فکر امروز.۔۔۔۔۔موجودہ حالات اور ہمارا طرز عمل(ڈاکٹرعبدالکریم سالار)
فکر امروز.
موجودہ حالات اور ہمارا طرز عمل
(ڈاکٹرعبدالکریم سالار)
دو مہینوں میں مہاراشٹر ودھان سبھا کے انتخابات ھونے جارہے ہیں'۔موجودہ سرکار ہر قیمت پر چاھےگی کہ وہ دوبارہ برسراقتدار آۓ اور انھوں نے اس کی بھر پور تیاری بھی شروع کردی ھے۔چار سال دس مہینے بعد اچانک سرکار کی کئی فلاحی اسکیموں کے اعلانات پر اعلانات ھو رھے ھیں ۔جیسے لاڈلی بہنا،بزرگوں کو پینشن،بےروزگار اور ڈپلومہ ہولڈرس نوجوانوں کو ماہانہ چھ ہزار اور آٹھ ہزار روپۓ وظیفہ،لڑکیوں کو مفت اعلیٰ تعلیم وغیرہ شامل ھیں ۔اور ان تمام اسکیموں میں حکومت نےکوئی مذہبی بھید بھاؤ بھی نہیں کیا ۔آپ نے دیکھا کہ کس طریقے سے سبھی مذاہبِ کی خواتین راتوں سے بینکوں کے باہر کثیر تعداد میں قطاریں لگا کر کھڑی ھیں حذب مخالف پارٹیاں ان اسکیموں پر سخت تنقید کر رہی ھیں کہ حکومت کو چار سال دس مہینوں میں اپنی لاڈلی بہنوں یا بے روزگار نوجوانوں کا خیال نہیں آیا بلکہ یہ صرف الیکشن کو سامنے رکھ کر ھے۔عورتوں اور معصوم بچیوں کی عزت لوٹی جارھی ھے اور ان کی حفاظت کے کوئی اقدام نہیں ۔خواتین ایسے واقعات پر چلا رہی ھے کہ ہمیں روپیے پیسے دینے کی بجائے ہماری عزت آبرو کو بچاؤ ۔۔
دوسری طرف ھم دیکھ رہے ھیں کہ ریاست میں احیاء پرست طاقتیں مختلف مقامات پر کھلےعام مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ھیں ۔وشال گڑھ ،املنیر،غازہ پور،کولہاپور اور دیگر کئی۔مثالیں موجود ہیں ۔پڑوسی ملک بنگلادیش میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد گودی میڈیا نے وہاں کی اقلیت پر کیسے ظلم ڈھاۓ جارھے ھیں بڑھا چڑھا کرایسی خبریں پھیلائی جس کا فائدہ اٹھاکر ریاست میں بند پکارے گئے ۔یہاں کے ہندو بھائیوں کے دلوں میں نفرت ڈالی گئی کہ دیکھو کیسے وہاں مسلمان ہمارے مندر اور گھرجلارھے ھیں ،ھندو لڑکیوں کی عزت لوٹی جارھی وغیرہ ۔۔جہاں جہاں بند پکارے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں وہاں کے حالات سے آپ سبھی با خبر ھیں ۔مسلمانوں کو ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ھندو بھائیوں کو دھرم کے نام پر ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات کی گئی ۔
اسلام اور حضور ص کی شان میں گستاخی کرکے ھمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی تاکہ مسلم سماج اور خصوصاً نوجوان جذبات اور اشتعال میں آۓ،راستوں پر نکلیں،بند پکارے ،پولیس اسٹیشنوں کا گھیراؤ کریں اوراحیاء پرست ھمارے بارے میں برادر وطن کے دلوں میں نفرت پیدا کریں۔(حال ھی میں مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں پولیس اسٹیشن میں رام گیری مہاراج کے خلاف FIR درج کرنے کی مانگ کو لیکر جمع مسلمان کسی کی سازش کا شکار ہوگئے۔یہ الزام لگایا گیا کہ پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ اور پولیسوں کو مارا گیا۔پھر کیا شہر کے ذمہ داروں اور مسلمانوں کی بڑی بڑی عمارتوں اور گھروں کو زمین دوست کردیا گیا ۔پولیس کی ویڈیو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوگۓ ۔اللہ ان مظلومین کی حفاظت فرمایۓ ۔آمین۔۔
پورے مہاراشٹر میں گستاخ رسول رام گیری مہاراج کے خلاف پرامن طریقے سے مسلمانوں نے اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا وہ قابل ستائش ھے۔موجودہ حالات کے تحت ہمیں احتجاج بھی اس طریقے سے کرنا ھےکہ "سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے"
قرآن پاک ،حضور ص،صحابہ اکرام اور اسلام پر اس طرح کے حملے،آج سے نہیں سیکڑوں سالوں سے چلے آرھے ھیں۔یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ھے۔ایسی فسطائی طاقتوں کا مقصد امت مسلمہ کو احساس کم تری اور Dipression میں مبتلا کرنا ھے۔مگر یہ رب العالمین کا بڑا احسان و کرم ھے کہ دل شکستہ ہونے کی بجائے امت مسلم ایک نئے جوش کے ساتھ اپنے دین و ایماں پر قائم رہتی ھے۔
ھمارا ایمان ھے کہ
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ہمیں یہ بھی سوچنا ھے کہ یہ ساری خرافات اور سازیش ھمارے نوجوانوں کو جذبات میں لانے کے لیۓ تو نہیں ھے۔؟کیا حال ھی میں ھونے والے چناؤ کے پیش نظر ووٹوں کا مذہب کے نام پر بٹوارہ تو نہیں ؟
آئندہ دو مہینوں میں برادران وطن کے کئی مذہبی تہوار بھی آرھی ھیں،یہ بات بھی غور طلب ھے۔
اس طرح کے معاملات میں جو ہمارے جذبات سے جڑے ہیں،ھمارے قائدین اور رہنماؤں سے گذارش ھے کہ ایسے معاملات میں نیک نیتی اور اخلاص سے کام لیں۔سستی شہرت اور کسی سے سبقت لے جانے کے لیئے اقدام نہ کریں اور سماج سے بھی گذارش ھے کہ ایسے معاملات میں سنجیدگی اور سوجھ بوجھ کا ثبوت دیں ۔
Comments
Post a Comment