غزل از قلم اکبر زاہد۔
غزل از قلم اکبر زاہد۔
رشتے ہیں معتبر نہ ہی کردار معتبر
دور جدید میں کہاں اقدار معتبر۔
کیا سوچ کے بنایا ہے بلبل نے آشیاں
مالی ہے معتبر نہ ہی اشجار معتبر
جنس وفا خریدنے آئے تھے تیرے شہر
لیکن کہاں ملا ہمیں بازار معتبر
یوں سر کٹانے آئے تھے دیوانے بے شمار
لیکن مرا ہی سر تھا سر دار معتبر
سودا کرینگے دل کا کبھی سوچتے ہیں ہم ا نہیں ہے کوئی خریدار معتبر
دھوٹی ہے عشق کا انہیں زاہد میاں مگر
لگتے نہیں جنوں کے بھی آثار معتبر
Comments
Post a Comment