افسانچہ۔۔ماضی کے پٹارے سے دادی کی کہانی۔۔از قلم ۔۔۔ رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولاپور۔

افسانچہ۔۔
ماضی کے پٹارے سے دادی کی کہانی۔

از قلم ۔۔۔ رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولاپور۔

دادی اماں کیا یہ سچ ہے کہ پہلے زمانے میں اڑن کھٹولا ہوا کرتا تھا جس پر شہزادہ اور شہزادی بیٹھ کر اُڑا کرتے تھے اور دور کہیں پریوں کے دیش میں جایا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ ؟ کیا واقعی ایسا کوئی اڑن کھٹولا ہوا کرتا تھا ۔ ۔ ۔ ؟ دادی اماں مسکراتے ہوئے کہنے لگی میرے پیارے بچوں یہ تو صرف داستانوں اور کہانیوں میں ہوتا تھا جس میں دیو پریوں کے قصے ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ اچھا تو دادی اماں پھر اُڑن کھٹولا سچ میں نہیں ہوتا تھا ۔ ۔ ۔ ؟؟دادی اماں بولی کیوں نہیں ۔ ۔ اُڑن کھٹولا ہوتا تھا، سچ دادی اماں ۔ ۔ ۔ پھر بتاؤ نا ۔ ۔ ۔ ! کون اس پر بیٹھ کر اڑتا تھا ۔ ۔ ۔ ؟ دادی اماں کہنے لگی ۔ ۔ حضرت سلمانؑ اس پر بیٹھ کر کئی میلوں کا سفر لمحوں میں طے کرتے تھے۔ ۔ اچھا !!! ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں یہ بھی ایک معجزہ ہے ۔ ۔ ۔ تمہیں پتہ ہے۔۔ حضرت سلیمان ؑ کے اُڑن کھٹولے کو کیا کہتے تھے ۔ ۔ ۔ ؟ بچوں نے پوچھا ۔ ۔ ۔ کیا دادی اماں ؟ *اورنگ سلیمانیؑ یا تخت سلیمانیؑ

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔