”نکاح آسان کرو“ کی انوکھی مثال: نصیرآباد میں شاہ برادری نے سادگی سے نکاح کرکے معاشرے کو نئی راہ دکھائی۔
جلگاؤں : (عقیل خان بیاولی) معاشرے میں سادگی اور سنت رسول ﷺ کے راستے پر چلتے ہوئے نصیرآباد کی شاہ برادری نے "نکاح آسان کرو" مہم کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ایک مثالی قدم اٹھایا۔ سماجی، تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ سمجھی جانے والی شاہ برادری نے ایسا نکاح انجام دیا جو نہ صرف قابلِ تقلید ہے بلکہ معاشرے میں ایک نئی سوچ کو بھی جنم دیتا ہے۔برادری کے اعلیٰ تعلیم یافتہ
ڈاکٹر ارباز علی جعفر علی شاہ، جنکا تعلق ہے مکتائی نگر ضلع جلگاؤں سے ہے اپنے والدین اور بزرگوں کے ساتھ نصیرآباد کے رحمان شاہ قادر شاہ کے یہاں ان کی شاہزادی مہ جبین (جو ڈی فارمیسی کی طالبہ ہیں) سے منگنی کی رسم کے لیے آئے تھے۔ لیکن یہ ملاقات ایک غیر معمولی موڑ لے آئی۔بزرگوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ جب دونوں خاندان راضی ہیں، لڑکا لڑکی بھی ذہن سازی ہوگئ وہ تیار ہیں، تو کیوں نہ اس خوشی کے موقع کو نکاح کی مجلس میں بدل دیا جائے؟ بزرگوں کی بات کو دل سے قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر ارباز اور مہ جبین نے "قبول ہے" کہہ کر اس رشتے کو نکاح میں بدل دیا۔نہ بینڈ باجا، نہ قیمتی لباس، نہ جہیز، نہ دکھاوا — صرف سادگی، سنت نبویہ کی ادائیگی اور خلوص نیت۔ اس تاریخی اقدام میں شاہ برادری کے بزرگ، مسعود شاہ، محمود شاہ راغب بیاولی، مختار علی شاہ اور دولہا دلہن کے والدین نے اہم کردار ادا کیا۔
بالخصوص خواتین نے بغیر کسی ہلدی مہندی لین دین، بغیر پنڈال اور خرچ کے یہ نکاح اس بات کی دلیل بن گیا کہ جب دل ملتے ہیں تو رسومات سادگی سے بھی نبھائی جا سکتی ہیں۔ اس اقدام نے"نکاح آسان کرو" مہم کو نئی روح بخشی ہے اور پورے معاشرے کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ تبدیلی کی شروعات ہم سے ہی ہونی ہے۔یہ صرف نکاح نہیں تھا، بلکہ ایک انقلاب تھا—سادگی کا، سمجھداری کا، اور سماجی اصلاح کا۔
Comments
Post a Comment