اور قران کہے گا۔ !بقلم۔۔ محمد ناظم ملی تونڈاپوری

اور قران کہے گا۔ !

بقلم۔۔ محمد ناظم ملی تونڈاپوری

مالک الملک دو جہاں کا بادشاہ اپنے بندوں کے لیے دنیا میں ایسی ساعتیں اور اوقات عنایت فرماتا رہتا ہے تاکہ بندے اپنی بندگی میں ہونے والی کوتاہیوں اور اپنے اقا کی غلامی میں کمی رہ جانے یا ہو جانے کے سبب جو نقص ایا ہے بندگی میں جو کمی واقع ہوئی ہے نفس اور شیطان کے دھوکے سے انہوں نے جو گناہ کر رکھے ہیں ان کو محو کرنے اور توبہ وہ استغفار کر کے خدا کی رحمت کا مستحق بننے کے لیے وہ بندوں کو یہ مواقع بار بار عنایت کرتا رہتا ہے اسی میں سے یہ رمضان اور اس کی عبادتیں ہیں
رمضان رمض سے مشتق ہیں اس کے معنی عربی میں ""جھلسا دینے والا ""جلا دینے والا" کے اتے ہیں یعنی بندہ جب رمضان اور اس کی عبادتوں کا مخلصانہ اہتمام کرتا ہے تو اس کے ماضی کے گناہ جھلس جاتے ہیں جلا دیے جاتے ہیں اسی مقصد کے لیے رب کریم نے یہ مہینہ امت اسلامیہ کو نصیب فرمایا ہے 11 مہینے غفلتوں کے ساتھ اپنے کاروبار میں مگن رہنے سے جن جن گناہوں اور خطاؤں سے دل سیاہ ہوا ہے غفلت کا شکار ہوا ہے اور اپنے رب سے ناشکرا ہوا ہے وہ رمضان کی رحمتوں برکتوں اور اس کی وسعتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے رب سے اپنے اپ کو بخش والیں۔ ع ع
تو مجھے نواز دے تو یہ تیرا کرم ہے ورنہ
تیری رحمتوں کا بدلہ میری بندگی نہیں ہے
اگر توجہ سے کام لیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ بارئ عزہ اسمہ نے رمضان کے اس مبارک ماہ میں عبادت ہی عبادت رکھی ہیں تاکہ گنہگار بندے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے رب سے اپنی کوتاہیوں کی تلافی کر لیں۔ ورنہ بندوں نے کیا کچھ اپنے اوپر ظلم نہیں کر رکھا ہے۔۔ ع

پسینہ اگیا مجھ کو گناہوں کی ندامت سے
ذرا اے ابر رحمت اپنے دامن کی ہوا دینا
       
            عبادتیں ہی عبادتیں۔      
اس ماہ مبارک کا سب سے اہم فریضہ روزہ ہے جس کے متعلق حضرت رسول مقبول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" ہر شے کی ایک زکوۃ ہے اور بدن کی زکوۃ روزہ ہے" یعنی جس طرح زکوۃ میں مال کا میل کچیل نکل جاتا ہے اسی طرح بدن کا فاسد مادہ جس سے بیماریاں لاحق ہوتی ہیں دور ہو جاتا ہے ایک اور حدیث میں مروی ہے فرمایا"روزہ رکھا کرو تندرست رہو گے"یاد رہیں یہ فرمان عالی اس ذات ستودہ صفات کا ہے جو روحانی مسیحا تو تھا ہی مگر جسمانی زخموں کا روحانی مسیحا بھی تھا اور فرمایا للصائم فرحتان یعنی روزہ دار کے لیے دو فرحتیں ہیں۔ یعنی خوشیاں نصیب ہوتی ہیں۔ ایک تو افطار کے۔وقت اور دوسری مرنے کے بعد اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔ ایک اور حدیث میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے روزے فرض ہیں اور رمضان کی شب بیداری یعنی۔ تراویح میں قران پاک کی تلاوت سنت موکدہ قرار دی گئی ہے حضور کا فرمان عالی ہے۔ من صام وقام ايمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبه۔ ایک اور حدیث قدسی ہے یعنی خود رب ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے الصوم لي وانا اجزي به۔ کہ روزہ تو میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں خود دوں گا یہاں یہ بات گوش گزار کرتے چلیں کہ جب قیامت کا ماحول ہوگا حساب و کتاب اور حشر و نشر کا سما بندھا ہوا ہوگا اور رب ذوالجلال ہر ایک کے ساتھ عدل و انصاف فرمائے گا جب حقوق العباد کے سلسلے میں پیشیاں ہوں گی تو جس کے ذمے کچھ حقوق کسی دوسرے بندے کے باقی رہیں گے تو اس کی تلافی کے لیے بندے کی نیکیاں حقدار کو دے کر اس کا معاملہ رفع دفع کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کا کوئی نیک عمل باقی نہیں رہے گا تو روزے کی نوبت ا جائے گی ایسے وقت میں رب کریم اس کے روزے کو دوسرے بندے کے حقوق اور جرم کے بدلے میں نہیں دیں گے اور یہ فرمائیں گے اسے رہنے دو کہ یہ روزہ خالص میرے لیےتھا میری عبادت تھی اور میرے ہی لیے تھی چنانچہ اہل حقوق کو اپنے پاس سے ثواب دے کر راضی فرما دیں گے چنانچہ روزے دار کو اس کا روزہ ساتھ ہو کر اس کو جنت میں لے جائیں گا اللہ اکبر۔ روزہ کہے گا اے رب اکبر میں نے اس کو کھانے پینے اور شہوات سے روک رکھا تھا لہذا اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرمائیں اسی طرح قران مجید کہے گا اے رب اکبر میں نے اس بندے کو رات میں سونے سے روک رکھا تھا یعنی تراویح میں اس کو قران پڑھنے پڑھانے سننے کے لیے کھڑا کر دیا تھا لہذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرمائیں الصيام والقران هما يشفعان. لہذا بندوں کو چاہیے کہ وہ ان دونوں عبادتوں کا خاص اہتمام کریں تاکہ بروز قیامت اور روزہ اور قران پاک ہمارے لیے سفارشی بنے اسی لیے ہم نے شروع میں کہا کہ یہ مہینہ اللہ کی طرف سے ایک خاص انعام ہے تاکہ بندہ اپنے روٹھے رب کو منا لے اور دو جہاں کی سرخ روئی اور کامیابی حاصل کر لیں ورنہ بندوں نے اپنے لیے تباہی کا کیا کچھ سامان نہیں کر رکھا ہے؟قران جیسی بابرکت کتاب جس نے ساری دنیا میں ہدایت کی روشنی پھیلائی گمراہی اور جہالت کو دور کیا دنیا میں ایک علمی انقلاب پیدا کیا بندوں کو اپنے رب سے ملانے کا کام کیا وہ کتاب جس کا ایک ایک حرف سچا اور مالک الملک دو جہاں کے بادشاہ کاتلاوت کردہ ہے وہ بندے کے حق میں سفارش کرے گا۔ اور قران کہے گا ! رب اکبر اس بندے کی بخشش فرما۔ 
صحیح کہا تھا کسی بندہ خدا نے
میری سہل ہو گئیں منزلیں کہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے
تیرا سرا جو ہاتھ میں آگیا تو چراغ راہ کے جل گئے

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔