غزل ۔۔ (آصف عالم ۔۔ بیڈ)
غزل (آصف عالم۔۔ بیڈ)
7020935762
راستہ وہ اندھیرے کا تو آسان نہی تھا
حفاظت کو وہاں میرا نگہبان نہی تھا
بڑھ رہا تھا آگےمیں فقط رب کے سہارے
اس راہ پر رہبر کا کوئی نشان نہی تھا
اک درد تھا جو نکلاہوں بچانے گھر غیر کا
اب اپنوں کی بستی میں میرا مکان نہی تھا
چل رہی تھی ساتھ میرے ماں کی دعایں
اس کے علاوہ سفر کا سامان نہی تھا
یہ که کے چلی گئی اس گھرکی ساری برکتیں
اک مدّت سے تیری دہلیز پے مہمان نہی تھا
آصف گزرتے دن کے ساتھ گم ہوگئے وہ نمازی
معلوم ہوا ہے کے اب رمضان نہی تھا
Comments
Post a Comment