معمولی فنکار سماج سے متاثر ہوتا ہے اور عظیم فنکار سماج کو متاثر کرتا ہے : ڈاکٹر عبداللہ امتیاز۔ہندوستانی پرچار سبھا میں فکشن پر کامیاب سیمنار۔
ممبئی 17 اگست : ہندوستانی پرچار سبھا میں گذشتہ کل ادبی سیمنار بہ عنوان " اکیسویں صدی میں اردو فکشن" کا انعقاد انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ کیا گیا ـ تین سیشن پر مشتمل اس سیمینار کے پہلے سیشن میں ڈاکٹر ریتا کمار نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے اردو زبان کی حلاوت اور اس میں اردو فکشن کی جاگزیت پر اپنا اظہار خیال پیش کیا جبکہ سرفراز آرزو نے اردو افسانہ و ناول کی عصری اہمیت و افادیت کو اپنا موضوع سخن بنایا ـ اردو کے معروف فکشن نگار رضوان الحق نے اس سیمنار میں کلیدی خطاب فرمایا جس میں انھوں نے ملکی سطح پر فکشن کی موجودہ صورتحال کا معروضی انداز میں فنی و فکری جائزہ لیا ـ افتتاحی سیشن کی صدارت ڈاکٹر عبداللہ امتیاز، صدر شعبہ اردو، ممبئی یونیورسٹی نے ادا کی ـ موصوف نے اپنے صدارتی خطاب میں 21 ویں صدی کے اردو فکشن کے موضوعات، اسالیب، فنی لوازمات اور فکری تغیر و تبدل پر روشنی ڈالی ـ اس موقع پر ڈاکٹر عبداللہ امتیاز نے مولانا الطاف حسین حالی کے مشہور قول کا خلاصہ پیش کیا کہ 'معمولی فنکار سماج سے متاثر ہوتا ہے اور عظیم فنکار سماج کو متاثر کرتا ہے ـ ' جسے طلبہ نے بطور تحریک خوب پسند کیا ـ دوسرے سیشن میں حیدر آباد سے تشریف فرما ڈاکٹر ابو شحیم نے اردو کی معروف عصری کہانیوں کے انگریزی تراجم پر اپنا مقالہ سامعین کی روبرو پیش کیا ـ ڈاکٹر عبداللہ امتیاز نے اپنے مقالے میں رضوان الحق کی افسانہ نگاری پر مدل گفتگو کی ـ ڈاکٹر صادقہ نواب سحر نے اردو کی عصری خواتین فکشن نگاروں پر بات کی ـ پونہ سے ڈاکٹر ابرار نے عصری افسانہ نگاروں پر اور ڈاکٹر احرار اعظمی نے عصری افسانہ و افسانہ نگار پر اپنا مقالہ پیش کیا ـ دہلی سے تشریف لائے ڈاکٹر پرویز احمد نے اس سیشن کی صدارت کی ـ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے عصری فکشن کو محیط کیا اور مقالہ نگاروں کے مقالوں پر مختصراً تاثر پیش کیا ـ ظہرانے کے بعد سیمنار کا تیسرا سیشن معروف فکشن نگار رحمان عباس کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وقار قادری نے دلت کتھا پر مضمون پڑھا ـ اسی طرح اورنگ آباد سے ڈاکٹر قاضی نوید نے 21 ویں صدی کے فکشن کے موضوعات، فکری ترجیحات اور اسلوبیاتی ندرت و جدت کو اپنے مقالے کا موضوع بنایا ـ ناسک سے تشریف فرما نوجوان شاعر و تنقید نگار ڈاکٹر رشید اشرف نے اپنے مقالے میں شمس الرحمن فاروقی کے افسانوی مجموعے 'سوار اور دوسرے افسانے' پر اپنا پر تحقیقی و تنقیدی مطالعہ سامعین کے سامنے رکھا ـ اپنے صدارتی خطاب میں رحمان عباس نے نہ صرف اردو کے عصری فکشن کا محاسبہ کیا بلکہ دوسری زبانوں کے فکشن سے اس کا موزوں انداز میں تقابلی جائزہ بھی لیا ـ نیز موصوف نے مجموعی طور پر اردو ادب کے نہ گفتہ بہ المیہ پر نوحہ کیا اور اس کے سدباب کی راہیں بھی سجھائی ـ سیمینار میں وقت کی تنگی کے باعث سوال و جواب کے سیشن کو رد کر دیا گیا تھا لیکن تب بھی ڈاکٹر قمر صدیقی نے ایک مقالے کے کسی پہلو پر سوال قائم کرنے کی گنجائش پیدا کر لی اور مدلل حوالے سے اس پہلو کی توضیح کی ـ نظامت کے فرائض شیرین دلوی نے بہ حسن و خوبی انجام دیے اور رسم شکریہ ڈاکٹر ریتا کمار نے ادا کی ـ اس سیمنار میں شہر و مضافات کے ادبا میں اسلم پرویز، انور مرزا ، ڈاکٹر قمر صدیقی ، اشتیاق سعید،مقصود اظہر، شاداب رشید اور ڈاکٹر تابش نے خصوصی طور پر شرکت کی ـ اسی کے ساتھ ساتھ ممبئی یونیورسٹی اور شہر کے دیگر کالجوں میں زیر تعلیم اردو زبان کے طلبہ و طالبات بھی کثیر تعداد میں شریک تھے ـ
Comments
Post a Comment