ایک باوقار شخصیت کو تمل ناڈو نے کھو دیا ہے۔

ایک باوقار شخصیت کو تمل ناڈو نے کھو دیا ہے۔

تمل ناڈو کے معزز چیف قاضی صلاح الدین ایوبی صاحب کے انتقال کی خبر نے ریاست بھر کے مسلمانوں کو گہرے رنج و غم میں مبتلا کردیا ہے۔ آج کا دن اس سماج کے لیے ایک عظیم شخصیت کے بچھڑنے کا دن ہے۔ ان کی زندگی، علمی بصیرت، اور قیادت کا انداز واقعی قابلِ تحسین و حیرت تھا۔
معزز چیف قاضی صلاح الدین ایوبی صاحب حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) کی نسل سے تعلق رکھنے والے باوقار خاندان کے فرد تھے۔ ان کا تعلق عرب النسل "نویات" خاندان سے تھا جو تقریباً 700 سال قبل ہندوستان آئے تھے۔ یہ خاندان 1700ء کے آس پاس آڑکوٹ (آرکاٹ) اور پھر چنئی کے علاقوں میں آباد ہوا۔ دینی علماء سے بھرپور یہ خاندان "قاضی" کے نام سے مشہور ہوا۔
ان کے آبا و اجداد نے دین اسلام کی خدمت میں قیمتی علمی خدمات انجام دیں۔ قرآن پاک کا اردو ترجمہ، تفسیر، اور دیگر دینی تصانیف میں ان کی گراں قدر خدمات شامل ہیں۔ ان کے خاندان کے علماء کو اُس دور کے آڑکوٹ کے نوابین نے ریاستی قاضی (جو اُس وقت کی اعلیٰ عدلیہ کے جج کے برابر تھے) کے عہدے پر فائز کیا تھا۔
1800ء کی دہائی میں نوابوں کے دور میں ان کے اسلاف نے رایا پیٹہ دیوان تھوٹہ میں "مدرسہ محمدیہ" کے نام سے ایک دینی درسگاہ اور مسجد قائم کی، جو آج بھی چیف قاضی کے دفتر اور رہائش گاہ کے طور پر قائم ہے۔
یہاں ایک صدیوں پرانا کتب خانہ موجود ہے جس میں نادر کتب اور قیمتی مخطوطات عربی، فارسی اور اردو زبانوں میں محفوظ ہیں۔ دنیا بھر کے محققین اور اسکالرز، جب انٹرنیٹ اور جدید سہولیات موجود نہ تھیں، تحقیق کے لیے اس کتب خانے کا رخ کرتے تھے۔
چیف قاضی صلاح الدین ایوبی صاحب نے نہ صرف مصر کی مشہور جامعہ ازہر سے عالم، مفتی اور "الإجازة العالیہ" جیسی اعلیٰ اسناد حاصل کیں، بلکہ مدراس یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے، ایم فل، اور پی ایچ ڈی بھی مکمل کی۔ وہ چنئی کے نیو کالج میں طویل عرصے تک عربی کے پروفیسر رہے اور وہیں سے سبکدوش ہوئے۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ ایک مخلص، بااصول اور بے باک رہنما تھے، جو کسی بھی دباؤ کے آگے جھکنے والے نہیں تھے۔ ریاستی قاضی کی حیثیت سے ان کی بے مثال خدمات ہمارے لیے باعثِ فخر ہیں۔
جو لوگ انہیں قریب سے جانتے ہیں، وہ ان کی سادگی، عوام سے قربت، اور بے نیازی کو سراہتے ہیں۔ وہ ریاست کی جانب سے دی جانے والی مراعات جیسے سائرن والی گاڑی، سرکاری رہائش، تنخواہ یا دفتر کی سہولتیں لینے سے ہمیشہ انکار کرتے رہے۔ اور یہی ان کی عاجزی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ وہ ان باتوں کو بیان کرنا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔
چیف قاضی صلاح الدین ایوبی صاحب کی ذات میں اس منصب کے لیے تمام خوبیاں یکجا تھیں۔ ان کا انتقال ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔