہیں، کبھی لگتا نیچے۔ الجھن بڑھتی گئی۔ فہیم نے تصویر کو الٹا کر دیکھا، زاویہ بدلا، مگر الجھن وہیں کی وہیں رہی۔
"یہ کیسے ممکن ہے؟" وہ بڑبڑایا۔ "ایک سیدھی چیز اتنی پیچیدہ کیوں لگتی ہے؟"
اسی لمحے اس کے والد کمرے میں داخل ہوئے۔ تصویر پر ایک نظر ڈالی، مسکرا کر بولے:
"بیٹا! زندگی بھی ان سیڑھیوں جیسی ہے۔ کبھی لگتا ہے ہم بلندی کی طرف جا رہے ہیں، مگر اصل میں زوال کی طرف ہوتے ہیں۔ اور کبھی ناکامی کے نیچے ہی کامیابی کی سیڑھی چھپی ہوتی ہے۔ فرق صرف زاویہ دیکھنے کا ہے۔"
فہیم خاموش ہوگیا۔ مگر اس کے اندر ایک نئی روشنی جل اُٹھی۔ اس نے سوچا — زندگی میں اصل دھوکہ تصویر میں نہیں، نظر کے زاویے میں ہوتا ہے۔
Comments
Post a Comment