"یہ ایک شخص نہیں مستقل ادارہ ہے" ڈاکٹر نذیر فتح پوری پونہ مہاراشٹرا۔۔ازقلم : آفتاب عالم ؔ شاہ نوری، کروشی بلگام کرناٹک۔


"یہ ایک شخص نہیں مستقل ادارہ ہے" ڈاکٹر نذیر فتح پوری پونہ مہاراشٹرا۔۔
ازقلم : آفتاب عالم ؔ شاہ نوری، کروشی بلگام کرناٹک۔ 
8105493349

عالمی شہرت یافتہ شاعر، ادیب، مبصر اور ماہنامہ اسباق کے مدیر محترم جناب ڈاکٹر نذیر فتح پوری ہماری اردو دنیا کا وہ روشن نام ہیں جو کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ادب کی خدمت میں ان کا کردار اس قدر وسیع ہے کہ ایک فرد کے بجائے وہ واقعی ایک مستقل ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ڈاکٹر صاحب گزشتہ کئی دہائیوں سے شہر پونہ میں قیام پذیر ہیں اور شب و روز ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ نثر ہو یا نظم، تنقید ہو یا تحقیق، افسانہ ہو یا انشائیہ، شعر و ادب کی ہر صنف میں انہوں نے وہ کارنامے انجام دیے ہیں جو اکثر بڑی بڑی اکادمیاں بھی مل جل کر انجام نہیں دے سکتیں۔ ان کی علمی اور ادبی کاوشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک مختلف موضوعات پر ان کی 116 کتابیں منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ڈاکٹر نذیر فتح پوری کی شخصیت اور خدمات پر علمی سطح پر بھی خاطر خواہ کام ہوا ہے۔ اب تک تین اسکالروں نے ان پر پی ایچ ڈی کی ہے اور دو نے ایم فل کے تحقیقی مقالے مکمل کیے ہیں۔ یہ اعزاز اپنی جگہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی علمی اور ادبی قد و قامت کو زمانہ کس قدر تسلیم کرتا ہے۔
اسی پس منظر میں ایک خوش آئند خبر یہ ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے قیام کو پچاس سال مکمل ہونے پر ممبئی میں 6 تا 8 اکتوبر تک تین روزہ گولڈن جوبلی تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔ اس پروقار ادبی اجتماع میں 2019ء سے 2023ء تک کے تمام ایوارڈز تقسیم کیے جائیں گے۔ انہی ایوارڈز میں ایک نہایت اہم اعلان یہ ہے کہ ڈاکٹر نذیر فتح پوری کو ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں "ولی دکنی ریاستی ایوارڈ" سے نوازا جائے گا۔ یہ نہ صرف ڈاکٹر صاحب کے لیے باعثِ افتخار ہے بلکہ پوری اردو دنیا کے لیے خوشی کا لمحہ ہے۔آج، بروز پیر 29 ستمبر 2025، مجھے یہ سعادت نصیب ہوئی کہ میں، خاکسار آفتاب عالم شاہ نوری اپنے فرزند محمد تمیم پٹیل کے ہمراہ، ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں اس عظیم اعزاز کے لیے پیشگی مبارکباد دی۔ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ڈاکٹر صاحب نے ہمیں اپنی شفقتوں اور محبتوں سے نوازا۔ اس دوران میرے فرزند نے ڈاکٹر صاحب کے سامنے غالب اور اقبال کے چند اشعار پڑھے جنہیں سن کر ڈاکٹر صاحب نے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور دل کھول کر داد دی ۔ڈاکٹر نذیر فتح پوری کی زندگی جہدِ مسلسل، اخلاص اور ادب دوستی کی ایک روشن مثال ہے۔ دعا ہے کہ آنے والے تمام مراحل ان کے لیے آسان ہوں، اور وہ اسی طرح اردو ادب کے آسمان پر درخشاں ستارے کی مانند روشنی بکھیرتے رہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔