فرد سازی کا قرآن کریم میں واضح بیان : ڈاکٹر اسلم پرویز ۔۔۔قرآن پر عمل کرنے والوں کا کبھی خسارہ نہیں ہوتا : ڈاکٹر نورینہ پروین۔
نئی دہلی ( رپورٹ: ٹی این بھارتی ) دور حاضر کے گہما گہمی ما حول کے پیش نظر قرآن و حدیث کے احکامات پر توجہ دلانے کی غرض سے ایوان غالب نئ دہلی میں قرآن اکیڈمی کی جانب سےایک روزہ قرآن
کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ ذاکر حسین کالج دہلی یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پرنسپل اور قرآن اکیڈمی کے بانی ڈاکٹر اسلم پرویز نے بتایا کہ قرآن اکیڈمی گزشتہ پندرہ برس سے قرآن کا نفرنس منعقد کرنے میں کامیاب ہے ۔ کانفرنس کا مقصد قرآن و حدیث کی روشنی میں نیک راستہ کی طرف راغب کر نا ہے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر نورینہ پروین ( پر یا گ راج اتر پردیش) نے انسانی زندگی کے اصول عنوان کے تحت پر مغز تقریر کے دوران کہا کہ قرآن ایک ایسا ہدایت نامہ ہے جس پر عمل کرنے والوں پر کسی قسم کا خوف و ملال طاری نہیں ہوتا ۔ اللہ کی تخلیق کردہ تمام مخلوقات میں بنی نوع انسان کو تمام جانداروں پر فوقیت حاصل ہے ۔ انسانیت کی سظح پر سب کو ایک ہی ما دہ سے تخلیق کیا گیا ہے لیکن ہم خود مختلف طبقات میں منقسم ہو گئے ہیں۔عورت و مرد میں تفریق، امیر و غریب میں فرق ہر طرف نظر آتا ہے۔ جبکہ قرآن مجید میں اس کی گنجائش نہیں ۔ ڈاکٹر نو رینہ نے کہا کہ کوئی معاشرہ یا ملک بغیر عدل و انصاف کے ترقی نہیں کر سکتا ۔
رامپور کے معروف محقق علامہ سید عبداللہ طارق نے تناو بھری زندگی میں قران کا حصہ عنوان پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی مرضی کے مطابق گزارنے والے افراد کے دل سے خوف ودیشت نکلنے کے بعد تناو لازمی طور پر ختم ہو سکتا ہے ۔ غم دل میں پرورش پاتا ہے جبکہ خوف مستقبل کی فکر سے نمودار ہوتا ہے ۔ یعنی جو واقعہ پیش ہی نہیں آیا اس کی فکر کرنے سے ہی انسان کا ذہن منتشر ہو کر تناو کا شکار ہوتا ہے ۔ تناو کو دور کرنے کے لئے ہر حال میں اللہ کی شکر گزاری کرنا ضروری ہے ۔ دوسروں کی برائی کود رگزر کرنے سے بھی ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ نماز ادا کرتے وقت دل میں صرف اللہ کا خیال رکھنا چاہیئے ۔ عبداللہ طارق نے پانچ منٹ کے لئے مراقبہ کرنے کے لئے حاضرین کو آنکھیں بند کر نے کے ساتھ قرآن کی سورہ الضحی کو سننے کے لئے کہا عبداللہ طارق نے دعوٰی کیا کہ Meditation سے تناو دور کیا جا سکتا ہے لیکن بہت سے حاضرین نے ڈاکٹر عبداللہ کے اس د عوی کی خلاف ورزی بھی کی ۔
چینئی کے تاجر اور سماجی کارکن ا لباس محمد مشتاق نے قرآن سے کامیابی موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کا کھلے ذہن سے مطالعہ کرنا اشد ضروری ہے موجودہ دور میں آسمانی صحیفوں کو ہم تعظیم کی نظر سے تو دیکھتے ہیں لیکن ان کی تعلیمات پر غوروفکر نہیں کرتے ۔ قرانمجید کو سرچ انجن کی طرح استعمال کرنے سے ہر سوال کا جواب حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔مشتاق نے کہا کہ وہ گزشتہ بیس برس سے قرآن پاک کا درس دے رہے ہیں آن لائن اور آف لائن دو نوں طریقے سے طالب علم فیض یاب ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر عقیل احمد دین میں دنیا کی اہمیت اور ہماری ذمے داریاں عنوان کے تحت کہا کہ ہماری روز مرہ کی زندگی میں اکثر و بیشتر دیں دنیا لفظ کا استعمال ہوتا ہے ۔قرآن مجید کا سب سے بڑا مقصد انسانی زندگی کو بہتر بنانا ہے ۔ ہم کو اپنے مسائل کا حل قرآن کریم کی روشنی میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ اسلامی ارکان کے علاوہ حقوق العباد کو بھی اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہیئے۔
آخری خطبہ میں ڈاکٹر اسلم پرویز نے فرد اساس ہے :ا مت کو بنا دینا موضوع پر خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم پوری انسانیت کے لیے راہ ہدایت ہے یہ صرف مسلمانوں کی کتاب نہیں ہے قرآن مجید میں فرد سازی کو مفصل طریقے سے واضح کیا گیا ہے اللہ حکم کے مطابق زندگی بسر کرنے والا،ہی متقی ہے۔
ڈاکٹر اسلم پرویز نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور قاری نسیم کی آواز میں تلاوت کلام پاک سے کانفرنس کا آغاز کیا گیا۔ کثیر تعداد میں ملت اسلامیہ کے شائقین اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
Comments
Post a Comment