اظہارِ افسوس و دردِ دل۔۔(حافظ سید بلال احمد)
اظہارِ افسوس و دردِ دل۔۔
(حافظ سید بلال احمد)
محترمہ شاہینہ قمر صاحبہ اور ڈاکٹر نعیم الرحمٰن صاحب کی نظراندازی پر ایک خاموش صدمہ، ایک دل شکستہ عرض
بخدمتِ محترم،
منتظمین ’’یومِ تشکر‘‘
میرا محل، ہوسور
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
اس تحریر کا مقصد ہرگز کسی کی دل آزاری، تنقید یا عزتِ نفس کو مجروح کرنا نہیں، بلکہ یہ محض میرے دل کی وہ خلش اور اندرونی درد ہے جو مؤرخہ 27 جون 2025 کو منعقدہ ’’یومِ تشکر‘‘ کی تقریب کے بعد سے مسلسل بے چین کیے ہوئے ہے۔
وہ پُروقار تقریب جس کا مقصد اردو زبان و تعلیم سے جڑے قابلِ احترام افراد کا شکریہ ادا کرنا تھا، اُس میں دو ایسی عظیم شخصیات کی عدم موجودگی میرے لیے گہرے دکھ اور حیرت کا باعث بنی۔
پہلی شخصیت محترمہ شاہینہ قمر صاحبہ ہیں، جو ریاستِ تمل ناڈو کی تاریخ کی پہلی اور واحد خاتون اردو بلاک ایجوکیشنل آفیسر رہیں۔ اُن کی شرافت، دیانت داری، شائستگی اور زبان و تعلیم کے لیے خدمات مثالی ہیں۔ صرف دو ماہ قبل اُنہوں نے باعزت سبکدوشی اختیار کی، اور اُس کے فوراً بعد منعقدہ ایک اتنی بڑی تقریب میں اُنہیں یاد نہ کیا جانا ایک افسوسناک خلا کی مانند ہے۔ اُن کا نام بھی ذکر میں نہ آنا میرے جیسے شاگردوں اور خیرخواہوں کے لیے بے حد تکلیف دہ تھا۔
دوسری شخصیت محترم ڈاکٹر نعیم الرحمٰن صاحب ہیں، جو گزشتہ پانچ برسوں سے اردو اکیڈمی کے صدر کی حیثیت سے شب و روز اردو زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ اُن کی اخلاص پر مبنی قیادت اور خاموش محنت نے اردو اکیڈمی کو ایک نیا مقام دیا ہے۔ خود معزز وزیر نے اپنی تقریر میں اکیڈمی کی تعریف کی، مگر یہ ستم ظریفی ہے کہ جس شخصیت کی محنت کا یہ نتیجہ ہے، وہ خود اس تقریب سے غیر حاضر رہے — بلکہ مدعو ہی نہ کیے گئے۔
مجھے احساس ہے کہ بعض اوقات انجمنوں، اداروں اور شخصیات کے مابین کچھ غلط فہمیاں یا نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں، مگر جب ایک ایسی یادگار، تاریخی تقریب منعقد ہو، تو ان تمام باہمی فاصلوں کو مٹا کر صرف اتحاد، محبت اور قدر شناسی کے جذبے سے کام لینا چاہیے۔
یہ خط کسی کی تنقید نہیں، نہ ہی کسی کو کمتر دکھانے کی کوشش ہے، بلکہ ایک دکھی دل کی سچی آواز ہے — ایک طالب علم، ایک عاشقِ اردو کی جانب سے جو صرف چاہتا ہے کہ جنہوں نے واقعی خدمت کی، اُنہیں وقت پر پہچانا اور سراہا جائے۔
میں منتظمین سے نہایت ادب سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس صدائے دل کو توجہ سے سنیں، اور آئندہ ایسی تقاریب میں اُن تمام ہستیوں کو بھرپور عزت و اعتراف کے ساتھ شریک کریں، جنہوں نے اردو کی شمع کو روشن رکھا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق گوئی، انصاف، اور محبت کی روش پر قائم رکھے۔ آمین۔
والسلام،
بندۂ ناچیز
حافظ سید بلال احمد عفی عنہ
مورخہ: 28 جون 2025
Comments
Post a Comment