اردو اساتذہ تقرری معاملہ: مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے حقوق کا محافظ - (ایس۔ڈی۔پی۔آئی) پارٹی کا خیرمقدم!۔
تمل ناڈو (محمد رضوان اللہ) اس سلسلے میں ایس ڈی پی آئی (SDPI) پارٹی کے ریاستی صدر جناب نئیلی مبارک نے ایک پریس بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا:
تروپتور ضلع میں واقع "مدرسہ اعظم" اسکول میں اردو ٹیچر محترمہ حاجرا کی تقرری سے متعلق تمل ناڈو حکومت کی طرف سے داخل کردہ اپیل کو مدراس ہائی کورٹ نے 28.06.2025 کو مسترد کر دیا، اور حکومت پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔
جبکہ اس سے پہلے بھی عدالت نے دو مرتبہ فیصلہ دیا تھا کہ ٹیچرز ایلیجبلیٹی ٹیسٹ (TET) اقلیتی تعلیمی اداروں پر لازمی نہیں ہے۔ اس کے باوجود، حکومت نے دوبارہ اپیل دائر کی، جسے معزز جج صاحبان آر. سبرمنین اور سریندر نے اپنی شدید نکتہ چینی کے ساتھ غیرمنصفانہ قرار دیا۔
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ ٹی ای ٹی کو لازمی قرار دینا، اقلیتی اداروں کی زبان، تہذیب اور ثقافت سے جڑے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ایس ڈی پی آئی پارٹی اس تاریخی فیصلے کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتی ہے۔
ادبی دولت سے مالا مال اردو زبان کو زوال سے بچانے، اردو اسکولوں کو ترقی دینے، اور اردو اساتذہ کی خالی اسامیوں کو فوری طور پر پُر کرنے کے لیے ایس ڈی پی آئی مسلسل حکومت سے مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔ اردو زبان اور اس کی تہذیب کے تحفظ کی اہم ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، جس کی طرف ایس ڈی پی آئی مسلسل توجہ دلاتی رہی ہے۔ایسے نازک وقت میں مدراس ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لہٰذا، ہم تمل ناڈو حکومت سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کرے اور عدالت کے حکم پر فوراً عمل کرے۔یہ فیصلہ بھارت کے آئین کے تحت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، سیکولرازم اور تنوع کی ضمانت دیتا ہے، اور اقلیتی تعلیمی اداروں کی خودمختاری کو مضبوط بناتا ہے۔
لہٰذا، ہم تمل ناڈو حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس عدالتی فیصلے کو ایک رہنما اصول کے طور پر لے کر اردو اساتذہ کی تقرری کے عمل کو فوری طور پر تیز کرے اور اقلیتی تعلیمی اداروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔
نئیلی مبارک۔
ریاستی صدر – ایس ڈی پی آئی (SDPI)
Comments
Post a Comment