عظیم الشان چلو ممبئی ترنگا ریلی: سنوِدھان سے چلے گا اپنا دیش۔ سید امتیاز جلیل۔ زبردست ملی بیداری کے ساتھ ساتھ اعلی سیاسی بصیرت بھی ثابت ہوئی یہ مہا ریلی۔شولاپور سے فاروق شادی کی قیادت میں کئی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

عظیم الشان چلو ممبئی ترنگا ریلی: سنوِدھان سے چلے گا اپنا دیش۔ سید امتیاز جلیل۔
 زبردست ملی بیداری کے ساتھ ساتھ اعلی سیاسی بصیرت بھی ثابت ہوئی یہ مہا ریلی۔
شولاپور سے فاروق شادی کی قیادت میں کئی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

بقلم: شیخ احمد حسین جلگاؤں 937016001

23 ستمبر 2024 ہندوستان اور خصوصاً مہاراشٹر میں ترنگا ریلی کے نام سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تاریخی شہر اورنگ آباد نے پھر ایک بار یہ ثابت کر دیا کہ یہاں تاریخ پڑھنے اور پڑھانے سے زیادہ تاریخ لکھی جاتی ہے۔ یہ عظیم الشان ترنگا ریلی ان تمام مخالفین اور سازش کرتاؤں کہ نام پر زوردار طمانچہ ہے جو اپنی کم علمی اور کم ظرفی کی وجہ سے اورنگ آباد شہر کا نام اور اس کی تاریخ مٹانے چلے تھے۔ اسی تاریخی سرزمین پر سماجی، ملی اور زبردست سیاسی پکڑ رکھنے والے اے آئی ایم آئی ایم اورنگ اباد کے سابق ممبر آف پارلیمنٹ اور ریاستی صدر سید امتیاز جلیل نے پھر ایک بار یہ ثابت کر دیا کہ مخالفین چاہے کچھ بھی کر لے نہ وہ اورنگ آباد کی تاریخ بدل سکتے ہیں اور نہ آنے والے دنوں میں سنہری تاریخ رقم کرنے سے انہیں روک سکتے ہیں۔ اب اورنگ آباد کی عوام کا یہ اخلاقی و ملی فریضہ ہے کہ وہ اپنے اس بھائی، بیٹے اور دوست کو غیروں کے سامنے شرمندہ نہ ہونے دے۔


آج پورے ملک میں جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا کر سماجی منافرت پھیلا کر مسلم، دلت اور او -بی- سی طبقات کو کچلنے کا کام کر رہی ہیں. موبلنچنگ اور نسل پرستی کے نام پر ننگا ناچ کر رہی ہے یہ ہمارے ملک کے لیے کسی بھی لحاظ سے ناقابل برداشت ہے اور ناقابل قبول بھی۔ حد تو یہ ہے کہ اپنی سیاسی اجارہ داری کو قائم کرنے، قائم رکھنے اور اسے مزید وسیع کرنے کے لیے فرقہ پرست مسلم دشمن طاقتیں اپنی سطح سے اتنی گر گئی ہیں کہ اب خود اپنے ہی پالے پوسے اور تربیت یافتہ نام نہاد سادھو نما لوگ اور بھونکنے والے سیاسی کتے باقاعدہ ایک سیاسی مشن پر چھوڑ رکھے ہیں۔ تاکہ آئے دن یہ بھاڑے کے ٹٹو نئے نئے شوشے چھوڑے اور یہ ملک سماجی منافرت کی آگ میں جلتا رہے اور ان کی سیاسی دکانیں خوب کمائی کرے۔ چاہے ملک کا کتنا ہی نقصان ہو, چاہے ملک کتنا ہی برباد ہو جائے, چاہے ملک کا بھائی چارہ جڑ سے اکھڑ جائے, انہیں ملک کے مفاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے. 
یہ عظیم الشان ممبئی ترنگا ریلی اپنے ساتھ کئی طرح کے دینی، ملی اور سماجی درد سمیٹے ہوئے چلی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں شامل یہ چار پہیہ گاڑیاں چلتے ہوئے نہیں بلکہ بھیڑ کی وجہ سے رینگتے ہوئے سرزمین اور رنگ آباد سے ریاست مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی کی طرف کوچ کرتی ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں ایک نام نہاد اور ڈھونگی سادھو نے شان رسالت ﷺ میں گستاخی کرتے ہوئے کئی قابل اعتراض اور ناقابل برداشت جملے کہے، ماں عائشہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہکا تذکرہ بھی بھدے الفاظ میں کیا اور اس پر ہٹ دھرمی یہ کہ اسے اپنی بدزبانی اور بد کلامی پر کوئی پشیمانی نہیں ہے اور یہ کہ وہ ہرگز معافی نہیں مانگے گا۔ اس ملعون کے اس جاہلانہ عمل کا رد عمل یہ ہوا کہ پورے مہاراشٹر میں مسلمانوں نے جگہ جگہ مختلف انداز میں اس ملعون کی بھرپور مذمت کی ریلیاں نکالی، پریس کانفرنس کر کے حکومت کی توجہ مبذول کروائی، راستوں پر نکلے جس کے بعد اس ملعون کے خلاف پورے مہاراشٹر میں تقریبا 58 ایف آئی ار درج ہوئی مگر پولیس ڈیپارٹمنٹ کی لاچاری کو دیکھیے کہ آج تک اس ملعون کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی اور اس پر ستم یہ کہ خود مہاراشٹر کے وزیراعلی ایکناتھ شندے اس ملعون کے ساتھ ایک پروگرام میں اسٹیج شیئر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "ہماری سرکار سنتو کے آشرواد سے چلتی ہے اس لیے ہم ان کے بال کو بھی دھکا لگنے نہیں دیں گے۔ وزیراعلی کے اس تائیدی جملے نے صحیح معنوں میں پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھ باندھ کر رکھ دیے ہیں۔
دوسری طرف عجیب و غریب اور کسی بھی طرح ہندوستانی نسل کا نہ دکھائی دینے والا تماشہ نما مجسم بی جے پی کا آمدار نتیش رانے جو لگاتار کھلے عام مسلم دشمنی پر اتر آیا ہے۔ ہر جگہ عام سبھاؤں میں کھل کر مسلمانوں کو ٹارگٹ کرتا ہے کبھی لو جہاد کے نام پر، کبھی مسجد و مدرسے کے نام پر، تو کبھی مذہب اسلام کے نام پر۔ کبھی کہتا ہے کہ مسلمانوں کو مسجد میں گھس کر چن چن کر مارے گا تو کبھی کہتا ہے کہ پولیس کو ایک دن کی چھٹی دے دو پھر دیکھو کہ دوسرے دن کا سورج کون دیکھتا ہے۔ انہی سب باتوں کو دیکھتے ہوئے ممبئی ترنگا ریلی کے ذریعہ ایسے زہر اگلنے والے افراد کو فوراً گرفتار کرنے اور انھیں سخت سے سخت سزا دینے کا تقاضا کیا گیا۔
اس تاریخی چلو ممبئی ترنگا ریلی کو لے کر سید امتیاز جلیل کی جانب سے بار بار کی گئی تمام اپیل کو آپ بغور سنیں اور دیکھیں کہ انہوں نے یہ اپیل بحیثیت ایم آئی ایم قائد کے نہیں کی بلکہ ایک غیرت مند اور ہوشمند سچے عاشق رسول کی حیثیت سے کی اور تمام دینی ملی سماجی اور سیاسی باشعور افراد سے بار بار یہ کہا کہ آئیے ہم سب مل کر ہمارے مخالفین کو اور حکومت وقت کو یہ بتا دیں کہ اس ملک و ریاست کے مسلمانوں کو ہرگز ہلکے میں نہ لیں ہم بھی اپنا وزن، اپنی وقعت اور اپنی ملی شناخت رکھتے ہیں۔ سید امتیاز جلیل کی طرف سے بار بار کی جانے والی اس درد مندانہ عوامی اپیل نے انہیں عوام کے سامنے ایک فراخ دل اور حقیقی معنوں میں قوم و ملت کا درد رکھنے والی شخصیت کے طور پر پیش کیا۔ اس کامیاب ریلی کے بعد پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا اور عوامی بحث و مباحثوں میں سید امتیاز جلیل ہی مرکز گفتگو رہے۔ اس سے ایک عام عوامی رائے یہ بنی کہ چاہے پارٹی کوئی بھی ہو ایسی سیاسی قائدانہ صلاحیت رکھنے والے افراد ہی حقیقی معنوں میں قوم و ملت کی صحیح نمائندگی کر سکتے ہیں۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی کے مصداق چلو ممبئی ترنگا ریلی کو اس اعتبار سے بھی بے حد کامیاب کہا جا سکتا ہے کہ اس ریلی میں پورے مہاراشٹر کے کونے کونے کی نمائندگی دیکھنے کو ملی، الگ الگ نمبر پلیٹ کی گاڑیاں اور آپسی گفتگو میں علاقائی لب و لہجہ دیکھنے کو ملا، آپسی تعاون اور درگزر کرنے کے مناظر سب نے دیکھے۔ اتنی بڑی تعداد میں شامل ہزاروں افراد میں اورنگ اباد سے لے کر ممبئی تک کوئی بحث و تکرار سننے کو نہیں ملی ہر ایک نے اپنا فریضہ بخوبی انجام دیا۔ مہاراشٹر کے مختلف جگہوں پر چائے ناشتہ اور فوڈ پیکٹ دیے گئے۔ ہر عام و خاص نے اس مہا ریلی کو اپنا سمجھ کر حسبِ ضرورت اپنا تعاون پیش کیا۔ مسلم کے ساتھ ساتھ حقیقی معنوں میں ملک سے محبت کرنے والے ہمارے دیگر ہم وطن بھائیوں نے بھی اس مہاریلی میں دامِ درمِ سخنِ مدد کی۔ یقیناً آج پورے ہندوستان کو اسی بھائی چارے کی ضرورت ہے جو اس ترنگا ریلی میں دیکھنے کو ملی۔ آج پورے ملک نے دیکھا کہ ایک بلند عزم شخص کی ایک درد مندانہ اپیل کس طرح سرو کا سمندر اکٹھا کر سکتی ہے شرط ہے کہ نیت میں اخلاص ہو۔
امید ہے کہ جس مقصد سے یہ ترنگا ریلی نکالی گئی اس کے مطالبات بھی بہت جلد ضرور پورے ہوں گے اور ہماری اجتماعی طاقت کا صلہ بھی ہم کو ضرور ملے گا۔ چلو ممبئی ترنگا ریلی کی عظیم الشان کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میں اپنے فن کی بلندی سے کام لے لوں گا
 مجھے مقام نہ دو میں خود مقام لے لوں گا

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔