انسان کو شیطان گمراہ کرتا ہے تو پھر شیطان کو کس نے گمراہ کیا۔از قلم ۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان یادگیری۔شولاپور
انسان کو شیطان گمراہ کرتا ہے تو پھر شیطان کو کس نے گمراہ کیا۔
از قلم ۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان یادگیری۔
شولاپور
سچ ہے انسان کو شیطان نے گمراہ کیا۔ ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ سب سے پہلے شیطان کو کس نے گمراہ کیا
شیطان ، ابلیس کو ہی کہا جاتا ہے
پہلے آسمان پر اس کا نام عابد اور دوسرے پر زاہد، تیسرےپر عارف چوتھے پر والی ،پانچویں پر تقی ،چھٹے پر خازن اور ساتویں پر ازازيل تھا اور اب قیامت تک اس کا نام ابلیس ہے
عابد اور زاہد سے یہ ابلیس کیسے بنا آج جو ابلیس ہے وہ کبھی80 ہزارسال تک فرشتوں کا ساتھی رہا ،40 ہزار سال تک جنت کا خزانچی رہا ،30 ہزار سال تک مقربین کا سردار اور 14 ہزار سال تک عرش کا طوائف کرتا رہا مگر افسوس صرف اور صرف تکبر کی وجہ سے آج وہ ابلیس بن گیا
اللہ نے جب حکم دیا کے آدمؑ کو سجدہ کرنے کا تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا ۔ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا
ابلیس میں یہ تکبر آیا کہ آدم مٹی سے بنے ہیں اور میں آگ سے بنا ہوا ہوں۔
میں آدم سے افضل اور عبادت گزار ہوں اس باطل عقیدے، حکم الٰہی سے انکار اور تعظیمِ نبی سے *تکبر* کی وجہ سے وہ جنت سے نکالا گیا۔ انسان کی گمراہی اور انحراف میں شیطان کا کردار صرف اکسانے اور بہکانے کی حد تک ہے۔ دوسری بات یہ کہ کمال(جھگڑا) ہمیشہ تضاد اور ٹکراؤ سے ہوتا ہے تکبر سے ہوتا۔ انسان کے اندر ایک " Id " ہوتا ہے یہ بہت خود غرض ہوتا ہے ۔یہ انسان کو مغرور کرتا ہے اس " Id " کے باعث انسان خود کو برتر اور دوسرے کو کم تر سمجھتا ہے
تکبر یہ ایک ایسی بیماری ہے۔ جو لوگوں کو مال و دولت ،خوبصورتی، زیادہ طاقتور ہونے، زیادہ علم ہونے، زیادہ نماز و روزہ کرنے ، کی وجہ سے زیادہ آتا ہے۔ تکبر انسان کو کہی کا نہیں چھوڑتا ۔ یہی تکبر انسان کا ایمان بھی چھین لیتا ہے۔ تکبر کی وجہ سے انسان اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتا۔ تکبر و غرور کی وجہ سے انسان نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت سے محروم رہتا ہے۔ جبکہ انبیاء کرام علیہم السلام کی بارگاہ میں عاجزی اور انکساری ایمان کا ذریعہ ہے۔
آج ہر کوئی اس تکبر میں مبتلا ہے۔ تکبر کا پہلا سبب علم ہے کہ بعض اوقات انسان کثرت علم کی وجہ سے بھی تکبر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ شیطان کے انجام کو یاد رکھے کہ اس نے تکبر کرتے ہوئے اپنے آپ کو حضرت سیِّدُنا آدم سے افضل قرار دیا تھا مگر اسے اس تکبر کے نتیجے میں قیامت تک کی ذلت ورسوائی ملی اور وہ جہنم کا حقدار ٹھہراکہیں یہ تکبر ہمیں بھی تباہ وبرباد نہ کردے۔تکبر کا دوسرا سبب عبادت وریاضت ہے کہ بندہ کثیر عبادت وریاضت کے سبب اس مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ سوچے میں اگر بہت زیادہ عبادت کرتا ہوں تو اس میں میرا کیا کمال ہے؟ یہ تو اس ربّ عَزَّ وَجَلَّ کا کرم ہے ، اللہ نے مجھے عبادت کی توفیق دی تو میں نے عبادت کی، عبادت تو وہی مفید ہوگی جس میں نیت درست ہو، تمام شرائط پائی جاتی ہوں۔
تکبر کا تیسرا سبب مال ودولت ہے کہ جس کے پاس کار، بنگلہ، بینک بیلنس اور کام کاج کے لئے نوکر چاکر ہوں وہ بھی بسااوقات تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اس بات کا یقین رکھے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ اسے یہ سب کچھ یہیں چھوڑ کر خالی ہاتھ دنیا سے جانا پڑے گا، کفن میں تھیلی ہوتی ہے نہ قبر میں تجوری، پھر قبر کو نیکیوں کا نور روشن کرے گا نہ کہ سونے چاندی اور مال ودولت کی چمک دم تکبر کا چوتھا سبب حسب ونسب ہےکہ بندہ اپنے آباء واجداد کے بل بوتے پر اکڑتا اور دوسروں کو حقیر جانتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ دوسروں کے کارناموں پر گھمنڈ کرنا عقلمندی نہیں بلکہ جہالت ہے اور آباء واَجْداد پر فخر کرنا اور خود کو کاہل بنانا ہر لحاظ سے غلط ہوگا۔ ان سب باتوں سے یہی بات اُبھر کر آتی ہے کہ انسان کے لئے شیطان سے زیادہ مہلک تکبر ہے۔ ہم سب کے لئے ضرور ہے کہ اس تکبر سے خود کو پاک رکھیں
انسان کو ان پھولوں کی طرح ہونا چاہئےجو اپنے توڑنے والے کو بھی خوشبو دیتے ہیں“
Comments
Post a Comment