گوشۂِ ادب۔۔۔ طلباء کی تخلیقات

گوشۂِ ادب۔۔۔
 طلباء کی تخلیقات:
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم تو شرمندہ ہیں اس دور کے انسان ہو کر۔
نام : نستعین انجم عظیم خان
 کالج : فاطمہ گرلس اردو جونیئر کالج قیصر کالونی اورنگ آباد۔
جماعت : دواز دہم (بارہویں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  
( نامہ نگار، این ۔ایس۔بیگ کے ذریعے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج جب میں اس موضوع کو تحریر کر رہی ہو تو دل میں ایک گہری تشویش ہے۔ اور ذہن میں یہ سوال کہ کیا! واقعی ہم انسان کہلانے کے لائق ہیں؟کیا یہ وہی انسانیت ہے جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے؟ "ہم تو شرمندہ ہیں اس دور کے انسان ہوکر"
جہاں انسانیت دم توڑ رہی ہے۔ جہاں نفسانفسی کا عالم ہے اور جہاں ہم نے اپنے اقدار و اصولوں کو بھلا دیا ہے ۔
 لہذا زمانہ کبھی ترقی کا نام تھا۔جب علم،اخلاق اور انصاف کی بات ہوتی تھی۔لیکن آج کے دور میں ترقی کا مطلب صرف مادیت، طاقت اور خود غرضی رہ گئی ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ انسانیت کو قدم قدم پر ذلیل کیا جا رہا ہے، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے ہے۔جہاں ظالم اپنے ظلم میں بڑھتا جا رہا ہے وہاں مظلوم اپنی آواز کو دبائے بیٹھا ہے ۔
یہ کیسا دور ہے جہاں دولت کی بھوک نے دلوں کو پتھربنادیا۔۔۔کیا۔۔۔۔۔ یہ وہی انسان ہے؟جن کے دلوں میں دوسروں کے لیے درد محسوس ہوتا تھا۔آج ہم ہر طرف جنگ، نفرت، تعصّب اور تقسیم دیکھتے ہیں ۔
ہم نے دین،اخلاق و تہذیب کی باتیں صرف کتابوں تک محدود کردیا ہے۔حقیقت میں ہم نے اپنے آپ کو محض مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ جہاں دوسروں کے درد کو محسوس کرنا تو دور کی بات ہے۔ ہم اپنے محض مفاد کے لیے ہر حد پار کرنے کو تیار ہے ۔ 
ہم اس دور کے انسان ہیں جہاں انسانوں کو رنگ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔کیا! یہ وہی دنیا ہے؟ جسے ہم اپنے بچوں کے لیے چھوڑنا چاہتے ہیں؟کیا واقعی ہم شرمندہ نہیں ہیں؟
آج ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہئے ۔یہی وقت ہے کہ ہم انسانیت کو پہچانیں دلوں کو نرم کریں اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔کیونکہ اگر ہم نے آج بھی نہ سیکھا تو شاید آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہ کریں۔
جس طرح مسلم خواتین نے تعلیم اور اپنے کام کے ذریعے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کیے ۔جن میں سےکچھ کا ذکر یہاں بیان کیا گیا ہے۔
 فاطمہ جناح : جو مادر ملت کہلائی انھوں نے نہ صرف پاکستان کی آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔بلکہ خواتین کی تعلیم کے فروغ میں بھی اہم رول نبھایا۔
 بیگم حضرت محل : انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے قدم اٹھایا اور لڑکیوں کے لیے" بیگم حضرت محل اسکالرشپ" کا نظم کیا۔
 ملا لا یوسف زائی: نوبل انعام یافتہ۔انھوں نے خواتین کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھائی اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کیا۔
اسی طرح کئی اور نام ہےجیسے ثانیہ مرزا، ثانیہ نحوال وغیرہ ۔
دنیا بھر میں مسلمان قوم کے ساتھ بدسلوکی کے کئی واقعات رونما ہوتےآرہے ہیں۔جنھوں نے عالمی توجہ بھی حاصل کی ۔ان واقعات کی نوعیت مخلتف ہیں جن میں مذہبی امتیاز،انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور نسل پرستی شامل ہے ۔
جن میں سے "میانمار" میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہوا۔ پھر"چین کے صوبے"میں بھی یہ ظلم و ستم جاری رہااور "آج فلسطینی مسلمان بھی اس ظلم و ستم کا سامنا کررہے ہیں۔"
لہذا مجھے ان حالات کو تحریر کرنے میں نہایت شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم اس دور کے انسان ہے جن کی انسانیت آج دم توڑ چکی ہے ۔ان حالات کو نظر انداز کرنا گویا اپنے ضمیر کو مار دینے کے مترادف ہے لیکن پھر بھی ان حالات کو جاننے کے بعد بھی کوئی اس موضوع کی مخالفت کرتا ہے تو ان لوگوں کے لیے صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ : اِنَّ اللہِ وَاِنَّ اِلَیْہِ رَاْجِعٌون۔
کیونکہ ایک طرح سے دیکھا جائے تو دنیا کا کوئی بھی حصہ ایسا باقی نہیں رہا جہاں کسی مخصوص طبقے کو نشانہ بنا کر ظلم و ستم نہ کیا جا رہا ہو ۔اور یہاں انسانیت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ ۔۔اتنا شرمندہ ہوں میں اس دور کا انسان ہوکر ۔۔۔
لہذا ہمیں "انسان" ہونے پر تبھی فخر ہوسکتا ہے۔ جب ہم انسانیت کی قدر کریں۔ دلوں کو نرم کریں۔اور ایک ایسا معاشرہ قائم کریں۔جہاں محبت،انصاف اور اخوت کا بول بالا ہوں۔
بھلے ہی ہم نے اس بارے میں کبھی غور نہیں کیا۔لیکن اج کے موجودہ دور میں کئی ایسے حالات ہمارے سامنے موجود ہے ۔جن کا سامنا کرنےکے لیے ہمیں اپنے اندر کےانسانیت کے جذبے کو جگانا نہایت ضروری ہے۔تبھی ہم واقعی ایک بہتر "انسان" کہلا سکیں گے ۔
اکبر الہ آبادی نے کیا خوب کہا ہے کہ،"
لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کو 
 اچھا انسان وہ ہے جو بدل دے زمانےکو۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔