"جب آئین خطرے میں ہو، تو ہر انصاف پسند کو میدان میں اترنا پڑتا ہے" – جلگاؤں کے تاریخی جلسۂ عام میں وقف ایکٹ کے خلاف گونجی صدائیں"
جلگاؤں : (عقیل خان بیاولی) جمعہ ۲۳ مئی کو جلگاؤں کے عیدگاہ میدان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایات پر وقف بچاؤ سمیتی اور وقف کوآرڈینیٹشن کمیٹی کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان جلسۂ عام منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے وقف ایکٹ کے خلاف جدوجہد کا اعلان کیا۔ مقررین نے زور دے کر کہا کہ نہ اسلام خطرے میں ہے، نہ ہندو مذہب، خطرے میں ہے صرف اور صرف ہندوستان کا آئین۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان جناب ضیاء الدین صدیقی، مفتی اشفاق اور حضرت اطہر اشرفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ لڑائی ہندو بھائیوں کے خلاف نہیں بلکہ ایک غیر آئینی حکومت کے خلاف ہے، جس نے "کالا قانون" نافذ کر کے عوام کو سڑکوں پر اترنے پر مجبور کر دیا ہے۔ہزاروں کے مجموعے نے دونوں ہاتھ بلند کر کے بورڈ کی حمایت کا اعلان کیا اور وعدہ کیا کہ وہ آخری سانس تک اس جدوجہد میں شامل رہیں گے۔
اسٹیج پر موجود اہم شخصیات ضیاءالدین صدیقی(اورنگ آباد)مفتی اشفاق (اکولا) حضرت اطہر اشرفی (مالیگاؤں) مولانا نور محمد، قاری ظہیر (بھُساول) مولانا سمیع (جماعتِ اسلامی، جلگاؤں) فاروق شیخ (وقف بچاؤ کمیٹی)ڈاکٹر عبدالکریم الکریم سالار (وقف کوآرڈینیٹشن کمیٹی)مفتی خالد، مفتی ہارون ندوی ساجد شیخ (تاجر)، اعجاز ملک (صدر نجمن تعلیم المسلمین) یوسف مکرا (بوہرا کمیونٹی) مفتی رمیض (جامع مسجد)، مولانا عبد الحمید (رضا مسجد) اور توقیف شاہ (سنی ٹرسٹ تانبہ پورہ)
"یہ ہندو بمقابلہ مسلمان کی لڑائی نہیں!"مقررین نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وقف ایکٹ کے خلاف لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کئی ہندو ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مخالفت کی ہے، اور سپریم کورٹ میں ہندو وکلاء ہماری نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس قانون کے خلاف عوامی بیداری پیدا کی جا رہی ہے تاکہ وقف جائیدادوں کی حفاظت کی جا سکے اور قانون کی منسوخی تک جدوجہد جاری رکھی جائے۔وقف ایکٹ سے متعلق عوامی بیداری کے نکات: عوام کو بتائیں کہ یہ قانون کس طرح غیر آئینی اور اسلام مخالف ہے.وقف جائیدادوں کا اندراج فوری کروائیں.اگر کوئی وقف کی آمدنی یا زمین کا غلط استعمال کر رہا ہے تو قانونی کارروائی کریں.وقف ایکٹ کی منسوخی تک جدو جہد جاری رکھیں.
جلسہ میں شکریہ کی قرارداد :
ڈاکٹر عبد الکریم سالار نے ان سیاسی جماعتوں اور ارکانِ پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرنے کی قرارداد پیش کی جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس ترمیمی بل کی مخالفت کی۔ یہ قرارداد مجمع نے اتفاقِ رائے سے منظور کی۔ترانہ اور نعرے بنے جوش کا ذریعہ اورنگ آباد سے آئے ہوئے ڈاکٹر معیز نے اپنا جذباتی ترانہ "آؤ ہمارے ساتھ چلو" پیش کیا، جس پر پورا مجمع جھوم اٹھا۔ حافظ رحیم پٹیل، انیس شاہ، مولانا قاسم ندوی، انور صیقلگر اور امجد پٹھان کے نعروں نے جلسہ میں جوش بھر دیا۔
اجلاس کی روحانی فضاء :
ابتداء مولانا عمر ندوی کی تلاوتِ قرآن پاک سے ہوئی، بعد ازاں مولانا قاسم ندوی نے نعتِ پاک پیش کی۔ مفتی رمیض نے جلسہ کے اغراض ومقاصد بیان کۓ، نظامت مفتی خالد نے کی اور آخر میں دعائے خیر مولانا نور محمد نے کی۔جلگاؤں ضلع بھر سے تقریباً ۲۵ ہزار افراد نے شرکت کر کے اس تحریک کو نئی توانائی بخشی۔ یہ جلسہ محض ایک احتجاج نہیں، بلکہ آئینی بیداری کی ایک عوامی لہر ہے، جو کبھی تھمنے والی نہیں۔-
Comments
Post a Comment