مراسلہ۔۔۔ ملی ماڈل اسکول توجہ دے

ملی ماڈل  اسکول توجہ دے 
مکرمی ،     
        آپ کے اخبار کے ذریعے مسئلہ کا حل درکار ہے ۔ 
شاہین باغ  جامعہ نگر اوکھلا  نئ دہلی میں  جماعت اسلامی ہند  کا قائم شدہ ملی ماڈل اسکول  میں تعلیم کو بالائے طاق رکھ کر  اکثر و بیشتر  ایام میں  رنگا رنگ میلو ں کا انعقاد بام عروج پر پہنچ چکا ہے جہاں کوئی ٹھیکیدار اسکول کرائے پر  لیتا ہے اور  غریب خواتین و مرد سے  ایک چھو ٹی سی جگہ کے عوض مو ٹی رقم وصول کر تا ہے ۔ میلہ میں زیادہ تر خواتین اپنا سامان فروخت کرنے کی غرض سے اسٹال لیتی ہیں اور خریداری کے لئے بھی خواتین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ۔ قابل فکر المیہ ہے کہ  مرکز جماعت اسلامی ہند  کی ناک کے نیچے کھلے عام بے حیائی ، نو جوان مذکر و مونث کے ساتھ جسمانی طور پر ٹکراؤ ناقابل تلافی ہے 
کھانے کے اسٹال پر بھیڑ  کے باعث  بہت سنگین معاملہ ہوتا ہے  خواتین و مرد کا ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی لمس قدرتی بات ہے ۔ جہا ں  جماعت اسلامی ہند کی مسجد میں خواتین کو جمعہ کے علاوہ مسجد میں عبادت کے لئے جانے کی اجازت نہیں وہاں اسکول کے احاطے میں غیر شرعی طور پر نو جوان لڑکے لڑکیوں کی آمد پر پابندی کیوں نہیں؟ اسکول کے احاطے میں  گناہ کی اجازت  کیوں ؟ 
  میلہ کے باہر اسکول کی دیوار کے نیچے اس قدر تاریکی ہوتی ہے کہ وہاں مغربی انداز میں رومانس کرنے کی معقول جگہ مل جا تی ہے ۔ اسکول کے داخلی دروازہ پر صرف ایک بلب ہوتا ہے باقی  ٹوٹی پھوٹی  اندرونی سڑک پر اندھیرا ہونے کے باعث بزرگ خواتین و بچوں کو چلنا مشکل ہوتا ہے ۔ ازاں کے وقت شور شرابہ جاری رہتا ہے ۔ خواتین  کو بیت الخلا  کی پریشانی کا سامنا بھی ہے ۔ طہارت کا کوئی انتظام نہیں  گندگی بہت زیادہ ہوتی ہے ۔   میدان  میں  کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہیں  ہوتی  خالی کرسیاں  لگنا بہت ضروری ہے  اسلام مزہب میں کھانا  پینا  بیٹھ  کر نےکی تلقین ہے چنانچہ  ملی ماڈل اسکول انتظامیہ کو  اس طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے  خواتین و مرد کے لئے داخلی دروازہ الگ الگ ہو ۔ خالی کرسیوں کا انتظام ہو  
کھانے کے اسٹال پر خواتین کے بیٹھنے کے لئے پردہ سسٹم ہو  مرد الگ خریداری کرے خواتین الگ راستہ سے جائیں  درمیان میں ایک رسی بھی لگانا چاہئے  ممکن ہو تو میلہ صرف  خواتین اور نا بالغ بچوں  کے لئے لگا یا جائے   مرد حضرات تو کسی دوسرے بازار سے بھی خریداری  کر سکتے ہیں۔ ۔ نا محرم کا ایک دوسرے کے جسم سے ٹکرا نا گناہ عظیم ہے ۔ میلہ سے حا صل  شدہ موٹی رقم غریب بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنا چاہیے ۔ کیونکہ ملی ماڈل اسکول میں  مہنگی فیس کے باعث  غریب بچے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ۔ فیس معافی لازمی عنصر ہے ۔ 

خیر اندیش  
ٹی این بھارتی  
آزاد صحافی  

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔