مطالعہ نہ کرنے کے نقصانات۔ از قلم: طٰہٰ عرف ثناء جمیل احمد نلاّمندو (معاون معلّمہ پونے مہانگر پالیکا۔)
مطالعہ نہ کرنے کے نقصانات۔
از قلم: طٰہٰ عرف ثناء جمیل احمد نلاّمندو (معاون معلّمہ پونے مہانگر پالیکا۔)
دنیا میں علم و شعور ہی وہ نعمت ہے جس کی بدولت انسان کو دیگر مخلوقات پر فضیلت عطا کی گئی ہے۔ علم ہی وہ نور ہے جو دل و دماغ کو روشن کرتا ہے، انسان کی شخصیت کو سنوارتا ہے، اس کی سوچ کو جِلا بخشتا ہے اور اسے جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشنی کی راہ دکھاتا ہے۔ مطالعہ، علم حاصل کرنے کا سب سے اہم اور مؤثر ذریعہ ہے۔ جو قومیں علم و مطالعہ کو ترک کر دیتی ہیں، وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے فرد اور معاشرہ دونوں طرح طرح کے نقصانات سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
اگر انسان مطالعے سے دور ہو جائے تو سب سے پہلے جہالت میں اضافہ ہوتا ہے۔ علم کی کمی کی وجہ سے اس کی عقل کمزور پڑ جاتی ہے، فکری پستی کا شکار ہو جاتا ہے اور زبان و بیان میں کمزوری آ جاتی ہے۔ ایسے شخص کی شخصیت میں غیر سنجیدگی در آتی ہے اور اس کے فیصلوں میں پختگی نہیں رہتی۔
مطالعہ ترک کرنے سے دلیل کی طاقت ختم ہو جاتی ہے، حافظہ کمزور ہو جاتا ہے اور انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ نتیجتاً وہ روحانی کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے اور دینی شعور سے محروم ہو کر سنت و سیرت سے لاعلم رہتا ہے۔
مطالعے سے دوری انسان کو سطحی ذہنیت کا حامل بنا دیتی ہے۔ وہ جذباتی عدم توازن اور منفی سوچ میں مبتلا ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ باطل نظریات کا شکار ہو کر زندگی کا مقصد بھول جاتا ہے۔ وقت ضائع کرنا اس کی عادت بن جاتی ہے اور سستی و کاہلی اس کی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے۔
مطالعے سے غافل انسان بے مقصد گفتگو میں وقت برباد کرتا ہے اور اس کا تخیل مر جاتا ہے۔ وہ دل کی سختی، فرقہ واریت اور جھجک جیسے عیوب کا شکار ہو کر شکوک و شبہات میں مبتلا رہتا ہے۔
اسی طرح مطالعہ ترک کرنے والے افراد فکری غلامی، فتنوں اور دین سے دوری کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔ ایسے افراد میں نفاق کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں اور حق و باطل میں تمیز کا شعور ختم ہو جاتا ہے۔ ان میں تعصب بڑھنے لگتا ہے اور وہ عقلی مغالطوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مطالعہ نہ کرنے کی ایک بڑی علامت خود اعتمادی کی کمی اور انسانیت سے بے خبری ہے۔ ایسے لوگ دلائل کے بغیر باتیں کرتے ہیں، نصیحت کا اثر قبول نہیں کرتے اور علمی جرأت سے محروم رہتے ہیں۔ ان کی گفتگو میں بدتمیزی آ جاتی ہے اور وہ رائے زنی میں جلد بازی کرنے لگتے ہیں۔
انسان اگر مطالعہ نہ کرے تو وہ معاشرے میں منفی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی شخصیت میں بکھراؤ آ جاتا ہے اور وہ تعمیری سوچ سے محروم ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد کی زندگی میں غصہ، دین کا محدود تصور اور قرآن و حدیث سے دوری نمایاں ہو جاتی ہے۔
علم سے دوری کی وجہ سے سچائی سے فرار اور کبر و غرور کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ انسان ظاہری نمود و نمائش کا دلدادہ بن جاتا ہے اور اس کا شعور ختم ہو جاتا ہے۔ وہ فکر و تدبر اور دینی معاملات میں نابلد ہو کر علم دشمن طبقے کا پیروکار بن جاتا ہے۔
مطالعہ ترک کرنے سے کتابوں سے بیزاری، حق کے خلاف بولنا اور تقلیدی ذہن پیدا ہوتا ہے۔ ایسے افراد غلط فتووں اور وقت کی ناقدری کے عادی بن جاتے ہیں۔ وہ والدین و اساتذہ کی بےادبی کرتے ہیں اور خود ساختہ دین پر چلنے لگتے ہیں۔
علم سے محروم شخص قرآن سے انس نہیں رکھتا، تبلیغ میں کمزور ہوتا ہے اور امت مسلمہ کی فکر سے عاری رہتا ہے۔ وہ خود غرض اور بے مقصد زندگی گزارنے لگتا ہے۔ اس کی زندگی میں تعمیری تنقید کی گنجائش ختم ہو جاتی ہے اور وہ قوم کی ترقی میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔
مطالعے سے دوری کی ایک اور علامت عبادت میں بے دلی اور عقائد کی خرابی ہے۔ ایسے لوگ فکری انتشار اور فحاشی و عریانی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ ان کا نظریہ کمزور ہو جاتا ہے اور وہ انفرادی و اجتماعی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
آخرکار، مطالعہ نہ کرنے والا انسان نفس پرستی اور حق سے دوری کا شکار ہو کر اپنی انسانیت کھو دیتا ہے۔ وہ اپنی اصل پہچان، یعنی "انسان" ہونے کا مقام بھی کھو دیتا ہے۔
مطالعہ نہ کرنے کے یہ نقصانات ہمیں اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ علم اور مطالعہ ہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کرتے ہیں۔ جو قومیں اور افراد مطالعے کو ترک کر دیتے ہیں، وہ نہ صرف اپنی دنیا، بلکہ اپنی آخرت بھی برباد کر بیٹھتے ہیں۔ اس لیے لازم ہے کہ ہم علم دوست بنیں، مطالعے کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے علم کا چراغ روشن رکھیں۔
Comments
Post a Comment