قرآنِ کریم کی فضیلت۔ از قلم۔۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولاپور۔

قرآنِ کریم کی فضیلت۔ 
از قلم۔۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولاپور۔


آئیے پہلے ہم قرآن کیا ہے سمجھتے ہیں قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا پاک کلام ہے، جو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے انس وجن کی رہنمائی کے لیے آخری نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے ذریعہ نازل فرمایا۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، مخلوق نہیں۔ قرآن کریم لوحِ محفوظ میں ہمیشہ سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے جو فیصلے ملأ اعلیٰ یعنی آسمانوں کے اوپر تحریرہیں، وہ کسی بھی تبدیلی سے محفوظ ہونے کے ساتھ شیاطین کے شر سے بھی محفوظ ہیں، اس لیے اس کو لوحِ محفوظ کہا جاتا ہے۔ اس کی شکل وصورت وحجم کیا ہے؟ ہم نہیں جانتے، مگر قرآن وحدیث کی روشنی میں ہم اس پر ایمان لائے ہیں۔ 
قرآن ’’قَرَأَ‘‘ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں: پڑھی جانے والی کتاب۔ واقعی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم ہے، جس کی بغیر سمجھے بھی لاکھوں لوگ ہر وقت تلاوت کرتے ہیں
اب آئیے ہم قرآن کی فضیلت سمجھتے ہیں
قرآن کریم کو۔ بغیر سمجھے پڑھنا بھی ثواب ہے ہر حرف پر ثواب ہے اب آپ خود ہی سوچیے سمجھ کو پڑھنے کا کتنا ثواب ہوگا۔۔قرآن کو اللہ تعالیٰ نے رحمت بنا کر نازل فرمایا ہے اور قرآن پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرتی ہے 
”قرآن مجید روح کا سکون، نفس کا چین ، دل کی بہار، باطن کا نور، گفتگو کی چاشنی اور سانسوں کی مہک ہے ۔۔ اس کی توصیف میں جو بھی کہو کم ہے، کہ یہ الله کا کلام ہے، الله کی طرف لے جانے والی واحد رسی!“
قرآن کریم وہ واحد رسی ہے جو ہمارا سیدھا تعلق اللہ سے جوڑتی ہے قرآن کریم وہ واحد رسی ہے جس کا سِرا اللہ کے ہاتھ میں اور دوسرا سِرا اُسکے پڑھنے اور عمل کرنے والوں کے ہاتھ میں سبحان اللہ کتنی پیاری بات ہے آپ خود ہی سوچیے جس کا ایک سِرا پڑھنے والوں کے ہاتھ اُسکا دوسرا سِرا اللہ کے ہاتھ میں اسکی تلاوت کرنے والا عمل کرنے والا کیسے بھٹک سکتا کیسے گمراہ ہوسکتا ہے
القرآن علاج لمن کسرت الحیاۃ قلوبھم.

 قرآن علاج ہے ان کیلئے جنکے دلوں کو زندگی نے توڑ کر رکھ دیا ہو۔ قرآن سینے کی گھٹن کا علاج ہے۔۔ قرآن دل کا سکون ہے 
تلاوتِ قرآن ہدایت ،رحمت اور برکت ہے

عَنْ أَبِي أُمَامَهَ رضى الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: اقْرَؤُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيْعًا لِأَصْحَابِهِ. رواه مسلم۔
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قرآن مجید پڑھا کرو، یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرنے والا بن کر آئے گا۔“
سورہ فاتحہ اللہ کے غضب سے بچاتی ہیں۔
سورہ یاسین قیامت کے دن پیاس سے بچائے گی موت کی سختی بچاتی ہے۔
سورہ اخلاص منافقت سے بچاتی ہے۔
سورہ کافرون موت کے وقت کفر سے بچاتی ہے۔
سورہ فلق حادثوں سے بچاتی ہے۔ سورہ الناس وسوسوں سے بچاتی ہے۔
سورہ ملک عذاب قبر سے بچاتی ہے
سورہ واقعہ فکر و فاقہ سے بچاتی ہے
سورہ کوثر دشمنوں کی دشمنی سے بچاتی ہے
سورہ مزمل زیارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے

آیت الکرسی پڑھ کر سونے والے کے لیے رات بھر اللہ تعالی ایک فرشتہ مقرر کرتا ہے وہ صبح تک اس کی حفاظت کرتا ہے
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس نے قران پڑھا اور اس کو پڑھایا (بخاری)
بے شک وہ آدمی جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے( ترمذی)
بے شک شیطان اس گھر سے دور بھاگتا ہے جس میں سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے (مسلم )
تم قرآن پڑھو اس لیے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا( مسلم)
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص قرآنِ مجید کی کوئی ایک آیت بھی کسی کو سکھاتا ہے تو جب تک وہ آیت تلاوت کی جاتی رہے گی اسے اجر و ثواب ملتا رہے گا
قرآن مومنین کے لئے رحمت ہے رحمت کو ہم تین حصوں میں تقسیم کریں گے 
قرآن دنیا میں بھی رحمت ہے اور قرآن رحمت ہے مرنے کے بعد قبر میں اور قرآن رحمت ہے اٹھائے جانے کے بعد آخرت میں تو قرآن مومنوں کے لیے رحمت ہے تینوں جگہوں پر اس دنیا میں مرنے کے بعد قبر میں اور آخرت کے میں 
جو قرآن کو پڑھتا ہے اس سے اپنا تعلق بنائےر کھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اس کے لیےکئی فائدے ہیں۔ پہلا فائدہ یہ ہے کہ گمراہیوں سے اس کی حفاظت ہو جاتی ہے 
 فتنوں سے اس کی حفاظت ہو جائے گی قرآن جو تلاوت کرتا ہے اس پر عمل کرتا ہے اس کی زندگی کو اللہ رب العزت فتنوں سے بچا لیتا ہے صحیح مسلم کی روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے سورہ کہف کی ابتدائی 10 آیاتیں یاد کرو اس لیے کہ یہ دجال کے فتنے سے تمہیں محفوظ رکھیں گی سورہ کہف کی ابتدائی 10 آیتوں کو یاد کرو یہ دجال کے فتنے سے تمہیں محفوظ رکھیں گی اسی طرح صحیح مسلم کی دوسری روایت میں آپؐ نے فرمایا آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے لیے کوئی فتنہ اتنا بڑا نہ ہوا جتنا بڑا فتنہ دجال کا فتنہ ہے گویا دجال دنیا بننے سے لے کر قیامت تک کا سب سے بڑا فتنہ ہے ذرا سوچیں جب سورہ کہف کی 10آیاتیں کافی ہیں اس کے فتنے سے بچنے کے لیے تو دیگر فتنے اور فساد سے بچنے کے لیے تو پورا قرآن ہے چھوٹے موٹے وہ تو اس کے مقابلے میں کچھ نہیں تو قرآن جو شخص پڑھتا ہے دنیا میں وہ فتنے اور فساد سے بچتا ہے تیسرا فائدہ دنیاوی آفات سماویہ بلاؤں اور مصیبت و زلزلوں سے اور باڑ سے اس قسم کے قحط سالی سے انسان کی حفاظت ہوتی ہے۔۔ایک مرتبہ یوں ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے آتا ہے سنن ابو داؤد کی روایت ہے ایک صحابی کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اچانک بادل اگئے اندھیرا چھا گیا تیز اندھیاں چلنے لگی اور بالکل طوفان جیسا ماحول ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے پناہ مانگنا شروع کیا۔۔ اللہ سے حفاظت طلب کرنا شروع کر دیا بہت دعا مانگی اور اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فلق اور سورہ‌الناس کی تلاوت کرنے لگے اور فرمایا ان سورتوں کے ذریعے اللہ سے پناہ مانگو کسی پناہ مانگنے والے کے لیے ان دو سورتوں سے زیادہ بہتر کوئی نہیں ہے 
سیاسی عروج اور غلبہ انسان کو اللہ تعالیٰ اس کتاب کو پڑھنے والوں کے لیے عطا فرمائے گا جو قرآن کو پڑھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتا ہے ان کو اللہ رب العزت نے سیاسی عروج اور غلبہ دیا وہ ہمیشہ غالب ہے دنیا میں ۔۔ مسلم کی روایت ہے صحیح مسلم کی حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ فرماتے ہیں اللہ اس کتاب کے ذریعے بعض لوگوں کو عروج عطا فرماتا ہے اور بعض کو اسی کے ذریعے رسوا اور ذلیل کرتا ہے اللہ بعض لوگوں کو اس کتاب کے ذریعے عروج دیتا ہے اور بعض کو ذلیل مطلب کیا ہوا مطلب یہ کہ جو اس سے پڑھے گا اس پہ عمل کریں گے ان کو اللہ دنیا میں عروج دیں گا جو اس کو پڑھ کر اس پر عمل نہیں کریں گا اللہ ان کو اس دنیا میں ذلیل اور خار کریں گا ۔۔ اسی طرح ایک اور دنیا کا فائدہ یہ ہے کہ قرآن کریم کی جو تلاوت رات کے وقت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی رات کے شیطان کے شر اور خطرات سے اُس کی حفاظت کرتا ہے قرآن پڑھنے والے کی رات کے جو شر ہوتے ہیں فتنے فساد ہوتے ہیں اس سے بھی حفاظت ہوتی ہے صحیح بخاری کی حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو ‌شخص رات کو سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ کر سوئے صبح تک ایک فرشتہ اس کی حفاظت کرتا ہے ۔۔ عجیب فضیلت ہے قرآنِ کریم کی ۔۔ آپ نے فرمایا جو شخص رات کو سورہ بقرہ کی آخری دعا آیاتیں پڑھ کر سوئے یہ آیاتیں اس کے لیے کافی ہیں حفاظت کے اعتبار سے اور اگر مر بھی جائے تو یہ اس کے آخرت کے اعتبار سے کافی ہو جائیں گے اس کی مغفرت کے اعتبار سے بھی کافی ہو جائیں اندازہ لگائیے جس کلام کی دو آیاتیں یہ تاثیر رکھتی ہو پورا کلام پڑھنے والا اور عمل کرنے والوں کی زندگی v کیسی ہوگی ۔۔۔اسی طرح جو دنیا میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کے لیے فضیلت و خیر و برکت کا حصول ہے صحیح مسلم کی روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ البقرہ پڑھا کرو اس کا پڑھنا باعث برکت اور چھوڑنا باعث حسرت ہے سورہ بقرہ کو پڑھا کرو جو اس کو پڑھتا ہے اس کے لیے یہ باعث برکت ہے

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔