غلام ثاقب ڈاکٹر عبدالقادر فاروقی قومی ایوارڈ سے سرفراز۔
بیڑ (پریس نوٹ) محب اردو شیخ مختار کانٹریکٹر کےمحب اردو ہال پر منعقدہ ایک دانشوران ملت پر مشتمل ایک پرشکوہ تقریب میں بھارتیہ اردو وکاس فاؤنڈیشن سولاپور کی جانب سے 29 جون بروز اتوار صبح ۱۱ بجے نوجوان شاعر و ادیب غلام ثاقب (شیخ عبدالرحیم محی الدین )معلم اردو جونیئر کالج بیڑ کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں اردو ادیب ڈاکٹر عبدالقادر فاروقی قومی ایوارڈ تفویض کیا گیا۔
ماہر لسانیات و اردو دوست شخصیت جج ڈاکٹر خواجہ فاروق احمد ( سیشن جج پرنڈا ضلع عثمان آباد)کے ہاتھوں اس ایوارڈ کو تفویض کیا گیا۔اس موقع پر جج خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ غلام ثاقب کا ادب تجربات زندگی اور تنقید برائے اصلاح کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلام ثاقب ہمہ جہت شخصیت کے حامل ہیں وہ بیک وقت ادیب، ناظم ، صحافی اور معلم ہیں۔ ان کی کتاب افسانچوں کا مجموعہ کردار خرید کر پڑھنے کے بعد مجھے کہنا پڑتا ہے کہ ان کی تحریروں میں قاری قرب محسوس کرتا ہے کیونکہ ان کی نظر سماج کے ہر حصے اور تغیر پر ہے۔ غلام ثاقب کو چاہیے کہ وہ استعمال ہونے سے بچیں اور جہاں تک ہو اختصار کو اپنائیں۔ زیادہ امیدیں نہ باندھیں جس سے امیدیں ٹوٹنے کا ڈر نہ رہے۔
اس سے قبل تمہیدی کلمات اور پروگرام کی غرض و غایت بھارتیہ اردو وکاس فاؤنڈیشن سولا پور کے صدر موقر افسانچہ نگار و ادیب سلطان اختر نے پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقادر فاروقی نیو یارک سے اہلیان اردو کی سرپرستی و حوصلہ افزائی فرماتے رہے ہیں۔انہوں نے مخلصانہ کوشش کرتے ہوئے کئی اہم اردو کے سچے خدمت گزار اردو قلمکاروں کو ایوارڈ سے نوازا ہے۔ اس موقع پر اس قومی ایوارڈ کے لیے غلام ثاقب کی خدمات کااعتراف بھارتیہ اردو وکاس فاؤنڈیشن سولا پور کرتی ہے۔ غلام ثاقب نے 9 کتابیں لکھی ہیں۔ وہ اچھے افسانچہ نگار ، شاعر و ادیب ناقد، مبصر اور خاکہ نگار ہیں۔ ہم انہیں ایوارڈ کو پیش کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔
سولاپور سے سینیر صحافی و تعلیمی رہنما ایوب نلامندو نے کہا کہ غلام ثاقب سے خاص لگاؤ ہیں اور ہم سب ان کی شخصیت سے متاثر ہیں۔ ان کا ادب محتاج تعارف نہیں۔
گلبرگہ کے نامور مزاح نگار عالمی ادیب منظور وقار نے کہا کہ غلام ثاقب ایک منجھے ہوئے با صلاحیت فنکار ہیں۔ ان کا فن ذہنوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔اورنگ آباد کے قابل قلمکار ش شکیل نے کہا کہ غلام ثاقب اچھے مصنف اور خاکہ نگار ہیں۔ وہ بڑی تیزی سے ادب کی معیاری خدمت کررہے ہیں۔
اس موقع پروفیسر ڈاکٹر شوکت اللہ حسینی وائس پرنسپل ملیہ سینیر کالج بیڑ نے کہا کہ غلام ثاقب ایک نیک اور ایماندار نوجوان ہیں انہوں نے شارٹ کٹس اختیار نہیں کیے بلکہ فوکس کرتے ہوئے صرف اپنے کام پر دھیان دیا ان میں بڑی سادگی اور انکساری ہے۔ وہ اپنے لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔پروفیسر عبدالانیس عبدالرشید ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف انگلش ملیہ سینیر کالج بیڑ نے اپنی دلی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلام ثاقب میرے اسٹوڈنٹ ہیں لیکن ہم بھی ان سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہہ ثاقب اپنا بنانے میں ماہر ہے۔ ثاقب اپنے کام کا دیوانہ ہے۔
پروفیسر سید فریداحمد نہری نے کہا کہ غلام ثاقب کبھی کسی اچھے کام کے لیے انکار نہیں کرتے چاہے کتنی ہی بڑی مشکل کیوں نہ ہو یہی ان کا امتیازی وصف ہے۔میں انہیں ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے ہمیشہ دعا گو ہوں۔
ماہر ادبیات چیف ایڈیٹر جمال ندیم و شھر نامہ حضرت ندیم مرزا نے فرمایا کہ غلام ثاقب نے خود کو پا لیا ہے۔ اس سفر میں اپنے پرائے کی پرکھ انہیں ہوئی۔ انہیں آستین کے سانپوں نے ڈسا ہے انہیں ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
مراٹھی ہندی کوی پروفیسر ڈاکٹر جوشی نے کہا کہ غلام ثاقب لفظوں سے سب کو اپنا بنا لینے اور پروگرام میں چھا جانے والے شاعر و ناظم ہیں۔وہ ایک ہیرا ہیں۔
مراٹھی کوی شری سادولکر سر نے کہا کہ غلام ثاقب نے لفظوں سے سب کو اپنا بنا رکھا ہے وہ دلوں پر حکومت کرتے ہیں۔
سماجی رہنما انور پاشاہ نے کہا کہ غلام ثاقب پانی کی طرح ہیں جو ہر طرح کا رنگ اپنے میں قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جمیعت علما رہنما مجتبی خان سر نے کہا غلام ثاقب نے اچھے کاموں میں ہمیشہ سرگرم رہنے کی جستجو ہے۔
صحافی و قلمکار جاوید پاشاہ سر نے کہا کہ غلام ثاقب قابل مبارکباد ہیں اور اس ایوارڈ کے سچے حقدار ہیں ۔
تعلیمی و سماجی رہنما شیخ کلام سر نے کہا کہ غلام ثاقب جیسے قوم و ملت کے اثاثہ کی قدر و حفاظت کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ نسلیں ان سے فایدہ اٹھا سکیں۔
قاضی مجیب الرحمٰن نے کہا کہ مشتاق احمد انصاری غلام ثاقب نے سچے جوھری ہیں جنہوں نے ان کی قدر دانی کی اور اپنا خاص بنا لیا۔
الیاس انعامدار نے کہا کہ غلام ثاقب کی قدر کی جانی چاہیے انہیں ایوارڈ ملنے پر بیڑ والوں کو فخر محسوس ہورہا ہے۔
صدر اردو کلب مومن اسحاق سر نے کہا کہ غلام ثاقب ملت کا درد رکھنے والا نوجوان ہے اس کی ہر طرح مدد کی جانی چاہیے ان کی قدر کی جانی چاہیے۔ وہ بے لوث اردو کی اور قوم و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں۔
ڈاکٹر عمران خان پرنسپل شاہین اکیڈمی نے کہا کہ اگر غلام ثاقب منافقت اور ملت فروشی پر آجاتے تو وہ آج محل میں رہتے۔ ان پر ایک حقیقت پسند نظم پیش کی۔ جسے بہت پسند کیا گیا۔اردو دوست حسین اختر نے کہا کہ انہیں اردو اکیڈمی کا ایوارڈ دیا جانا چاہیے۔
ماہر لسانیات و اردو دوست جج ڈاکٹر خواجہ فاروق احمد،سیشن جج، پرانڈا عثمان آباد،تعلیمی رہنما مشتاق احمد انصاری سکریٹری پیپلز ایجوکیشن سوسائٹی بیڑ،
منظور وقار نامور عالمی قلمکار و ادیب مزاح نگارگل برگہ ،نامور تعلیمی رہنما و سینیر صحافی ایوب نلانندو سکریٹری شمع اردو اسکول سولاپور، نامور ادیب ش ۔شکیل صاحب اورنگ آباد ، سلطان اختر صدر بھارتیہ اردو وکاس فاؤنڈیشن،شیخ مختار کانٹریکٹر محب اردو، مجیب خان سر اسپورٹس کوچ گلبرگہ ، حضرت ندیم مرزا چیف ایڈیٹر شھر نامہ و جمال ندیم بیڑ، ارشد صدیقی صدر بزم احباب اردو بیڑ مجتبی احمد خان سر جمیعت علماء رہنما بیڑ، ڈاکٹر شوکت اللہ حسینی وائس پرنسپل ملیہ سینیر کالج بیڑ ،پروفیسر سید فرید احمد نہری ، صدر شعبہ اردو ، ملیہ سینیر کالج بیڑ، پروفیسر عبدالانیس ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف انگلش ملیہ سینیر کالج، ڈاکٹر زبیر حسینی پرنسپل کے ایس کے فوڈ ٹیکنالوجی کالج بیڑ ، رئیس خان صحافی و چیف اڈیٹر مہا ٹائمز ، ڈاکٹر عمران خان پرنسپل شاہین اکیڈمی بیڑ ، سینیر صحافی و اردو دوست سید فاروق احمد قادری، اسلم انوری سکریٹری منصور شاہ ولی رح اسکول، سجاد احمد خان سر پرنسپل اندراگاندھی میموریل جونیر کالج بیڑ ، حاجی سید عتیق احمد سر صدر معلم پیپلز اردو پرائمری اسکول بیڑ ، سید سمیع الدین سر صدر مدرس ایم کے اردو اسکول رائے موہا، سید لئیق احمد سر، سماجی و تعلیمی رہنما کلام سر حضرت بالے پیر رح اسکول ، بیڑ ،اردو کلب کے رہنما مومن اسحاق سر ضلع پریشد ٹیچرس ٹرینر، ڈاکٹر جوشی کے ایس کے ہومیوپیتھی کالج ، بیڑ، کوی شری سادولکر سر،اردو دوست حسین اختر قومی صدر تنظیم ترقی اردو، قاضی مجیب الرحمن صدر مولانا آزاد وچار منچ، انجینیر اظہر انعام دار سر صدر،الخیر فاؤنڈیشن بیڑ ، جاوید پاشاہ سر رکن بیڑ ضلع کرکٹ ایسوسی ایشن و نامور صحافی،عدنان خان سر کارگزار ایڈیٹر روزنامہ بیڑ کسان ،شیخ ایوب سر ،مومن جاوید سر، پروفیسر الیاس انعامدار السینا بانی صدر، شیخ عظیم شیخ ابراھیم ،شاعر انجینیر رضوان ناتھا پوری،معلم رہنما و شاعر آصف عالم، منہاج خان، اعجاز خان سر،زرتاج خان سر، قاضی رضوان سر حضرت بالے پیر اسکول ،احمد اویس سر، نجیب بیگ سر، عیسی خان سماجی رہنما، انور پاشاہ سماجی رہنما، سید عاطف خطیب الخیر، عامر خان ایوب خان الخیر، قاضی سید عظیم انجینیئر الخیر، آصف سر ڈی پی ایس اسکول، شیخ ربیع ابن غلام ثاقب ، شیخ شفعان عارف ابن غلام ثاقب ، شیخ طلحہ ابن عظیم کی شرکت و موجودگی رہی۔پروگرام کی کامیابی کے لیے محب اردو شیخ مختار کانٹریکٹر ، زاہد حسین سر صدر معلم ملت گروپ آف اسکولس بیڑ ، آفرین زاہد حسین میڈم پرنسپل ملت انگلش اسکول، سید سیف علی یوسف علی ایم ڈی سایا ایجوکیشن بیڑ ، حسین خان محسن خان درانی ، ارحم صابری، ارسل صابری نے بھرپور کاوشیں انجام دیں،اظہار تشکر غلام ثاقب نے ادا کیے اور کہا کہ آپ تمام کی موجودگی ہی میری سچی دولت ہے جس انسان کے پاس آپ جیسے قیمتی اور مخلص دوست ہوں وہ سب سے بڑا امیر انسان ہے۔ جج خواجہ فاروق احمد کی تقریر کا ایک ایک لفظ میرے لیے ایوارڈ سے کم نہیں۔ سلطان اختر اور ان کے تمام رفقا کا میں شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے ایوارڈ دیکر میری حوصلہ افزائی کی
Comments
Post a Comment