بدھ کو جلگاؤں میں ایکتا تنظیم کی طرف سے ضلع سطح کا دھرنا آندولن۔
جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) جلگاؤں ضلع ایکتا تنظیم نے بدھ 28 اگست کو دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک کلکٹر جلگاؤں کے دفتر کے سامنے دھرنا آندولن کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دھرنا آندولن کیوں؟ :
یہ احتجاج بدلاپور اور کلکتہ میں ہوۓ والے مظالم اور رام گیری مہاراج کی طرف سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیانات کی شدید مذمت کے ساتھ درج ذیل واقعات کی طرف حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
1) ابھی تک بھی رام گیری مہاراج کے خلاف جلگاؤں ضلع کے کسی بھی تھانے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے، اس لۓ ضلع بھر میں کہی بھی فوری طور پر کم از کم ایک تھانے ایف آئی آر درج ہو۔
2) اس جرم میں رام گیری مہاراج کو فوری گرفتار کیا جائے۔
3) جو بھی نبی، بزرگان دین اور مذہب کی توہین یا توہین آمیز حرکت کرے اس کے خلاف فوری طور پر سخت کاروائی کرنے کے لیے خصوصی قانون بنایا جائے۔
4) مفتی سلمان ازہری کو فوری رہا کیا جائے۔
5) وقف اور مسلم پرسنل لاء میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
6) مسلم کمیونٹی کے خلاف بلڈوزر پالیسی کا استعمال فی الفور بند کیا جائے۔
7) مسلم نوجوانوں پر حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لیے موب لینچنگ قانون کو وجود میں لایا جائے، خاص طور پر ان کے لباس کی وجہ سے اور گائے کے محافظوں کے نام پر۔
8) جنسی تشدد کرنے اور والوں کو 30 دن کے اندر سزائے موت دی جائے۔
تمام مذاہب کے ماننے والوں سے شرکت کی اپیل :
تنظیم نے سماج کے ہر شہری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ضلعی سطح کے دھرنا آندولن میں شریک ہواور اپنا احتجاج درج کرائیں اور تنظیم کے ساتھ تعاون کریں۔
تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی :
فی الحال تنظیم نے عارضی طور پر 51 افراد پر مشتمل ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں 21 اراکین جلگاؤں شہر سے اور 30 اراکین ہر تعلقہ اور دیگر دیہاتوں سے ہیں، مستقبل میں رجسٹریشن کرائ جائے گی اسی میں سے ایک متحدہ تنظیم بنائی جاۓگی۔ جو مکمل طور پر سیاست سے دور رہے گی ، تنظیم کی جانب سے مفتی خالد، مفتی ابوذر، حافظ قاسم، حافظ عبدالرحیم پٹیل، سید چاند، فاروق شیخ، ندیم ملک، مظہر خان، احمد سر، عرفان نوری، توصیف شریف شاہ۔ فیروز شیخ، سلیم انعامدار، یوسف خان، انیس شاہ، متین پٹیل، عارف دیش مکھ، انور خان، عارف اجمل، قاسم عمر، ضیاء باغبان، وغیرہ
یوسف شاہ نے ایک اخبار کے ذریعے اطلاع دی۔
Comments
Post a Comment