کوہ نور ٹیچرس کالونی بھیونڈی کے رہائشی محمد شعیب رضا کا نکاح انتہائی سادگی سے انعقاد۔ (بھیونڈی سے مالیگاؤں بغرض منگنی کے لیے گئے مگر سے نکاح پڑھا کر دلہن بیاہ لائے۔)
بھیونڈی : (عبدالرحمن یوسف) :آجکل شادی بیاہ میں اس قدر غیر شرعی اور مشرکانہ رسومات انجام دیے جاتے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔۔۔۔۔۔۔! مہنگا فرنیچر سے لے کر مہنگے فنکشن ہال جس میں مہمانوں کی ضیافت کے لیے انواع و اقسام کے کئی کھانے ہوتے ہیں۔ فوٹو گرافی، ویڈیو شوٹ کرنا، خواتین کی بے پردگی اور مختلف غیر شرعی اور مشرکانہ رسومات بھی چلتی ہیں۔ جیسے آتش بازی، مختلف غبارے فضا میں چھوڑنا، دھواں سے مختلف قسم کے ایونٹ اور دلہن دلہے کا اسٹیچ پر سب کے سامنے کیک کاٹنا ۔ اسے تو اہم رسم سمجھ لیے ہے۔ اس میں اسراف اس قدر ہوتا ہے کہ کچھ والدین مقروض ہوجاتے ہیں۔ ایسی شادیوں میں غرباء مساکین نا کے برابر ہوتے ہیں۔ الحمدللہ........ اس طرح کی غیر شرعی اور مشرکانہ طریقہ کی بجائے بھیونڈی شہر کی واحد ایسی اساتذہ کی سوسائٹی ہے۔ جہاں ادبی، سماجی، اور تعلیمی کام وقتاً فوقتاً انجام دیے جاتے ہیں۔ اس سوسائٹی کی بنیاد رکھنے والے مرحوم استاد شیخ لقمان عیسیٰ نے بھی اسے بنانے میں کافی محنت کی تھی۔ ان کے ابنان میں سے دوسرے نمبر کے بیٹے محمد ساجد لقمان شیخ کے بیٹے کی رسم منگنی اور شادی کی تاریخ طے کرنے کی غرض سے ۲۲/ جون ۲۰۲۵ء صبح مالیگاؤں شہر لڑکی والوں کے یہاں جانے روانہ ہوئے۔ لڑکے اور لڑکی والوں کے کافی رشتہ دار منگنی کی رسم کے لیے جمع ہوگئے تھے۔ یہ دیکھ کر مقامی ممبر تاج الدین امین الدین وارڈ نمبر ۱۹/ مالیگاؤں، عبدالجبار ممبر و ٹھیکدار مالیگاؤں اور ریاض الدین (سنچالک، حنیفہ سنیہ مدرسہ، مالیگاؤں) ان حضرات نے لڑکے کے بڑے ابو محمد رفیق لقمان شیخ، لڑکے کے والد شیخ ساجد لقمان ، چاچا شیخ واجد لقمان اور دادی کے روبرو منگنی کی رسم کے بجائے سادگی سے نکاح کی رسم ادا کرنے کی تجویز پیش کی اسی طرح لڑکی کے والدین اور قریبی خاندان والوں سے یہی مشورہ دیا گیا۔ اس طرح سے دونوں فریقین کی رضا مندی اور لڑکے اور لڑکی کی اجازت سے عصر بعد سادگی سے نکاح کی رسم انجام پائی۔ بعد نکاح کے لڑکی والوں کی طرف سے عشائیہ دیا گیا۔ اس طرح سے بجا رسموں کو انجام نہ دیتے ہوئے۔ شرعی طریقہ سے نکاح ہونے پر سبھی میزبان اور شہر مالیگاؤں اور بھیونڈی میں سراہا جارہا ہے۔ دلہا شعیب رضا الحمد للہ نوساری کے مدرسہ سے عالم و فاضل ہے۔ اس میں پیش پیش رہنے والے دلہا کے بڑے ابو جو مہانگر پالیکا تھانہ کی اردو اسکول میں استاد کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک شرط رکھی تھی کہ نکاح کے بعد ہم دلہن کی وداعی کرنی ہوگا۔ اسی پر راضی ہونے پر ہی ہم نے منگنی کی بجائے نکاح کرنے پر اطمینان ظاہر کیا۔ اس کی وجہ دریافت کرنے پر موصوف نے کہا کہ اکثر لوگ نکاح کے بعد دلہن کی وداعی ایک یا دو ماہ بعد کرتے ہیں اور لڑکے والے بڑی تعداد میں براتی لے جاتے ہیں۔ جس سے لڑکی والوں پر دہرا خرچ کا ہوتا ہے۔لڑکی والوں کو بعد میں وداعی کے بعد مالی بوجھ نہ ہو اس لیے یہ شرط رکھا تھا۔ یہ خبر جیسے ہی کوہ نور ٹیچرس کالونی کے مکینوں کو ملی کہ ساجد نے اپنے لڑکے شعیب رضا کی منگنی کی بجائے نکاح کروادیا تو سبھی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور موبائل فون پر مبارکباد و نیک خواہشات کا سلسلہ چل نکلا۔ مالیگاؤں سے دلہن لے کر یہ باراتی صبح ۵/بجے کوہ نور ٹیچرس کالونی بھیونڈی پہنچے۔ چند افراد نے اسی وقت دلہا دلہن کا پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال عبدالرحمن یوسف اور ان کی اہلیہ نصرت عبدالرحمن نے کیے۔ والدین اور دادی کو پھولوں کا گلدستہ دے کر اور شال اڑھائی گئی۔جسے ہارون شیخ اور ان کی اہلیہ شبانہ ہارون شیخ نے کیا۔دلہے کے بڑے ابو کو محمد حسن شیخ سر نے شال پہنا کر استقبال کیے۔ان کی اہلیہ کو عطیہ پروین عقیل شیخ نے شال پیش کی۔اسی طرح چاچا چاچی کا بھی استقبال کیا گیا۔ مرحوم شیخ لقمان عیسیٰ ابنان محمد رفیق شیخ، محمد ساجد شیخ، واجد شیخ اور ان کی والدہ زاہدہ بی مرحوم لقمان شیخ نے سادگی کے ساتھ اپنے خاندان کے چراغ کا سادگی سے نکاح کروانے پر نہ صرف اپنا بلکہ کوہ نور ٹیچرس کالونی کے مکینوں کا سر فخر سے بلند کیے۔ ہم سبھی سوسائٹی کے مکین اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی دلہا دلہن میں الفت محبت پیدا کرے۔ دونوں گھرانوں میں خلوص و محبت پروان چڑھائے۔ اور ہم سبھی کو پیارے نبی کریم ﷺ کی سنت کو زندہ رکھنے اس پر سچے دل سے عمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین
Comments
Post a Comment