مراسلہ۔۔انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر توجہ دے۔ (ٹی این بھارتی، دہلی)
مراسلہ۔۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر توجہ دے۔ (ٹی این بھارتی، دہلی)
مکرمی۔
گزشتہ ایام مذکورہ بالا سینٹر میں مرحوم منور رانا کے نام سے منسوب مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ۔غور طلب ہے کہ 20 اپریل کو معروف شاعر منور رانا مرحوم کا نہ تو یوم ولادت ہی تھا اور نہ ہی یوم وفات ۔ پھر اس دن مرحوم شاعر کو خراج عقیدت کیوں پیش کیا گیا ؟ اس موقع پر دعوت نامہ پر گیارہ افراد کے نام انگریزی میں رقم کئے گئے اور اسٹیج پر بھی انگریزی بینر لگا یا گیا ۔ اردو رسم الخط کو مٹانے کے پس پشت کیا وجہ رہی ؟ دس شاعر اور صرف ایک شاعرہ ؟ ستم ظریفی کی انتہا دیکھئے اسلامک سنٹر میں خواتین ِکے ساتھ نا انصافی عروج پر ہے ۔ کیا سر زمین ہند میں شاعرات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ؟ اسلام مذہب میں تو مرد و زن کے لیے مساوات کے اصول کی بات کہی گئی ہے پھر خواتین کو نظر انداز کیوں کیا گیا ؟ مشاعرہ میں شرکت کرنے والے کچھ شعرا کے کلام میں ردیف ، قافیہ ، بحر ندارد کئی شعرا نے ہندی کے ثقیل الفاظ کا استعمال کیا تو کسی کا تلفظ ہی بگڑا ہوا تھا ۔ اشعار میں تک بندی بام عروج پر نظر آئی شعروں کا مفہوم ہی سمجھ نہیں آیا ۔ کس مقصد کے لئے شعر سنایے گئے ؟ مزید آں کہ بیشتر شاعر وں کو دو بار کلام پیش کرنے کا موقعہ دیا گیا جبکہ سامعین کی دلچسپی قطعی نہ تھی کہ وہ کسی بھی
شاعر کو دو مرتبہ سنیں ۔
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کی داغ بیل جس مقصد کے لئے ڈالی گئ تھی اس مقصد کو سر عام مٹایا جا رہا ہے ۔ چنانچہ ذمے داران سے گزارش ہے کہ فضول کی تقریبات سے پر ہیز کرتے ہوئے سینٹر کے بجٹ کا پیسہ بھائی بھتیجہ واد کے مد نظر ضائع نہ کیا جائے ۔ مشاعرہ سے قوم کی فلاح و بہبود ممکن ہی نہیں ۔ شاعروں کو معاوضہ کی نقد رقم یا چیک نہ دے کر صرف ایک پودا بطور اجرت دیا جائے ۔ سینٹر کے پیسہ کو غریب بد حال طلبہ و طالبات پر خرچ کیا جائے ۔مقا بلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے مفت کو چنگ کا آغاز کیا جا ئے ۔ بیوہ خواتین کے لئے روزگار کی راہیں ہموار کی جائیں۔ نیز دہلی کی عدالتوں میں خواتین کے مقدمہ کی پیروی کے لئے قابل وکیلوں کا انتظام کیا جائے ۔ شادی بیاہ کی واہیات رسومات کو ختم کرنے کی جانب توجہ دی جائے ۔ زچہ بچہ اسپتال قائم کرنا اہم ترین مدعا ہے ۔
اسکول تعمیر کئے جائیں۔ غریب بیٹی کی شادی پر شرعی طریقہ سے پیسہ خرچ کیا جائے ۔ بیوہ ، خلع شدہ اور طلا ق شدہ خواتین کا و ظیفہ مقرر کیا جائے ۔ مسلم پرسنل بورڈ میں مسئلہ کے حل کے لئے دہلی کے باہر سے آنے والی خواتین کے لئے مفت طعام و رہائش کا بندوبست کیا جائے ۔
قابل فکر المیہ ہے کہ نیچے مسجد میں اذان کی گونج سنائی دیتی ہے اور عین نماز کے وقت بلند آواز میں رقص و سرور کی محفلیں آراستہ کی جاتی ہیں بالخصوص محفل مو،سیقی میں تو نیم عریاں لباس میں ملبوس دوشیزائیں رقص و موسیقی سے سر شا ر نظر آتی ہیں ۔
امید ہے سینٹر کے عہدیدار
کار آمد مشورہ کے تحت ملک و قوم کی فلاح کی جانب توجہ دے کر روشن مستقبل کی طرف تیز رفتار قدم آگے بڑ ھائیں گے
خیر انڈیش
ٹی این بھارتی
آزاد صحافی
نی دہلی
Comments
Post a Comment