"اپنی مادری زبان کا سچا عاشق دوسری زبانوں کا ضرور احترام کرتا ہے" : ۔نوشاد عثمان۔مشہور تنظیم اردو کارواں کے عالمی یوم مراٹھی پروگرام میں ڈاکٹر مزمل سرکھوت اور قاسم ندیم کا اظہار خیال

  ممبئی 27 فروری: اپنی آٹھ سالہ روایتوں کو برقرار رکھتے ہوئے اردو کارواں ممبئی نے عالمی یوم مراٹھی کے خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا۔پروگرام کے آغاز میں فرید احمد خان صدر اردو کارواں یوم مراٹھی کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور مراٹھی شاعری اور ادب کی اہمیت اور مراٹھی زبان کی بطور شہری نیز ریاست مہاراشٹر میں اہمیت پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی کسما گرج جن کے نام سے عالمی یوم مراٹھی منسوب ہے، ان کی مراٹھی شاعری سے اردو میں ترجمہ شدہ ایک نظم بطور نمونہ پیش کی۔
فرید احمد خان نے مہمان مقررین کا تعارف پیش کیا جب کہ مہاراشٹر کالج کے سابق طلبہ کے فورم کے اہم ذمہ دار قیوم شیخ نے تمام مہمانوں کو گل پیشی کی۔
مراٹھی افسانوں کے دو مجموعوں کا اردو ترجمہ پیش کرنے والے مصنف قاسم ندیم نے کسماگرج کے مراٹھی ادیب ناراین سروے کے فن و شخصیت پر لکھی مراٹھی تحریر کا اردو ترجمہ پیش کیا۔
ممبئی یونیورسٹی شعبہء اردو سے وابستہ ڈاکٹر مزمل سرکھوت جو کئی مراٹھی کتابوں کے اردو ترجمہ نگار کی حیثیت سے اپنے فن کا لوہا منوا چکے ہیں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب علی مرحوم کے زمانے سے لے کر اب تک کے شعبہء اردو کے زیر نگرانی اردو مراٹھی ادب اور ترجمہ نگاری میں جو کام ہوا ہے اس پر مفصل روشنی ڈالی۔ آپ نے کسماگرج کی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ساتھ ہی اپ نے یہ بھی بتایا کہ بول چال کے علاوہ مراٹھی اخبارات کی اشاعت میں بھی ایسے کئی الفاظ رائج ہیں جو خالص اردو کے ہیں۔
سرفراز آرزو مالک و مدیر روزنامہ ہندوستان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ"سرکاری دفاتر سے لے کر عدالتوں تک اور روزمرہ کی زندگی میں ایسے الفاظ کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے جو خالص اردو کے الفاظ ہیں اور جو کئی صدیوں سے مراٹھی میں رائج ہو چکے ہیں"آپ نے کہا کہ کوئی بھی محب اردو مراٹھی مخالف نہیں ہو سکتا۔
مراٹھی میں سماجی اور ادبی موضوعات کے مصنف اور اردو مراٹھی میں ترجمہ نگاری میں وسیع تجربہ رکھنے والے اورنگ آباد سے تشریف لائے پروگرام کے مہمان خصوصی نوشاد عثمان نے قرانی حوالے سے بتایا کہ اللہ نے جہاں ہر قوم میں نبی بھیجے ہیں وہاں ہر قوم میں ان کی زبان میں بات کرنے والی نبیوں کو بھیجا ہے اس لیے بطور مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم تمام زبانوں کا احترام کریں اور کسی زبان کو ہرگز کمتر نہ جانیں۔ آپ نے کہا کہ "اپنی مادری زبان کا عاشق ہی دوسری زبانوں کا لازمی طور پر احترام کرے گا."انہوں نے اردو کارواں کے اس پروگرام کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
اس اہم پروگرام میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر مسرت صاحب علی، توصیف کاتب پروفیسر راحیل اور پروفیسر مہک، سلیمان خان، اردو کارواں کے رکن مجلس عاملہ وقار احمد،پرنسپل شبانہ ونو، ریسرچ اسکالر عبدالقیوم نعیمی شامل تھے۔
رسم شکریہ پرنسپل سائر ہ خان آرسی ڈی ایڈ کالج آف ایجوکیشن امام باڑہ نے ادا کی۔ پروگرام میں یوم مراٹھی کی مناسبت سے شرکا کو مٹھائی پیش کی گئی ساتھ ہی غزل سرائی میں ممبئی میں اپنی شناخت قائم کر چکیں محترمہ شبانہ شیخ نے مراٹھی نغمے گا کر محفل کے رنگ اور خوبصورتی میں اضافہ کیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔