حضور اکرم ؐ کے ساتھ اپنی گہری وابستگی اختیار کریں،آپ ؐ کی شان بلند و بالا مقام و مرتبہ کو زمانے میں عام کیاجائے21 واں سالانہ مرکزی جلسہ رحمۃ اللعالمینؐ کے کثیراجتماع سے مولانا حافظ شاہ خلیل اللہ بشیراویس بخاری نقشبندی و دیگر علماء کا خطاب۔
بیدر : 8/ستمبر(نامہ نگار)حضور اکرم ﷺ کی سیرت مبارکہ کے دو پہلو ہیں، ایک بشری اور دوسرا نبوی پہلو ہے۔ بشری اس لیے ضروری ہے تاکہ ہم پڑھ کر اپنی زندگی میں وہ اسوہ کریمہ کو شامل کرکے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کرسکیں۔ دوسرا پہلو نبوی پہلو بھی ضروری کیونکہ جب بشری پہلو پڑھنے لگیں تو مثلیت و برابری کا خدشہ پیدا ہو تو اس کا ازالہ نبوی پہلو کو دیکھ کر ہوسکتا یے۔جن کی حیات مبارکہ میں مؤمن کے لیے عملی نمونہ موجود ہو، اس کی زندگی اور سیرت کا مطالعہ ایک مومن کا ایمانی فرض بنتا ہے، اس لیے کہ اس ذات کی سیرت کو پڑھے اور سمجھے بغیر نہ تو ہدایت کا راستہ حاصل ہو سکتا ہے،نہ صحیح علم اور دانائی مل سکتی ہے، اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت،و اطاعت اور محبت پائی جاسکتی ہے، اور نہ ہی جنت حاصل کی جاسکتی ہے۔ان نورانی حقائق کا اظہاربین الاقوامی شہرت یافتہ ممتاز عالم دین حضرت علامہ مولاناڈاکٹر حافظ شاہ خلیل اللہ بشیراویس بخاری نقشبندی کامل جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے کاروان ادب و مرکزی عالم کمیٹی ضلع بیدر کے زیر اہتمام تاریخی مسجدمدرسہ محمود گاواں بیدر میں جناب محمد فراست علی ایڈوکیٹ صدر کاروان ادب ومرکزی رحمت عالم کمیٹی ضلع بیدر کی نگرانی میں کو13ربیع الاول کو منعقدہ 21 واں سالانہ ”مرکزی جلسہ رحمت اللعالمین ﷺ“ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ایسی جامع اور کامل ہے کہ اس سے ہر شخص رہبری حاصل کرسکتا ہے، چاہے وہ حکمران ہو، امیر ہو، وزیر ہو، افسر ہو، ملازم ہو، سپاہی ہو، تاجر ہو، مزدور ہو، جج ہو، استادہو، قائد ہو، فلسفی ہو، ادیب ہو، ہر ایک یکساں رہبری حاصل کر سکتا ہے۔ اس لیے کہ آپ ﷺ کی ذات تمام صفات کی جامع تھی۔ آپ ﷺکی ذات پاک میں ایک باپ، ایک ہمسفر، ایک پڑوسی کے لیے یکساں عملی نمونہ موجود ہے۔ میلاد پاک کی محافل کے باعث مقام و مکان، افراد و اجتماع پر برکتیں و رحمتیں برسنے لگتی ہیں۔ حضرت مولانامفتی محمد خواجہ معین الدین نظامی بانی ناظم آعلی مدرسہ معھد آنوارالقرآن محلقہ جامعہ نظامیہ فیض پورہ بیدر و حضرت مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد،صدر نائب قاضی بیدر نے اپنے خطاب میں فرما یا کہ حبیب پاک کا مقام و مرتبہ بلند و بالا بڑی شان والا ہے صحابہ کرام نے آپ ﷺ کی حد درجہ تعظیم کی ہے۔ کیونکہ صحابہ ؓ آپ ؐ کے مقام و مرتبہ کو جانتے تھے، صحابہ کرام کی زندگیاں میں صرف اپ صلی کی محبت ہوتی۔ایک جنگ کے موقع پر ایک انصار خاتون کو اطلاع ہوئی کہ اس کے ولد شہید ہوچکے ہیں، شوہر شہید ہوچکے ہیں و کہتی ہے کہ إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، و کہتی ہے کہ بتاؤ میرے آقا کریم کیسے ہیں۔ہرخاتون میں یہ جذبہ ہونا چاہئے۔اج ہماری عورتوں کو دیندار بنانے کی ضرورت ہے۔اج ہماری قوم میں معصوم بچے خودکشی کر رہے ہیں۔یہ سب دین دوری کا نتیجہ ہے۔صحابہ کرام نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی محبت کا ثبوت پیش کیا جو ہمارے لیے کافی ہیں۔حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالء عنہ جب فجر کی نماز کیلے بیدار ہوتے تو سب سے پہلے گھر والوں کو بیدار فرماتے بعد میں دوسروں کو بیدار فرماتے۔مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی نے کہاکہ،اللہ رب العالمین نے اپنے حبیب ؐ کے جیسا خوبصورت پوری کائنات میں کسی کو نہیں بنایا مسلمانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر حالت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی ہر معاملہ کو رجوع کرے آپؐ کے دست مبارک سے بیشمار مریض شفایاب ہوئے۔امت مسلمہ پر لازم ہے کہ وہ حضور اکرم ؐ کے ساتھ اپنے گہری وابستگی اختیار کریں۔ میلاد النبی ؐ کے اہتمام کا اصل مقصد یہی ہے کہ آپ ؐ کی شان بلند و بالا مقام و مرتبہ کو زمانے میں عام کیاجائے۔ جناب محمد فراست علی ایڈو کیٹ کنوئینر جلسہ نے کلمات تشکر ادا کیا،مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی نے دکن کے ممتاز عالم دین کا استقبال کیا،جناب محمد عبدالصمد منجو والا نے نظامت کے فرائض انجام دیا۔شہ نشین پر مہمان عالم دین ومقامی علماء دین کے علاوہ، محمد فراست علی ایڈوکیٹ، سید منصور احمد قادری انجیئرموجود تھے،شاہ متین احمد قادری الملتانی، جناب عبدالصمد مظہر،محمدسلطان سیٹھ' محمد عطا اللہ صدیقی 'جناب غلام دستگیر گتہ دار،عارف الدین مجاہد، وجمیع عہداران واراکین استقبالیہ کمیٹی مجلس انتظامیہ نے مہمانوں کی شال پوشی وگلپوشی کے سا تھ دیگر انتظامات میں حصہ لیا۔ دوران جلسہ نعت خواں حضرات نے بارگاہ رسالت ؐ میں نعت کانذرانہ پیش کیا۔سلام و دعا کے بعد رات دیر گئے جلسہ کا اختتام ہوا۔۔۔
تصویر ای میل: 21 واں سالانہ مرکزی جلسہ رحمۃ اللعالمینؐ کے کثیراجتماع سے مولانا حافظ شاہ خلیل اللہ بشیراویس بخاری نقشبندی و دیگر علماء کا خطاب
Comments
Post a Comment