اردو میری زباں۔ازقلم : رئیسہ محمود املی چنگے۔ (معاون استانی، ضلع پریشد پرائمری اردو اسکول شرول ا تعلقہ۔ ا کل کوٹ ضلع۔ سولا پور)
اردو میری زباں۔
ازقلم : رئیسہ محمود املی چنگے۔ (معاون استانی، ضلع پریشد پرائمری اردو اسکول شرول ا تعلقہ۔ ا کل کوٹ ضلع۔ سولا پور)
سب سے پہلے زبان کسے کہتے ہیں یہ دیکھیں گے" بولنے بات کرنے' اپنے احساسات وجزبات کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے صو تی اور لفظی وسیلے کو زبان کہتے ہیں-"
آ ئیے اب اردو زبان کا تعارف لیں ـ اردو ترکی زباں کا لفظ ہے ـجس کے معنی لشکر فوج کے ہیں برصغیر ہند' پاکستان وہ ہندوستان کے علاقے میں بولے جانے وا لی زبان ہے ـ دہلی سلطنت کو اردو کا بانی کہا جاتا ہےـ بھارت کے چھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں اردو بولی ہی جاتی ہے ـ
اردو کے مختلف اہم نام ہیں جیسے ہندوی' ہندوستانی 'زبان ہندوستان '' گوجری' ریختہ' لنگوا ہندوستان' ہندی وغیرہ وغیرہ مگر اب ہوتے ہوتے اب صرف اردو ہی کہا جاتا ہےـ
آ ئیے اب اردو کی ابتدا اور اغاز کی طرف__ برصغیرمیں مسلم بادشاہوں کی فتح کے بعد ہوا ہے ،اس کے بعد شاعروں کا نمایاں کردار ہے ۔
اردو زبان کی ترقی میں نہ صرف شاعر بلکہ مصنفوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا ہے۔ مطلب کتابیں لکھی، تقریریں لکھی ۔اردو برصغیر زبانوں میں سے ایک ہے ۔
ہم یوں ہی اردو زبان سے محبت نہیں کرتے۔ کیونکہ اس زبان کا بول بالا پوری دنیا میں ہے۔ 160 ملین لوگ اس زبان کو دنیا کے 26 ملکوں میں جیسے افغانستان، ہندوستان، پاکستان ،جرمنی اور کینیڈا میں وغیرہ میں بولتے ہیں۔ اگر اپ اردو سیکھتے ہیں تو اس زبان میں چھپنے والے چار ہزار اخبارات و رسالے،70 ریڈیو اسٹیشن اور 74ٹی وی چینل اپ کے لیے موجود ہیں ۔شمالی ہندوستان کے پولیس تھانے میں شکایت درج کرنے کے لیے اردو کا استعمال ایک دفتری زبان کی حیثیت سے کثرت سے کرتے ہیں ۔نیورو سائنس دانوں کے تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اردو پڑھنے سے انسان کے دماغ کا اگلا حصہ متحرک ہو جاتا ہے۔ جس سے فیصلہ لینے کی صلاحیت اور قوت بڑھ جاتی ہے۔ تجزیاتی صلاحیت نکھر جاتی ہے ۔اس کی وجہ دراصل اردو زبان کا خاص صوتی نظام اور گرافک ڈھانچہ ہے۔ اردو پڑھنے والے دنیا کے اکثر زبانوں کے حروف کی ادائیگی صحیح حجے کے ساتھ کرتے ہیں۔ یہ بات کسی اور زبان کے پڑھنے والوں میں نہیں ہے۔ اور کیا کہوں میں اردو زبان کے بارے میں مگر آ ج کے حالات کو دیکھتی ہوں تو پتہ چلتا ہے نہ اردو زبان کی اہمیت ہے ،نہ اردو اسکولوں کی اہمیت ہے۔ اور نہ ہی اردو استادوں کی قدر ہے۔
Comments
Post a Comment