انگلش میڈیم اسکول اور مسلم طلبہ (قسط 2 ) مولوی شبیر عبدالکریم تانبے.

انگلش میڈیم اسکول اور مسلم طلبہ (قسط 2 )
  مولوی شبیر عبدالکریم تانبے.

    اس سے پہلے تعلیمی اداروں میں اسلامیات کی تعلیم کا اتنا عام رواج نہیں تھا جتنا آج ہے لیکن پھر بھی طلبہ کے اندر دینداری اور حسن اخلاق شرم وحیا اور اسلامی تہذیب سے لگاو تھا تو یہ ساری خوبیاں اور اچھائیاں مکتب کی تعلیم اور انھیں عصری تعلیمی اداروں کے ذریعے ان میں پیدا ہوتی تھیں بلکہ اسکول کا مدرس ہی بسااوقات اس گاوں کی مسجد میں امامت کے فرائض اور دیگر دینی و سماجی خدمات کو انجام دیتا تھا اسلئے کہ اسوقت تعلیم اتنی عام نہیں تھی 
   لیکن آج ان تعلیمی اداروں میں اسلامیات کی مستقل تعلیم دی جاتی ہے اور مختلف موضوعات اور عنوانات کے تحت طلبہ کے درمیان پروگرام بھی کئے جاتے ہیں 
   لیکن طلبہ کے اندر نہ اسلامیات سے کوئی لگاو ہے اور نہ حسن اخلاق اور اسلامی تہذیب سے کوئی دلچسپی ہے اور بڑوں اور اساتذہ کرام کے عزت اور ادب و احترام کا کوئی پاس و لحاظ ہے بلکہ ان کی شان میں گستاخی کرنا اور انکا مذاق اڑانا یہ عام سی باتیں ہوتی جارہی ہیں 
   آخر اسکے کیا وجوہات اور اسباب ہیں ؟ ہماری نئی نسلوں میں دینداری سنت نبویہ کے پیروی کا جذبہ اور اسلامی تہذیب اور اخلاق حسنہ کو اپنانے کا جذبہ انکے دلوں میں کیوں پیدا نہیں ہورہا ہے  
   اسطرح اکثر انگلش میڈیم اسکولوں میں تدریسی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کسی کانویٹ اسکول یا کسی غیروں کے تعلیمی اداروں کے تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور طلبہ اپنے اساتذہ کو اپنے لئے آئیڈیل اور نمونہ بناتے ہیں اور انکا اثر طلبہ کے اخلاق و کردار اور سوچ و نظریات پر ضرور پڑتا ہے اسلئے معلم و مدرس کا بھی بااخلاق مہذب اور پاکیزہ خیالات و نظریات کا حامل ہونا ضروری ہے 
   اسطرح بعض مدرسین اور انتظامیہ کے بعض افراد جو ماڈرن خیالات و نظریات کے حامل ہوتے ہیں طلبہ کو اسلامی تہذیب اپنانے کے لئے آڑ و رکاوٹ بنتے ہیں جو طلبہ کے بگڑنے اور غلط راہ اختیار کرنیکا سبب بنتے ہیں 
    اور اسکا عملی مظاھرہ اسکول کے سالانہ ثقافتی پروگرام میں ہوتا ہے کہ کسطرح ثقافتی پروگرام کے نام پر اسلامی تہذیب و ثقافت کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے اسٹیج پر ایسے ناچ گانے اور ڈرامے کرائے جاتے ہیں جس سے طلبہ کے اخلاق و کردار اور افکار و نظریات پر غلط اثر پڑتا ہے اسلئے ان حضرات کو سوچنا اور غور کرنا چاہئے کہ ہم ان طلبہ کو کہاں لیکر جارہے ہیں ؟ کہیں انکو راہ راست و راہ حق سے گمراہ تو نہیں کررہے ہیں ؟

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔