ثانیہ عارف خان – کے جی سے ڈاکٹر بننے تک کا سفر۔۔
جلگاؤں: (عقیل خان بیاولی جلگاؤں) جلگاؤں کی علمی فضاؤں میں ایک نئی خوشبو گھل گئی ہے۔ اقراء کالسیکر یونانی میڈیکل کالج کی ہونہار طالبہ ثانیہ عارف خان نے بی یو ایم ایس کے امتحان میں 79 فیصد نمایاں نمبرات حاصل کرکے نہ صرف اپنی تعلیمی ریکارڈ بُک میں ایک اور سنہری باب رقم کیا بلکہ ادارے، والدین اور اپنے حلقۂ احباب کے لیے بھی فخر و انبساط کا ذریعہ بن گئیں۔ثانیہ کا یہ سفر محض ایک ڈگری تک محدود نہیں رہا۔ کے جی کلاس سے لے کر دہم اور دو از دہم تک کے ہر امتحان میں وہ اپنی کلاس کی اولین پوزیشن پر رہیں۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم انہوں نے کے کے اردو گرلز ہائی اسکول سے مکمل کی جبکہ جونیئر کالج کی تعلیم اینگلو اردو ہائی اسکول و جونیئر کالج سے حاصل کی۔ ان کا تعلیمی سفر محض نصاب تک محدود نہیں رہا بلکہ انہوں نے نیٹ کا امتحان کامیابی کے ساتھ پاس کیا، اور مختلف قومی و ضلعی سطح کے مقابلوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ جنرل نالج کے ضلعی مقابلے اور خوش خطی کے قومی مقابلے ان کی ہمہ جہت دلچسپیوں اور ہمہ گیر صلاحیتوں کے گواہ ہیں۔ثانیہ کی کامیابی کا پس منظر بھی نہایت روشن ہے۔ ان کے والد محترم عارف خان گزشتہ تین دہائیوں سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور کئی کتابچوں کے مؤلف و مصنف بھی ہیں۔ اسی طرح والدہ جمیلہ عارف بھی شہر کی محنتی و سنجیدہ معلمات میں شمار ہوتی ہیں۔ اس تعلیمی و علمی گھرانے کی وارثہ کے طور پر ثانیہ نے اپنے خانوادے میں اولین "ڈاکٹر" ہونے کا اعزاز حاصل کیا، جو ان کے خاندان کی علمی وراثت میں ایک نیا باب ہے۔ثانیہ عارف خان کی اس نمایاں کامیابی پر نہ صرف اہل خانہ بلکہ کالج انتظامیہ، اساتذہ کرام اور احباب نے دلی مسرت اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کی کامیابی یہ پیغام دیتی ہے کہ لگن، مسلسل محنت، والدین کی دعائیں اور اساتذہ کی رہنمائی جب یکجا ہو جائیں تو خواب حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں۔ثانیہ کی یہ کامیابی آنے والی نسلوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ وہ اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہیں کہ اگر بچپن ہی سے تعلیم کو مقصد اور منزل بنایا جائے تو ہر امتحان میں کامیابی قدم چومتی ہے۔ ان کی یہ کامیابی نہ صرف انفرادی سطح پر ایک سنگ میل ہے بلکہ پورے تعلیمی معاشرے کے لیے بھی ایک قیمتی سرمایہ ہے۔
Comments
Post a Comment