نوجوان نسل ۔۔۔۔ تباہی کے دہانے پر۔از قلم : اسماعیل خان واشم۔
نوجوان نسل ۔۔۔۔ تباہی کے دہانے پر۔
از قلم : اسماعیل خان واشم۔
تربیت دے رہا ہوں اوراق زندگی
کہ دنیا کے واسطے مثالی کتاب ہو
جدید دور کو ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے ۔ ضرور کہیں مجھے کوئی تکلیف نہیں ۔۔۔ پر اس ٹیکنالوجی نے ہمارے تربیت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔ یہ بات کئی ماہران تعلیم اپنے وعظ و تقاریر میں بلند آواز سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے گھروں میں جو تربیت کا نظام تواتر کے ساتھ قائم تھا آج وہ تنزل کی طرف نظر آرہا ہے انٹر نیٹ، واٹس اپ، انسٹا گرام ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے کو وجہ سے عقلیں مفلوج ہو چکی ہے ۔ آداب و اخلاق کے معیار کو دقیا نوسی تصورات سمجھا جانے لگا ہے ۔ اس دور میں یہودی و نصاری کی سازشیں بڑے ہی خوبی کے ساتھ ہماری نسلوں کے ذہنوں پر چھپ چکی ہے ۔ کسی بزرگ کا قول ہے کہ "تربیت توجہ چاہتی ہے "۔ آپ جب اپنی نسلوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دو گے تو یہ نسلیں تربیتی منازل کی بلندیوں پر قائم و دائم رہے گی پر افسوس اس بات کا ہے کہ بچے سے لیکر بوڑھے تک، جاہل سے لے کر عالم تک، مزدور سے لے کر افسر تک ہر انسان اس بیماری میں ملوث نظر آرہا ہے اگر ہم نے ان چیزوں پر اپنے وقت کو ضائع کر دیا تو ہو سکتا ہے کہ معاشرے میں حیوانیت عام ہو جائے ۔ بد اخلاقی تہذیب ہماری زندگی کا حصہ ہو ۔ مذہبی تعلیمات کا ہلکا پن موجودہ حالات میں نوجوان نسلوں میں نمایاں نظر آرہا ہے ۔ فحاشی کا پھیلنا، گرل اور بوائے فرینڈز کا چکر ، دیر رات تک بے جا جاگنا ، انٹر ٹینمنٹ کی خاطر جھوٹ کو فروغ دینا ، ایسی کئی بیماریاں اب ہمارے معاشرے میں دکھائی دے رہی ہے ۔ اب بہت ضروری ہو گیا ہے کہ اہل علم آگے آئے اور نوجوان نسلوں کو سماجی بیماریوں سے آگاہ کر کر ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دیں۔
Comments
Post a Comment