عید الفطر (رمضان تہوار) کا پیغام۔ازقلم : نظیر احمد قاضی، (لیکچرر، وجے پور)

عید الفطر (رمضان تہوار) کا پیغام۔
ازقلم : نظیر احمد قاضی، (لیکچرر، وجے پور)

مقدس رمضان المبارک کا مہینہ مکمل ہونے کے بعد آنے والا عید الفطر کا دن خوشیوں کا دن ہے۔ رمضان کا مقدس مہینہ دلوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے۔ مسلمان اس تہوار کو ملک بھر میں 31 مارچ 2025 کو منائیں گے۔ یہ خوشی اور شکر گزاری کا دن بھی ہے۔ اس خوشی کو ہمارے ہندو بھائیوں کے ساتھ بھی مل کر بانٹا جاتا ہے۔
رمضان کے معنی گناہوں کو جلا دینے کے ہیں۔ رمضان تربیت کا مہینہ ہے۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے دو اہم ارکان، روزہ اور زکوٰۃ (فرضی صدقہ)، اس مہینے کے خصوصی عناصر ہیں۔ ہمیں کھانے پینے کی اہمیت معلوم ہے، لیکن بھوک اور پیاس کا تجربہ کم ہی ہوتا ہے۔ بھوک اور پیاس کا حقیقی احساس تقریروں اور لیکچرز سے حاصل نہیں ہوسکتا؛ یہ صرف اس وقت ممکن ہے جب انسان خود بھوک اور پیاس محسوس کرے۔ روزہ خدا کی قربت حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہی بات ہندو مذہب میں بھی بیان ہوئی ہے۔
قرآن مجید میں (البقرہ:183) فرمایا گیا: “اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم متقی بنو۔” ایک روزہ دار ہی جانتا ہے کہ بھوک اور پیاس کی شدت کیا ہوتی ہے، اسی طرح وہ یہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ غریب کو خوراک نہ ملنے کی صورت میں کس تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔ اسلام یہ بھی بتاتا ہے کہ جب پڑوسی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اور وہ بھوکا ہو تو سچا مؤمن آرام سے نہیں رہ سکتا۔ دنیا کے تمام مذاہب میں روزے کی اہمیت کا ذکر ہے۔ اسلام کہتا ہے کہ ہر مسلمان اپنی دولت کا 2.5 فیصد حصہ زکوٰۃ کے طور پر لازمی طور پر غریبوں میں تقسیم کرے۔
آج ہر انسان کے لئے خوفِ خدا ضروری ہے۔ رمضان کی تربیت سے اللہ سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ دنیاوی خواہشات، کشش اور رغبت سے خود کو بچا کر خالق کی طرف رجوع کرنے کا یہ عمل، باطنی اور ظاہری پاکیزگی کی علامت ہے۔ بارہویں صدی کے انقلابی سماجی مصلح بسوانا نے بھی یہی بات کہی تھی:
"جھوٹ مت بولو، قتل مت کرو، غصہ مت کرو، حسد مت کرو—یہی باطن اور ظاہر کی پاکیزگی ہے۔” اسی طرح رمضان کے پورے مہینے کے روزوں سے انسان اپنے باطن اور ظاہر کو پاک کرتا ہے۔
عید الفطر کا دوسرا نمایاں پہلو صدقہ (فطرہ) ہے۔ اسی لیے اس تہوار کو “عید الفطر” کہا جاتا ہے، جہاں صدقہ اہم ہے۔ ہندوستان میں غربت دور کرنے کے لیے دولت سے زیادہ انسانی سوچ کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ہندو مذہب میں بھی صدقہ اور عطیات کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ عیسائی مذہب میں اپنی آمدنی کا 10 فیصد صدقہ دینے کی تاکید ہے۔اپنے مذہب پر پختہ رہتے ہوئے دوسرے مذاہب کے لئے رواداری ہمارے ملک کی تہذیب ہے۔ حالیہ دنوں میں اترپردیش، مہاراشٹر سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں ناخوشگوار واقعات کا پیش آنا باعثِ تشویش ہے۔ خصوصاً تہواروں کے مواقع کو نشانہ بناکر امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوششیں پریشان کن ہیں۔ مختلفیت میں اتحاد کی بنیاد پر قائم ہماری ثقافت کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہی پرامن شہری زندگی کی کلید ہے۔
آئیے مل کر جئیں۔ رمضان کے اختتام کے بعد عید الفطر ہے، اس کے بعد بسویشورا جینتی، امبیڈکر جینتی اور مہاویر جینتی بھی آنے والی ہیں۔ ہر طرف امن قائم ہو۔ ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والے مل جل کر رہتے ہیں۔ روزے کا یہ عمل ہمارے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن قائم کرنے کا باعث بنے۔ باطن اور ظاہر دونوں کی پاکیزگی نہایت ضروری ہے۔
آئیے ہم سب مل کر قوم کی بھلائی کے لیے کام کریں۔ برائی سے پاک سماج کی تشکیل صرف خوفِ خدا سے ہی ممکن ہے۔ انسان کے باطن اور ظاہر کو پاک رکھنے کے لیے برائیوں سے پاک ہونا ضروری ہے۔ یہی رمضان تہوار کا پیغام ہے ہمارے ہم وطنوں کے لیے۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔