پیکرِ جراءت و ایثار کا مینار۔ اے۔آر۔ ڈی۔خطیب۔۔۔۔ از قلم : عبدالمنّان شیخ۔


پیکرِ جراءت و ایثار کا مینار۔ اے۔آر۔ ڈی۔خطیب۔ 
از قلم : عبدالمنّان شیخ ۔ محترم اے۔آر۔ڈی خطیب جن کا پورا نام عبدالرحمن داود خطیب ہے ۔تعلیمی ،سماجی خدمات کے ضمن میں اے۔آر۔ ڈی ۔خطیب صاحب کا ایک خاص موقف ہےجس سے بے شمار لوگ اتفاق کرتے ہیں اور چند لوگ اختلاف بھی کرتے ہیں لیکن ایک بات بلا خوف تردید کی جاسکتی ہے کہ مسلسل محنّت اور اخلاص، حق پسندی کے اعلا رویے کی بنا پر اے۔آر۔ڈی ۔خطیب خطہء کوکن کے ہی نہیں مہاراشٹر کے تعلیمی میدان میں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے ۔رتناگیری ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں کرجی میں پیدا ہونے والا یہ شخص شروع سے ہی حق گوئی، بے باکی ،بے لاگی،بے خوفی اور جہدِ مسلسل کا یہ پیکر اپنے زندگی میں حق بات کے لیے کبھی کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے شدید ترین نظریاتی مخالفین کے با وجود اپنے کردار ،اخلاق، صدق و وفا سے سبھوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں اور گہرے تعلقات استوار کیے ہوئے ہیں ۔کوکن کی تعلیمی، سماجی خدمات ،تعلیمی بیداری کی نبض پر ہمیشہ ان کا ہاتھ رہا ہےاور اب بھی جاری ہے ۔راقم کو ان کے ساتھ آدرش ہائی اسکول کر جی میں تعلیمی خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ ان کے خدمات کا ان کی بے داغ شخصیت کا بہت قریب سے مطالعہ کرنے کا موقع ملا ۔بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا آج بھی ان سے رابطہ قائم ہے رہنمائی ملتی رہتی ہے۔ان کے بارے میں کہنے کے لیے ہزاروں صفحات درکار ہیں ۔اتنا ضرور کہوں گا کہ اے۔آر۔ڈی ۔خطیب صاحب کی زندگی کو ،تعلیمی اور سماجی خدمات پر اگر کسی نے ریسرچ کیا تو پی۔ایچ۔ ڈی۔ کی ڈگری حاصل کر سکتا ہے۔آج تعلیمی میدان میں کام کرنا ایک بڑا چیلنج ہے اس چیلنج کو قبول کرکے اس میدان میں اترنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں رہ گئی ہے یہ کام اے۔آر۔ ڈی۔خطیب جیسے لوگوں کو ہی زیبا دیتا ہے جو ہمّت کے پہاڑ ہوں جراءت کے پیکر ہوں، صبر اور شکر کے معدن ہوں ۔خطیب صاحب زندہ دل انسان ہیں اس کا بیّں ثبوت یہ کہ وہ ہمیشہ اچھے اور برے دونوں لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اچھے لوگوں سے ملنے پر بے حد مسرّت ہوتی ہے اور برے لوگوں سے سبق ملتا ہے اور اصلاح ہوتی ہے۔اے۔آر۔ڈی ۔خطیب صاحب کے تعلق سے دریا میں خطرے کے برار لکھا ہوں ۔آدرش ہائی اسکول، کرجی میں تدریسی خدمات انجام دیتے ہوئے کھیڈ کے مقادم ہائی اسکول و جونئیر کالج کے بطورِ سکریٹری رہے ۔ 2000 میں کھیڈ میں موجودہ طالبات کے پیش نظر ایک اسکول محض 13 لڑکیوں پر مشتمل ایک کرائے کی فلیٹ میں شروع کیا ۔آج اسکول کی شاندار عمارت میں جدید تعلیم سے لیس لڑکیاں تعلیم حاصل کرکے تعلیم کے ہر میدان میں ترقی کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں ۔اس اسکول کی خاص بات یہ کہ آج ہمارے لوگ خود اپنےلوگ بچوں کو انگریزی، مراٹھی اسکولوں میں تعلیم دلوا رہے ہیں اور اس اسکول میں غیر مسلم لڑکیاں اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کررہی ہیں ۔آج یہ اسکول پورے مہاراشٹر کے لیے مشعلِ راہ ہے ۔آج 800 طالبات کے۔جی سے لے کر بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کرکے ترقی کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں ۔یہ آر۔ ڈی۔خطیب صاحب کی رات و دن کی محنتوں کا نتیجہ ہے ایسا لگتا ہے یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے ۔ ارادہ ہو اٹل تو معجزہ ایسا بھی ہوتا ہے دیے کو زندہ رکھتی ہے ہوا ایسا بھی ہوتا ہے اے۔آر۔ڈی۔خطیب صاحب کی شخصیت کو دیکھتے ہوئے قدیر سولاپوری کے یہ اشعار ان پر صادق آتے ہیں۔  
    
قدیر ہم کو پڑھو اور قریب سے دیکھو
بغیر پڑھے کسی حادثے کا نام نہ دو

میں بآسانی سمجھ میں آ نہیں سکتا 
پتھروں کے ڈھیر میں کھویا ہوا دینار ہوں                                                                                                           تعلیمی و سماجی خدمات کی کئی ایوارڈ انھیں ملے ہیں ۔ابھی ابھی حال ہی میں ان کے تعلیمی خدمات کا اعتراف کر تے ہو ئے ڈاکٹر شفیع پورکر میموریل ایوارڈ مہاڈ ضلع رائےگڈھ میں خطیبِ کوکن علی ایم شمسی کے دستِ مبارک تفویض کیا گیا ۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔