خاندیش گاندھی میر شکراللہ کے چشم چراغ میر ناظم علی کا انتخاب۔
جلگاؤں : (عقیل خان بیاولی) وطن عزیز کی آزادی کے لئے ایک دو نہیں تو تین تین پشتوں نے جان کی بازی لگاکر اپنا سب کچھ قربان کر تحریک آزادی میں نئ روح پھونکنے والے مہاتما گاندھی، خان عبدالغفار خان بالمعروف سرحدی گاندھی، مولانا ابوالکلام آزاد کے شانا بہ شانا گلی گلی قریہ قریہ خاک چھانتے پھرنے والے آزادی کی تحریک کو دیہی علاقوں اور عوام الناس سے جوڑنے والے، نمک ستیہ گرہ ۔۔۔سائمن گو بیک۔۔۔ تحریک عدم تعاون ، فیض پور کانگریس اجلاس جیسے تاریخ ساز واقعات کے اہم کردار میر شکراللہ خانوادے کے چشم چراغ میر ناظم علی کاظم علی کو انڈین ریڈ کراس سوسائٹی جلگاؤں میں بحیثیت رکن منتخب کیا گیا ہے موصوف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے خدمت خلق اور حب الوطنی کے موروثی جزبہ کو رواں رکھے ہوئے ہیں لیگل ایڈوائزر، خاندیش گاندھی میر شکراللہ ملٹی پرپز سوسائٹی، کھیل اور تعلیمی شعبہ میں خدمات، زیر علاج مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کی خدمات، بلڈ بینک، چیریٹیبل اسپتال جنریک میڈیسن کی فراہمی، لاوارث لاشوں کا بندوبست وغیرہ کے ذریعے ضرورت مندوں کی خدمات میں مصروف ہیں اسی کے ساتھ آج کا سب سے بڑا مسلہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یک جہتی کے لئے موصوف خصوصی اجلاس،پروگرامس ، تقاریب سیمی نارز منعقد کرتے ایک بہترین بیس بال پلیئر ہونے کے سبب تمام کاموں کو کھیل کھیل میں انجام دینے کی کوشش کرتے ۔ان کی انہیں دینی سماجی سیاسی تعلیمی فلاحی ہمہ جہت خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انڈین ریڈ کراس سوسائٹی جلگاؤں میں انہیں بحیثیت رکن منتخب کیا ۔موصوف نے اپنے اس انتخاب پر شکر خداوندی کرتے ہوئے کہاکہ جس اعتماد سے صدر ضلع کلکٹر اور ریڈ کراس کی ٹیم نے انتخاب کیا ہے میں اس کے ذریعے ذیادہ سے ذیادہ عوامی فلاحی اسکیموں اور کاموں کو ضرورت مند اور محرومین طبقات تک پہنچانے کی کوشش کرونگا محرومین طبقات کو مین اسٹریم میں لانے کی ہر ممکن کوشش کرونگا۔موصوف کے والدِ ماجد میر کاظم علی بھی طبی شعبہ کی خدمات اور بالخصوص لاوارثوں کی خدمات انجام دیتے آرہے ہیں چونکہ ان کی پشتینی رہائش گاہ سول ہسپتال اور حالیہ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے قریب ہی ہے تو وقت بے وقت جب کبھی ملت سے جوڑا کوئی مسلہ آتا تو ہسپتال ، میڈیکل کالج ،پوسٹ مارٹم ٹیم اور پولس کا عملہ میر کاظم علی کے گھر ہی دستک دیتے ۔موصوف نے بھی تنہا اپنی ذاتی رکشہ سے تو بعض اوقات ٹھیلے سے کئ لاوارثوں کی آخری رسومات انجام دی ہیں۔
Comments
Post a Comment