دوستی، اخلاص اور ادب کا روشن چراغ: عقیل خان بیاولی۔خصوصی پیشکش۔ سعید پٹیل جلگاؤں۔
دوستی، اخلاص اور ادب کا روشن چراغ: عقیل خان بیاولی۔
خصوصی پیشکش۔ سعید پٹیل جلگاؤں۔
زمانہ گزر جاتا ہے، لیکن کچھ تعلقات ایسے ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ اور بھی مضبوط، گہرے اور قیمتی ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک نایاب، خوشبو بکھیرتے تعلق کا نام ہے میری دوستی عقیل خان بیاولی سے۔ یہ ایک ایسا نام، جو حسنِ سلوک، ملنساری، ادب دوستی اور بے لوث محبت کا پیکر ہے۔ جب بزم اردو ادب جلگاؤں نے انہیں سید قاسم جلگانوی ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا، تو دل خوشی اور فخر سے لبریز ہو گیا۔میری زندگی کے وہ لمحات جب بیسویں صدی کے اواخر برسوں میں ادب، صحافت اور تخلیق کے میدان میں میرے قدم پڑے، تب جو چہرے یادگار بنے، ان میں عقیل خان بیاولی کا چہرہ سب سے روشن رہا۔ ہماری ملاقاتیں، وہ باتیں ، تحریری سفر، تقریبات کی شرکت، تقریبات کے انعقاد، سب یوں پیوست ہو گئے جیسے قلم اور کاغذ، جیسے خوشبو اور ہوا۔ ایک دہائی، دو دہائیاں، اور پھر تیسری دہائی کے کئی برس ایسے بیتے جیسے ابھی کی بات ہو۔ان سے ہر ملاقات، چاہے روز کی ہو یا ہفتوں مہینوں بعد، ایک نئی تازگی، نئی توانائی دیتی ہے۔ وہی پیار، وہی اپنائیت وہی ایثار، اور وہی خلوص۔ ان کے چہرے پر ایک خاص قسم کا سکون ہوتا ہے، ان کی باتوں میں محبت کا رس، ان کی سوچوں میں وسعت، اور دوستی میں بے مثال شفافیت۔ وہ ایسے دوست ہیں جو صرف اپنے دکھ نہیں بانٹتے، بلکہ دوسروں کے زخموں پر بھی مرہم رکھتے ہیں۔
عقیل بھائی کی خوبیوں میں ایک نمایاں وصف یہ ہے کہ وہ جب تک وہ مقابل کو مطمئن نہ دیکھ لیں، سکون سے نہیں بیٹھتے۔ ان کی محفل ہو یا تنہائی، گفتگو ہو یا خاموشی ہر پہلو میں خلوص، دیانتداری اور ادب کا لمس نمایاں ہوتا ہے۔
اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ بہت سے کام ہم ساتھ میں انجام دیتے ہیں ان کا قلم، ان کا انداز، ان کی فکر اور ان کی کاوشیں اردو کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کی تحریریں صرف لکھاوٹ نہیں بلکہ دل کی آواز، سماج کی ترجمانی اور فکر کا آئینہ ہوتی ہیں۔عقیل خان بیاولی کو سید قاسم جلگانوی ایوارڈ ملنا نہ صرف ان کی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ اردو ادب کے لیے ایک نئی روشنی کی نوید بھی ہے۔ الفیض فاؤنڈیشن کے تعاون سے دیا جانے والا یہ اعزاز یقینا اُن تمام لوگوں کے لیے حوصلہ افزا ہے جو خلوص دل سے ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔میں دل کی گہرائیوں سے اس موقع پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیشہ تندرست رہیں، ان کا قلم رواں دواں رہے، اور اردو ادب کی محفلیں ہمیشہ ان کے علم و خلوص سے منور ہوتی رہے۔ آمین۔
Comments
Post a Comment