اسلام اور انسانیت۔از قلم۔۔۔ مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔


اسلام اور انسانیت۔
از قلم۔۔۔ مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

   دین اسلام امن و سلامتی کا نام ہے اور وہ ساری مخلوقات کے لئے امن و سلامتی کا پیغام لے کر آیا ہے اللہ تعالی نے انسانوں کو قابل عزت و قابل احترام بنایا ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں۔
   اور ہم نے یقینا اولاد آدم کو قابل عزت بنایا ہے اسلئے دین اسلام کی ساری تعلیمات انسانیت نوازی اور اسکی عزت و احترام پر مبنی ہیں اسلئے کہ قرآن مجید میں کسی ایک انسان کو ناحق قتل کردیئے جانے کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے اور کسی ایک انسان کی جان بچانے کو پوری انسانیت کو زندگی عطا کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے نبئ کریم کی پوری زندگی انسانیت نوازی سے عبارت ہے 
  اخلاقیات یہ بھی دین کا ایک شعبہ ہے جسکو اپنائے بغیر آدمی صحیح طورپر مسلمان نہیں ہوسکتا اللہ تبارک و تعالی نے نبئ کریم کی ذات اقدس کو سارے عالموں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے نبئ کریم کی نبوت کا دعوی کرنے سے پہلے والی زندگی کو اٹھاکر دیکھے کہ کفار مکہ اور مشرکین مکہ نے آپ کے اخلاق سے متاٹر ہوکر آپ کو صادق و امین جیسے القاب سے نوازا تھا اور خود اللہ تبارک و تعالی نے آپ کے اخلاق کریمانہ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ آپ اخلاق کے اعلی مرتبہ پر فائز ہیں اور خود نبئ کریم نے بھی اپنے متعلق ارشاد فرمایا کہ مجھے اخلاق حسنہ کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے غار حراء میں پہلی مرتبہ وحی کے نزول کے بعد جب آپ کو اپنی جان کا خطرہ محسوس ہونے لگا تو حضرت خدیجہ نے آپ کو آپ کے حسن اخلاق کے ذریعے تسلی اور اطمینان دلایا کہ اللہ تعالی کبھی آپکو رسوا نہیں کرینگے اسلئے کہ آپ صلہ رحمی فرماتے ہیں آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں دوسروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں یعنی دوسروں کو قرضے اپنے ذمہ لیکر انہیں ادا کرتے ہیں ناداروں کی خبر گیری فرماتے ہیں اور آپ مہمان نواز ہیں اور آپ نے بھی خیرخواہی کرنے کو دین بتلایا ہے تو انسانیت خیر خواہی اور حسن اخلاق انکو دین اسلام سے الگ نہیں کیا جاسکتا یہ دین کا ایک حصہ ہیں 
    عام طورپر دوسرے مذاھب والے اخلاقیات اور انسانیت نوازی کو مذھب سے الگ چیز سمجھتے ہیں اور کہتے ھیکہ انسانیت نوازی مذھب سے بڑھکر ہے اور پھر انکی دیکھا دیکھی بعض مسلمان بھی اسطرح کی باتیں کرنے لگتے ہیں دوسرے مذاھب کے بارے میں یہ بات درست ہوسکتی ہے لیکن دین اسلام کے بارے میں یہ بات قطعا درست نہیں ہے اسلئے کہ دین اسلام یہ دوسرے مذاھب کیطرح رسمی طورپر چند چیزوں کے کرنیکا نام نہیں ہے بلکہ دین اسلام یہ ایک مکمل نظام حیات ہے جسمیں زندگی کا ہر شعبہ شامل ہے چاہے انسانیت ہو اخلاقیات ہو یا سماجیت اور سیاست ہو نبئ کریم نے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینے کو بھی دین کا ایک حصہ قرار دیا ہے اسطرح بھوکوں کو کھانا کھلانا بلکہ نبئ کریم اس بات کو ایمان میں کمی کا باعث بتلایا کہ خود تو ہیث بھر کھائے اور اسکا پڑوسی بھوکا پیث سوئے اسلام نے رو جانوروں کے حقوق اور انکے ساتھ اچھا برتاو کرنیکا حکم فرمایا ہے نبئ کریم نے ارشاد فرمایا ہر تر جگر میں اجر ہے یعنی جسکے اندر جان ہے اسکے ساتھ اچھا سلوک اور برتاو کرنیکی وجہ سے وہ اجرو ثواب کا مستحق ہوگا حدیث شریف میں ھیکہ ایک بدکار عورت کی مغفرت کتے کے پیاسے پلو کو پانی پلانے کی وجہ سے ہوئی اور اسکے بالمقابل ایک عورت بلی کو بھوکا رکھکر ماردینے کی وجہ سے عذاب کی مستحق بنی تو بہر حال انسانیت کا برتاو کرنا یہ دین اسلام کا ایک حصہ ہے جسکے بغیر آدمی کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا 
   اللہ تعالی ہمیں ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک اور اچھا برتاو کرنیکی توفیق عطا فرمائے

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔