تعطیلات ۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔ہوم ورک۔از قلم : ف۔خ۔مسرت۔ (ناندیڈ)
تعطیلات ۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔ہوم ورک۔
از قلم : ف۔خ۔مسرت۔ (ناندیڈ)
معززین ۔۔۔۔۔!! جیسا کہ آپ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ چاہے کوئی موضوع کوئی نکتہ یا کوئی مسئلہ زیرِ بحث آئے جو ردعمل سامنے آتا ہے وہ یہ کہ مبصرین کےگروہ بن جاتے ہیں ۔۔۔مثبت سوچ رکھنے والے اس کی افادیت پر غور کرتے ہیں۔اور مفید نکات پیش کرتے ہیں۔اپنانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔منفی سوچ رکھنے والے کچھ اور دیکھنے سے پہلے نقصانات کی تلاش شروع کردیتے ہیں نظر نہ آئیں تب خود ہی فرض کرلیتے ہیں اور شروعات کرنے سے قبل ہی مایوسی ، ناکامی کا خوف خود پر ہی نہیں اوروں پر بھی سوار کردیتے ہیں۔۔۔۔تیسرا گروہ وہ ہوتا ہے جس کو ان باتوں سے کوئی مطلب نہیں ہوتا میجاریٹی جس طرف ہوتی ہے وہ فائدے یا نقصانات پر غور کرنے کی زحمت کئے بناء اس طرف ہوجاتے ہیں ۔۔۔
بالکل ٹھیک اسی طرح تعطیلات کا ہوم ورک بھی بحث کا موضوع ہے سب کی اپنی اپنی سوچ ہے اپنا نظریہ اور اپنی رائے ہے۔
کوئی بھی شے اُس وقت اپنی افادیت کھو بیٹھتی ہے جب نا سمجھی سے اُس کا استعمال کیا جائے اور ہمارے معاشرے میں اس کا بڑا رواج ہے۔ جس طرح ہم برس ہا برس پرانے نظامِ تعلیم پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں بالکل اسی طرح متعلقہ امور میں بھی لکیر کے فقیر بنے ہُوئے ہیں جس کا فائدہ تو شاید کوئی نہیں لیکن نقصانات بے شمار ہیں۔
تعلیمی صورتِ حال پر نظر ڈالیں تو یوں محسوس ہوتا ہے، گویا طلبہ علم و فضل گھول کر پی رہے ہیں۔ کئی کتابیں، مشکل ترین نصاب جو عموماً طالب علموں کی طبعی عمر اور ذہنی سطح سے مطابقت نہیں رکھتا۔ معلوم نہیں کیوں ہمارے ماہرینِ تعلیم اس حقیقت سے نظر چراتے ہیں کہ بتدریج ارتقا کا عمل زیادہ بہتر اور سود مند ثابت ہوتا ہے اور یہ بھی کہ مشکل ترین نصاب بلند معیارِ تعلیم کی ضمانت ہرگز نہیں بن سکتا اور نہ ہی غیر دل چسپ نظامِ تعلیم، نصاب اورطریقہ ہائے تدریس طالبِ علموں میں سیکھنے اور پڑھنے لکھنے کے شوق کو پروان چڑھا سکتا ہے۔ کم سے کم مدّت میں زیادہ سے زیادہ نصاب مکمل کرانا اور بے تحاشہ ہوم ورک دینا ہمارے تعلیمی نظام کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔
چھٹّیوں میں ملنے والا بے تحاشہ کام ان کی ساری مسرتوں کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ اتنا سارا کام؟ چھٹیاں ختم ہو جائیں کام ختم نہ ہو۔ تفریح کے تمام پروگرام دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔بچے سوچتے ہیں کہ کیا فائدہ ایسی چھٹیوں کا جس میں ہم سارا وقت ہوم ورک ہی کرتے رہیں۔ شاید اعتراض ہوم ورک پر نہیں بلکہ بہت زیادہ اور بے مقصد ہوم ورک پر ہے۔انہیں تواس بات پر سخت غصّہ آتا ہے کہ اتنا زیادہ ہوم ورک ملتا ہے روز صبح ہوم ورک کرنے بیٹھ جانا پڑتا ہے ایسا لگتا ہے گھر میں ہی اسکول کھلا ہوا ہے۔لکھنے کا کام اتنا سارا ہوتا ہے کہ ہاتھوں میں درد ہو جاتا ہے۔ کام ختم کرنے کے چکر میں جلدی جلدی لکھتے ہیں تو لکھائی خراب ہو جاتی ہے اور والدہ سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ کبھی کبھی سزا بھی ملتی ہے۔ وہ رنجیدگی و بیزاری سے سوچتے ہیں کہ فضول ہیں ایسی چھٹیاں جس میں ہمیں صرف اور صرف کام نمٹانے کی فکر ہو اور روز ہمیں بستہ کھول کر بہت سا وقت کتابوں کاپیوں کو دینا پڑے، اور اپنی چھٹیاں انجوائے ہی نہ کرسکیں۔
ادھر طالب علموں کے ساتھ ساتھ والدین بھی پریشان کہ بہت زیادہ ہوم ورک نے نہ صرف چھٹی کا تصوّر ہی مٹا دیا بلکہ تفریح کا لطف بھی غارت کر دیا۔ بچّے اور والدین شاکی ہیں کہ بچّوں کی ساری چھٹیاں تو اسی ہوم ورک کی نذر ہو جاتی ہیں۔
بعض والدین سمجھتے ہیں کہ بچّوں کو ہوم ورک ملنا چاہیے تاکہ وہ صرف اور کھیل کود اور تفریح میں نہ لگے رہیں جب کہ والدین کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جن کا خیال ہے کہ چھٹیوں کا کام بالکل نہیں ملنا چاہیے، لیکن ایسے والدین بھی ہیں جو صرف اتنے ہوم ورک کے حق میں ہیں کہ بچّے اپنی درسی کتب سے دور نہ رہیں اور چھٹیوں کے بعد اسکول کھلیں تو اُنھیں مسئلہ نہ ہو۔ اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔
اساتذہ کو فکر کہ لکھائی میں بہتری لانے ، درس وتدریس مراحل سے گزرے اسباق کا اعادہ ہونے ، تدریسی مواد دیرپا رہنے کے لئے ہم تعطیلات کا ہوم ورک تو دیتے ہیں لیکن پچاس فیصد بچوں کا حال یہ ہوتا ہیکہ انہیں ہوم ورک کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی سرپرستوں کو فرصت کہ وہ سمجھا بجھا کر بچوں کو تعطیلات میں پڑھنے پر آمادہ کر سکیں۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ چھٹیوں کے دوران بچوں کوان کے حال پر چھوڑ دینا یقینا ٹھیک نہیں ہوتا۔ ان کے ذہن کو مستعد رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چھٹیوں میں بھی انھیں پڑھنے کی طرف متوجہ کیاجائے۔ انھیں سبق یاد کرنے کے لیے دیا جائے تاکہ ان کے ذہنی خلیات متحرک رہ سکیں۔
تو یہ طئے ہیکہ تعطیلات چاہے گرما کی ہوں یا سرما کی ہوں۔طلبہ وطالبات کو ہوم ورک دینا ضروری ہے لازمی ہے تاکہ وہ ذہنی طور پر مستعد رہیں ان کا ذہن منفی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہوم ورک کی نوعیت کیا ہو ؟ کہ بچے اور سرپرست یکساں طور پر اس میں دلچسپی لیں۔۔۔۔۔
اساتذہ ، طلباء ، سرپرست ، اور ماہر تعلیم کے خیالات کا تعطیلات کے ہوم ورک کے بارے میں تجزیہ کرنے کے بعد میں بھی اس بات سے صد فیصد اتفاق کرتی ہوں کہ طلباء کو مصروف رکھنے ان میں تعلیمی سدھار لانے کے لئے انہیں تعطیلات کا ہوم ورک دینا ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ہوم ورک کی نوعیت کیا ہو اس تعلق سے میرا جو نقطہ نظر ہے اس سے آپ لوگوں کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں البتہ اگر آپ کو جہاں میں غلط لگتی ہوں وہاں اصلاح کردیں یا صحیح مشورے سے نوازیں کم سے کم مدّت میں زیادہ سے زیادہ نصاب مکمل کرانا اور بے تحاشہ ہوم ورک دینا ہمارے تعلیمی نظام کا ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ صرف نصاب کی تکمیل معلم کی ذمہ داری نہیں ہے شخصیت سازی ، کردار سازی طالبعلم کی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ، دینی واخلاقی اقدار پروان چڑھانا ان سب باتوں کو ذہن میں رکھ کر تعطیلات میں بہ طرز ہوم ورک طلباء کی دلچسپیوں کے مطابق سرگرمیاں دی جائیں اس کے لئے تعطیلات شروع ہونے سے ایک دن قبل سرپرست کی میٹنگ لے کر انہیں رہنمائ کریں ان سے تعاون کا تیقن لیں.
مثلاً ۔۔۔۔۔۔
سکے ، نوٹ ، پتے ، پھول ، رہنماؤں کی تصاویر ، کی ذخیرہ اندوزی کرنے کے لئے کہیے ۔۔۔۔۔۔۔
پرائمری سطح سے ہی بچوں کو روزآنہ ایک قول زریں لکھنے اور اس میں مشکل لفظ کی نشاندہی کرکے معنی لکھنے کو کہیں گھر میں والدہ کی مدد کرنے اور کچن کی اشیاء کے نام لکھنے کی ہدایت دیں والد کے ساتھ بازار جانے اور ترکاریوں کے نام پھل کے نام اردو انگریزی مراٹھی میں لکھنے کے لئے کہیں تعطیلات میں رشتہ داروں کے پاس جانے ان کی خیر خیریت دریافت کرنے کے لئے کہیں اگر کسی تفریحی مقام پر جائیں تو وہاں کی تفصیل اپنے الفاظ میں کاغذ پر لکھ کر ۔۔۔۔۔اپنی آواز میں ریکارڈ کرکے کلاس ٹیچر کو سینڈ کرنے کی ہدایت دیں حمد ، نعت ، نظم ، گیت ، ترنم سے پڑھنے اور ریکارڈ کرکے سینڈ کرنے کی ہدایت کریں
ذخیرۂ الفاظ کے لئے ایک ایک حرف تہجی سے کم از کم دس دس الفاظ لکھنے کو کہیں ۔ انگریزی اور مراٹھی کی vocabulary بڑھانے کے لئے کسی سائن بورڈ پر ، کسی اخبار سے الفاظ جمع کرنے کے لئے کہیں تعطیلات میں خود کے ساتھ پیش آئے یا مشاہدے میں آئے سنجیدہ یا مزاحیہ واقعہ کو آڈیو میں طلبہ کے گروپ پر سرپرست کی مدد سے اپلوڈ کرنے کے لئے کہیے۔
مضمون طوالت اختیار کرتا جارہا ہے معذرت ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو بوریت ہورہی ہوگی ۔۔۔۔۔۔مختصر یہ کہ انہیں تعطیلات میں کرنے کے لئے ایسی سرگرمیاں دیں جو ان میں خود اعتمادی پیدا کرے۔ان کی صلاحیتیں فروغ پائیں۔۔اور انہیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ تعطیلات میں بھی اسکول میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔غیر نصابی سرگرمیاں ان میں خوش دلی جوش خروش سے کام کرنے کی عادت پروان جڑھائیں گی اور بعد از تعطیلات ایک پوزیٹیو چینج ہمیں دیکھنے کو ملے گا ۔
ان شاءاللہ
Comments
Post a Comment