بلدیاتی انتخابات میں اقلیتی ووٹروں کےلیۓ کیا ہے۔۔۔؟۔خصوصی پیشکش۔۔سعید پٹیل جلگاؤں۔

بلدیاتی انتخابات میں اقلیتی ووٹروں کےلیۓ کیا ہے۔۔۔؟۔
خصوصی پیشکش۔۔
سعید پٹیل جلگاؤں۔ 

ریاست مہاراشٹر بھر میں گذشتہ دو۔تین ہفتوں سے بلدیاتی انتخابات کی بڑے پیمانے پر سیاسی گہما گہمی جاری ہیں۔انتخابی میدان میں مہایوتی ، مہاوکاس آگھاڑی سمیت آزاد امیدوار بھی قیسمت آزمارہے ہیں۔اسی دوران کئ مقامات پر کئ صدربلدیہ سمیت اراکین بلا مقابلہ جیت حاصل کرچکے ہیں۔جبکہ انتخابی میدان میں بازی مارنےکےلیۓ امیدواروں کی تشہیری مہم شباب پر ہے۔ریاست کے برسراقتدار وزراء سمیت چھوٹے بڑے لیڈران امیدواروں کےلیۓ ووٹ مانگ رہے ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ تشہیر میں امیدوار اور ان کے لیۓ ووٹ مانگنے والے مقامی سطح پر کیا کام کیۓ گیۓ؟ ، کون سے کام کرنا باقی ہے؟ یا مقامی ووٹروں کے کیا مطالبات ہے جو بلدیاتی اختیارات میں شامل ہیں ، جنھیں واقع پورا کرنا ضروری ہے۔نگرپنچایت اور نگر پریشد اراکین یعنی عوامی نمائندوں سے ووٹروں کو کونسی امیدیں وابستہ ہیں؟ کیا کسی امیدوار نے مقامی سطح پر مطلوب کام کو کرنے کا وعدہ کیا ہے؟ بالخصوص اقلیتی پسماندہ اور دلت علاقوں میں ضروریات زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔کیا امیدوار حضرات ووٹروں کے سامنے کوئی پروگرام ، کوئی منصوبہ لےکر اس کے دروازے پر پہونچے یا انتخابی ریلی میں اس کا ذکر کیا یا نہیں؟ مذہبی ، سماجی منافرت کو مٹانے ، بھائی چارا کو پروان چڑھانے ، گاؤں ، شہر کی ترقی میں ضروری کاموں کو کرنے کا وعدہ کرنا ضروری ہے۔پینے کا پانی وقت پر اور معقول فراہم کریں گے ، سرکاری اسکولوں کی تعلیم کا معیار بلند کرنا کوئی بھی سرکاری اسکول بند نہ ہو اس کی فکر کرنا ، اسپتال کی خدمات کو بہتر کرنا ، کچرے کو وقت پر اٹھاکر صفائی کے نظام کو مثالی بنانا ، گٹروں اور گلی محلوں کی سڑکوں کی تعمیر اعلی درجے کی ہو ، مقامی سطح پر لائبریری ، کھیل کا میدان ، بچوں بزرگوں کےلیۓ باغ اور شادی سمیت دیگر کاموں کےلیۓ سماجی اور ثقافتی ہال کی تعمیر کرنا ، اسی طرح تہذیب و ثقافت میں سبھی کی شمولیت کو یقینی بنانا اور دیگر اہم بنیادی ضروری سہولیات کی فراہمی جیسے کاموں کی یقین دہانی کرنا شامل ہونا چاہیۓ ، اور انتخابات کے ہر مرحلے کو پر امن بنانا یہ تمام امیدواروں کا اخلاقی فرض ہے۔جیت اور ہار یہ ہر مقابلے کا نتیجہ ہے جسے قبول کرنا اس پر قائم رہنا اور نۓ جوش و خروش سے عوامی نمائندہ ہونے پر کھرا اترنا ووٹروں کےلیۓ عوامی نمائندوں کی ترجیحات ہونا چاہیۓ۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔