ہمیں میکر بننا چاہیے نا کہ یوزر : مولانا حارث۔



 

صدائے مہارشٹرنیوز نیٹورک

شولاپور :  نامہ نگار(اقبال باغبان) "ہمیں میکر بننا چاہیے نا کہ یوزر" یہ بیان جمعیت عُلمائے ہند کے ذمہ دار مولانا حارث نے سوشل کالج میں منعقد پروفیسرڈاکٹر عبدالرحیم گدوال کی دسویں کتاب بعنوان " کونسٹی ٹیوشنل رائٹس آف دی مائینوریٹی" کی رسم اجراء میں کہی۔ یہ تقریب کالج کے کارگزارپرنسپل ڈاکٹر اقبال تنبولی کی صدرات میں عمل میں آئی۔ مہمان خصوصی  پُنیہ شلوک اہلیہ دیو ہولکر سولاپور یونیورسٹی کے نائب صدر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر لکشمی کانت داما اور مولانا حارث تھے۔ پروگرام کی ابتداء اللہ تبارک تعالیٰ کی حمد وثنا سے ہوئی۔ مہمانان کا تعارف  ڈاکٹر زین الدین مُلّا نے کیا، کتابِ ہٰذا کا تعارف ڈاکٹر سچن راج گورو نے کیا ۔ کتاب کی رسمِ رونمائی مہمانان کے دستِ مبارک سے عمل میں آئی۔

                       مولانا حارث نے کہا کہ دورِ حاضر میں اُمت کی پستی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم تحقیق کے میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ ہم صرف صارفین کی حیثیت  رکھتے ہیں اس لیے ہم صرف جدید تکنالوجی کے یوزرس ہیں۔  ہم اُس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم یوزرس سے میکرس نہیں بنتے۔ دنیا میکرس کی ہے اس لیے ہمیں تحقیقی کے میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح ڈاکٹر عبدالرحیم گدوال نے تحقیقی کے میدان میں کام کیا ہے ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر داما نے  موصوف کی اس تحقیق کی داد دیتے ہوئےکہا کہ ڈاکٹرگدوال نہایت سنجیدہ آدمی ہیں اور نہایت پائے کے محقق ہیں۔میرے اس  قول کی روشن دلیل کتاب  ہے۔ طالب علموں کو اور تمام مائینوریٹیز کو اس کتاب سے فیض یاب ہونا چاہیے۔ انھوں نے ریسرچ کے میدان میں یونیورسٹی کی نئی اسکیموں کے متعلق معلومات فراہم کی۔  صاحب تصنیف نے کہا کہ یہ کتاب انہوں نے بڑی عرق ریزی سے تخلیق کی ہے۔ اس  کتاب  کی  لکھتے وقت میں نے آئینِ ہند کا مطالعہ  کیا ہے ۔  عالمی سطح پر لفظ مائینوریٹی کب کب اور کن کن صورتوں میں استعما ہوتا ہے اس کا جائزہ لیا۔ انگریزوں کے زمانے میں اس لفظ کا استعمال کس طرح ہوا اور انگریزوں نے  ہندوستان کے مائینوریٹی کے لیے کونسے قوانین بناے ۔ دستورہند میں اس کے متعلق  لکھا گیا ہے ۔موجودہ دور میں  موئینوریٹی کی کیا صورت حال ہے  اور اب ہندوستانی مائینوریٹز کو کیا کرنا چاہیے یہ تمام معلوما ت مستند ذرائع سے اس کتاب میں شائع کی ہے۔  صدارتی تقریر میں ڈاکٹر اقبال تنبولی نے صاحبِ تصنیف کو مبارکباددی اور ان کی خوب پذیرائی کی۔ صدرشعبہ اُردو پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیع چوبدارنے نظامت  کے فرائض انجام دیے اور ڈاکٹر نارائن کر نے رسم شکریہ ادا کیا۔  فیزکل ڈاکٹرمشتاق شیخ، ڈاکٹر اسماء خان، ڈاکٹر تاج الدین لداف،   پروفیسرمرزا، تسنیم وڈو، عاصم نداف، فاروق شیخ ، گدوال صاحب، یونس ڈونگاونکر، غوثیہ مچھالے،  مومن  مس، ڈاکٹرفاطمہ انجم ، تمام تدریسی وغیر تدریسی عملہ  اورکثیر طلبہ وطالبات نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ 


Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔