یوم عاشورہ کی اہمیت و فضیلت۔ازقلم : مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

یوم عاشورہ کی اہمیت و فضیلت۔
ازقلم : مولوی شبیر عبدالکریم تانبے۔

   اسلامی تاریخ کا پہلا مہینہ ماہ محرم الحرام بڑی عظمت و فضیلت اور حرمت والا مہینہ ہے نبئ کریم نے ماہ رمضان کے روزوں کے بعد ماہ محرم کے روزوں کو افضل روزے قرار دیئے اور خصوصا یوم عاشورہ کے روزے کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے اصل میں یوم عاشورہ کے روزے کا پس منظر کیایے ؟ حدیث شریف کی کتابوں میں یہ واقعہ مذکور ھیکہ جب نبئ کریم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور مدینہ کے ارد گرد یہودی بھی آباد تھے جو اس عاشورہ کے دن کا روزہ رکھتے اور اسکی تعظیم بھی کرتے تھے نبئ کریم نے جب ان سے اسکے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا یہ ایسا دن ہے جس میں اللہ تبارک و تعالی نے حضرت موسی اور بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اسکے لشکر کو اسی سمندر میں غرق کردیا جیساکہ قرآن مجید میں اسکا تذکرہ ہے تو حضرت موسی نے شکریہ میں روزہ رکھا تو ہم انکی اتباع میں روزہ رکھتے ہیں تو نبئ کریم نے ارشاد فرمایا کہ ہم تم سے زیادہ حضرت موسی کی اتباع کے حقدار ہیں تو آپ نے بھی روزہ رکھا اور حضرات صحابہ کرام کو بھی حکم فرمایا اور اس دن کے روزے کی فضیلت یوں بیان فرمائی کہ عاشورہ کے روزہ میں اللہ تعالی سے امید ھیکہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائیگا اور نبئ کریم کسی بھی قوم کی مشابہت اختیار کرنے کو پسند نہیں فرماتے تھے اسلئے اپنی امت کو دوسری قوموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا تو جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کریگا اسکا شمار اسی قوم میں ہوگا اسلئے دس (10) کے ساتھ نو(9) کا روزہ رکھنیکا ارادہ فرمایا یا دس (10) کیساتھ نو(9) یا گیارہ(11) کے روزے کے حکم کا ارادہ فرمایا 
     اسلام یہ چاہتا ھیکہ مسلمان ہر اعتبارسے ممتاز رہے اسلئے کہ دین اسلام سے بڑھکر اور کوئی مذھب نہیں ہے نبئ کریم ارشاد فرماتے ھیکہ اسلام بلند رھیگا اس پر کوئی چیز بلند نہیں ہوگی اور اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام کے علاوہ اور کوئی دوسرا دین قابل قبول نہیں ہے اور دوسروں کی مشابہت اختیار کرنا یہ اسکی برتری کو تسلیم کرنا ہے جو سراسر عقل سلیم اور دین و شریعت کے خلاف ہے اسلئے کہ پھر دین اسلام قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے رہبری کا سبب کیسے بنیگا ؟ 
    اسلئے مسلمانوں کو اپنے مقام و مرتبہ کو ہہچاننا چاہیئے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اسلامی تعلیمات صرف کتاب اللہ اور احادیث مبارکہ کی کتابوں میں محفوظ رہنے کے لئے نہیں آئی ہیں اسلام تو عملی زندگی کا نام ہے 
   حضرت عائشہ نے نبئ کریم کے اخلاق مبارکہ کو قرآن سے تعبیر فرمایا یعنی قران مجید نے جن اخلاق حسنہ کا حکم دیا ہے وہ نبئ کریم کی ذات اقدس میں عملی طورپر موجود تھے اللہ تبارک و تعالی نے قرآن مجید کے نزول کیساتھ نبئ پاک کی ذات اقدس کو بھی مبعوث فرمایا اور آپ نے قرآنی احکامات اور قرآنی تعلیمات کے اعتبار سے زندگی گذاری اور اپنی تعلیم و تربیت کے ذریعے دین اسلام کی تعلیمات سے مزین ایک جماعت تیار فرمائی جسکو  ہم حضرات صحابہ کرام کہتے ہیں اور جنکے متعلق آپ نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کرام ستاروں کے مانند ہیں ان میں سے جسکی بھی پیروی کروگے ہدایت پاوگے اور جنکے ایمان کو اللہ تعالی نے بعد میں آنے والوں کے لئے کسوٹی بنایا ہے اور جنکی زندگی کے سارے شعبے اسلامی تعلیمات اور نبئ کریم کی سنت مبارکہ کا عملی نمونہ تھے کہ جنکی ذات اور اخلاق اور عمل کو دیکھکر ہی لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے تھے 
    لیکن آج اسلامی تعلیمات صرف کتابوں کے اندر محفوظ ہیں اور ہم نے اپنے زندگی کے سارے شعبوں میں غیروں کے طریقے اپنائے ہیں جس سے پتہ ہی نہیں چلتا کہ اسلامی تعلیمات کیا ہیں 
     اللہ تعالی ہماری زندگیوں اسلامی تعلیمات اور نبئ کریم کی سنتوں کا عملی نمونہ بنائے اور غیروں کی مشابہت اختیار کرنیسے ہماری حفاظت فرمائے

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔