"مسلم برادری نے جلگاؤں شہر میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی"۔اسلام دہشت گرد مذہب نہیں ہے۔
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) نماز جمعہ کے بعد مسلم برادری نے دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کر پہلگام واقعہ میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔مسلم طبقہ کے سماجی کارکن فاروق شیخ نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور یہ انسانیت کے خلاف بڑا جرم ہے۔ مظاہرین نے حکومت سے دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور سزا کا مطالبہ کیا۔
مسجد میں احتجاجی مظاہرہ :
نماز جمعہ کے بعد پہلگاؤں میں ہوئے بزدلانہ حملے کی جلگاؤں شہر اور ضلع کے بیشتر مقامات پر مذمت کی گئی۔ کچھ اعلیٰ تعلیم یافتہ سیاسی اور سماجی کارکنان اس بزدلانہ حملے کو اسلامی دہشت گردی قرار دے رہے ہیں جو سراسر غلط ہے
اسلام میں دہشت گردی کی کوئی رواداری نہیں :
اسلام میں انسانوں کے حقوق بحیثیت انسان بیان کیے گئے ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کردیا سب سے بڑا گناہ کسی بے گناہ جان کو قتل کرنا ہے۔ اسلام نے ہر انسان کو جینے کا حق دیا ہے۔ قرآن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اور جس نے ایک جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی‘‘۔ اسلام انسانی مساوات کی تلقین کرتا ہے۔ اسلام نے ایک عظیم اصول پیش کیا ہے: نیکی اور تقویٰ میں تعاون کرو، لیکن برے کاموں اور گناہوں میں تعاون نہ کرو۔ اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ اپنے دشمن کی لاش پر بھی غصہ نہ کریں، اس کی بے عزتی نہ کریں، اسے مزید خراب نہ کریں۔ تو پھر اسلام دہشت گرد کیسے ہو سکتا ہے؟
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا :
دہشت پھیلانے والا دہشت گرد نام کا مسلمان ہو سکتا ہے لیکن اگر وہ کسی ایسے فعل کا ارتکاب کر رہا ہے جسے اسلام نے حرام قرار دیا ہے تو وہ اسلام کا پیروکار نہیں ہے۔ اس لیے فاروق شیخ نے مسلم برادری کی جانب سے اپیل کی ہے کہ ایسے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو اسلامی دہشت گردی نہ کہا جائے۔
Comments
Post a Comment