فلسطین اور ٹرمپ کادورہ عرب.بقلم : محمد ناظم ملی تونڈاپوری (استاد جامعہ اکل کوا )
فلسطین اور ٹرمپ کادورہ عرب.
بقلم : محمد ناظم ملی تونڈاپوری (استاد جامعہ اکل کوا )
جہان نو ہو رہا ہے پیدا وہ عالم پیر مر رہا ہے
جسے فرنگی مقامروں نے بنا دیا ہے قمار خانہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ لادینی تہذیب کی اساس اور اس کی بنیاد ہی دین و اخلاق کی دائمی دشمنی پر ہے اور ہر زمانے میں مادیت کے بت تراش نہ اس کا محبوب مشغلہ ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ بے خدا تہذیب ہمیشہ اہل حق سے نبرد ازما رہی ہے اج اگر دنیا کے چہار دانگ عالم پر نظر ڈالی جائے تو ساری دنیا کے جنگ و جدل اور اپسی تنازعات اور مناقشات اور اپسی جھگڑے صرف اور صرف مادیت کے حصول کی بنیادوں پر ہے ہر ایک ایک دوسرے سے معیشت میں اگے نکلنے کے لیے ساعی و کو شاں ہیں اور اسی تگ و دو میں اس نے اخلاقیات سے اور انسانی سرشت میں ودیعت فطری اچھائیوں سے بھی منہ موڑ لیا ہے جس کا کھلے بندوں نظارہ اج بھی 70 سال سے دنیا میں فلسطین کی سرزمین پر دکھائی دے رہا ہے وہاں انسانوں کی لاشوں کے ڈھیر انسانی اجسام کا انبار بسی بسائی بستیوں کی تخریب کاری جہاں اہوں کا تلا طم چیخوں کا ازدہام اور معصوم معصوم شیر خوار بچوں کے خون کی ارزانی دوشیزاؤں اور عورتوں کی پکار بلکہ ہر طرف خون ہی خون اور لہو ہی لہو کیا انسانیت کے عالمی ٹھیکیدار انسانیت کا ڈھونگ رچانے والی کمیٹیوں اور این جی اوز NGOs کی انکھوں میں کوئی دھول پڑ گئی ہے جو انہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے ان کے منہ میں کیا دہی جم گئی ہے جو بول نہیں پا رہے ہیں اور تو اور اسلامی ممالک اور عرب دنیا جو فلسطین سے اتنی قریب رہتے ہوئے بھی کچھ دیکھ نہیں پا رہے ہیں یا اگر دیکھ بھی رہے ہیں تو ان کی غیرت اسلامی لگتا ہے مر چکی ہے ہمارے علم میں انہیں سب کچھ نظر ارہا ہے مگر بے خدا تہذیب کے اپنانے کے شوق نے ان کی ضمیر کی اواز تک کو دبا دیا ہے ان کے ضمیر کا پنچھی ازاد نہیں ہے وہ اس بے خدا تہذیب کے سحر سے بے بصیرت ہیں بلکہ دل کی تب و تاب ہی ختم ہو گئی ہے اور قلب اسلامی روح سے خالی ہو گیا ہے بڑھتا ہوا معیار زندگی اور اس کے مصارف ان بدقما ش یہودیوں کے مکر کی پیداوار ہیں جس نے ان کے دل سے حق اور سچ کی روشنی کو یا تو مدھم کر دیا ہے یا صبح اس تہذیب کا یہی خاصہ ہے کہ اس میں عقل تو پروان چڑھتی ہیں لیکن انسانی تہذیب کے گل بوٹے مرجھا جاتے ہیں شاہستگی محبت اور انسانیت دم توڑ دیتی ہے اور اس چیز کا احساس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ عرب سے یہ بات واضح ہو گئی اور ساری دنیا کو انسانیت کا جھوٹا چورا بانٹنے والا امریکہ اور اس کا صدر کس طرح فلسطین کو بھول کر ننھے اور معصوم بچوں کی اہوں کو بھول کر بھوک سے بلبلاتے دم توڑتے بچوں بوڑھوں اور عورتوں کو بھول کر عربوں سے اربوں ڈالروں کی دولت اپنے ساتھ لے گئے عربوں تمہارے لیے عبرت کا مقام ہے تمہارے اپنے بھائی جن کے دام اور جال کا شکار ہو کر بھوکوں تڑپ رہے ہیں تم اپنی دولت انہی ممالک کے پیچھے لٹانے میں لگے ہو حال ہی میں ان تینوں ممالک متحدہ عرب امارات سعودی عرب اور قطر نے پانی کی طرح اپنا مال ان پر لٹایا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی ڈیل deal کی ہے
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مڈل ایسٹ middle East کہ دورے پر نکلے تو عام لوگوں کو یہ امید بندھی تھی کہ مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں اس کی ازادی کے سلسلے میں کوئی گفت شنید ہوگی اور ایک اسٹیٹ کے طور پر اس کو مان لیا جائے گا مگر اے بسا ارزو کہ خاک شدہ۔ کہ کوئی بات فلسطین کے حوالے سے نہیں ہو سکی گیس اور تیل کی دولت سے مالا مال ان ممالک نے بھی کوئی بات فلسطین کے سلسلے میں نہیں اٹھائی مگر یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ لہو بولتا بھی ہے چاہے وہ لہو فلسطینیوں کا ہو یا کسی اور کا اگر یہ بات جانی ہی ہے تو دیکھ لو واقعہ کربلا کو سیدنا حسین اج بھی زندہ ہیں اور یزید کا نام کوئی بھی زبان پر نہیں لاتا بچوں کا کیا قصور ہوتا ہے ظالموں وہ تو معصوم ہوتے ہیں مگر وہی معصوم بچے فلسطین میں جن کے جسموں کو تار تار کیا جا رہا ہے مگر ظالم یہ یاد رکھے
کتاب سادہ رہیں گی کب تک کبھی تو اغاز باب ہوگا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی کبھی تو ان کا حساب ہوگا
جس امریکہ کے اشاروں اور امداد و اعانت کے سہارے اسرائیل فلسطینیوں کے معصوم اور بے گناہوں کا قتل عام کر رہا ہے اسی امریکہ کو یہ تینوں ممالک اس قدر نواز رہے ہیں کہ ماضی میں اس کی تاریخ نہیں ملتی صدر ٹونالڈ ٹرمپ ائے مزے کیے اور مال لے کر چل بنے نہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے کوئی بات کی اور نہ فلسطینیوں کی حمایت میں کوئی فرمان جاری کیا اس سب سے زیادہ مسلم امہ کو جس چیز نے شرم سار کر دیا اور اسلام اور مسلمانوں پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کیا وہ UAE متحدہ عرب امارات ہیں جس کی بے شرمی اور بے غیرتی کا کوئی جواز نہیں صدر ٹرمپ جب وہاں پہنچے تو اس کے صدر زاہد النہیان نے جو ان کو استقبالیہ دیا اور ان کی امد پر جو سجاوٹ کی وہ بے شرمی اور بے غیرتی کی دنیا میں ایک مثالی استقبالیہ بن گیا وہ یہ تھا کہ قطار در قطار نوجوان ہم عمر دوشیزائیں عرب کی پری پیکر حوریں اپنی کالی کالی زلفوں اور سفید لباس میں ملبوس ڈانس dance کر رہی ہیں اور ان کے بیچ بیچ مزہ لیتے ہوئے ٹرم اور بے شرم صدرالنھیان بھی گزر رہے ہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ وہاں کی روایات میں سے ہے بولنے والوں کو یہ شرم انا چاہیے یہ شرم انا چاہیے کہ وہ ایک اسلامی state اسٹیٹ ہیں اور وہاں اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ محمد سے ہے عالم عربی ورنہ عالم عربی کچھ بھی نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الا كل امر الجاهيليه تحت قدمي ایک ایسا علاقہ اور خطہ جہاں اسلام کا افتاب عالم تاب طلوع ہوا جہاں سے عقائد کی درستگی اور اس کو صحیح ہونے کا درس ملا وہی خطہ علاقہ بےہودگی بے شرمی اور بے حیائی میں اتنا اگے نکل جائے گا کبھی تصور نہیں کیا جا سکتا تھا واقعی دنیا حیران ہے کہ کیا یہ اسلام کے ماننے والے ہیں جو اس طرح اپنی بیٹیوں کو دوسروں کے سامنے نچائیں سعودی اور قطر میں بھی ڈونالڈ گئے مگر وہاں اس طرح کی کوئی عریانیت اور ننگا ناچ نہیں ہوا بلکہ روایت ہی پروگرام گھوڑ سواری اور ہاتھوں میں تلوار لہراتے ہوئے استقبالیہ دیا گیا سچ یہی ہے کہ ڈانس danceکبھی بھی مسلم روایات کا حصہ نہیں رہا یہ وہی متحدہ عرب امارات ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے میں سب سے پہل کی ٹرم پکا دو رخہ چہرہ بھی قابل دید ہے اس دورے سے پہلے یہی محسوس ہو رہا تھا کہ عرب کے یہ تینوں ممالک اور ٹرمپ مسئلہ فلسطین کا حل نکال لیں گے مگر جب یہ بھر گئی تو ٹرم نے انکھیں دکھائی اور اور سعودی عرب سے کہا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر لے اور ابراہیم اکوٹ کا حصہ بن جائے ڈونالڈ ٹرمپ نے بڑی ہوشیاری سے اپنا کام نکال لیا اور اپنی ڈوبتی ہوئی معیشت کی بحالی کر لی ادھر احمد العشرہ سے بھی ملاقات کی اور خوب اس کی تعریف کی ٹرمپ نے کہا یہ ایک اچھا مضبوط بہادر محنتی اور پرکشش نوجوان ہیں جبکہ یہی ادمی امریکہ کی نظر دنیا میں سب سے خطرناک دہشت گرد تھا جس کے سر کی قیمت امریکہ نے ٹین ملین ڈالر س 10 million dollars لگائی تھی مگر اج مصلحت ہے تو وہ بہادر اور شریف بن گیا ہے جی ہاں جب ضمیر کا پنچھی مصلحت کے پنجرے میں قید کر دیا جائے تو نسلوں کے مقدر میں انسوؤں کا ترکہ لکھ دیا جاتا ہے
لاوا ہے میرے خون کا جو کھولتا بھی ہے
گردن کو میری کاٹ کر خوش ہے میرا قاتل
Comments
Post a Comment