سیکولر سیاسی پارٹیاں اور مسلمان۔ مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

سیکولر سیاسی پارٹیاں اور مسلمان۔
    مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

  آزادی اور آزادی کے بعد مسلمانوں کا سیاسی تعلق کا نگریس پارٹی ہی سے رہا بلکہ اس سیاسی پارٹی کو مسلمانوں نے ہی اپنے خون و پسینے سے سینچا ہے اگر یہ کہا جائے تو کچھ غلط نہیں ہوگا اسلئے کہ اس پارٹی سے ہمارے اکابر و بزرگ حضرات اور علماء کرام جڑے ہوئے تھے بلکہ گاندھی جی کو ملک میں مسلمانوں ہی نے متعارف کرایا تھا اور اسکے بالمقابل بے جے پی جو شروع ہی سے مسلم مخالف اور اسکے افکار و نظریات اسلام و مسلم مخالف ریے ہیں اسلئے مسلمانوں نے کبھی اس سے اتفاق نہیں کیا اور نہ ہی اسمیں کبھی شمولیت اختیار کی بلکہ ہمیشہ دوری ہی بنائے رکھی 
     لیکن اس نام نہاد سیکولر پارٹی نے مسلمانوں کو سیاسی طورپر مجبور و لاچار بناکر ہر شعبہ میں اسکا استحصال کیا اور کبھی حکومت و دیگر حکومتی اداروں میں قوم مسلم کو مناسب نمائندگی نہیں دی اور نہ کبھی اسکا خیال اور فکر کی بلکہ ہمیشہ فرقہ پرست اور مسلم مخالف پارٹیوں کا خوف دلاکر انکے ووٹوں کے سہارے ایک طویل مدت تک اقتدار پر قابض رہی لیکن مسلمانوں کے مسائل کے حل کرانے میں اور انھیں انکے آئینی و دستوری حق دلانے میں اسنے کبھی خاطر خواہ دلچسپی نہیں دکھائی اور آج بھی یہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں اسی طریقے اور نظریے پر قائم ہیں آج مسلمانوں کے خلاف جو ظلم و ستم اور ناانصافیاں ہورہی ہیں یہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں خاموش تماشائی بنی رہتی ہیں لیکن کبھی پارلیمنٹ کے ایوانوں میں اسکے خلاف آواز نہیں اٹھاتی اور نہ کبھی اسکی مخالفت ہی کرتی ہیں جیساکہ پچھلے چند سالوں سے اسکا مشاھدہ ہورہا ہے اور اس لوک سبھا الیکشن میں بھی انڈیا محاذ کو کامیاب بنانے میں مسلمانوں کا بڑا تعاون رہا ہے جسکا ہر سیاسی پارٹی کو احساس ہورہا ہے 
   اسلئے مسلم قوم کو چاہئے کہ آئندہ آنے والے ریاستی الیکشن میں ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں سے قوم مسلم کے لئے مناسب نمائندگی دینے کا مطالبہ کریں ورنہ آزادانہ طورپر کوئی ایسا فیصلہ کریں جو قوم و ملت اور ملک کے حق میں بہتر ہو اسلئے کہ ہم کسی کے سیاسی غلام نہیں ہیں اور نہ اتنے لاچار اور مجبور ھیکہ ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے علاوہ اور کوئی بدل نہیں ہے اسلئے اس آنے والے الیکشن میں ان سے قوم مسلم کے لئے مناسب نمائندگی کا مطالبہ کریں ورنہ کسی اور بدل پر غور کریں تاکہ ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو اسکام احساس ہوجائے کہ قوم مسلم ان پارٹیوں کی مجبوری اور لاچاری نہیں ہے بلکہ یہ پارٹیاں مسلم قوم کے ووٹوں کی محتاج اور ضرورتمند ہیں 
   اسلئے مسلم سیاسی قائدین کو جو ان سیاسی پارٹیوں سے جڑے ہوئے ہیں بغیر کسی ڈر اور خوف کے قوم مسلم کے لئے مناسب نمائندگی کا مطالبہ کرنا چاہئے

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔