آخری کتاب اور اس کی تصدیق ہمارے سائنسی علم کے مطابق۔ازقلم۔۔۔پروفیسر مختار فرید، بھیونڈی۔

آخری کتاب اور اس کی تصدیق ہمارے سائنسی علم کے مطابق۔
ازقلم۔۔۔پروفیسر مختار فرید، بھیونڈی۔

اللہٰ نے قرآن میں اس بات کی تصدیق کی ہے کے حضورﷺ سے پہلے ہر قوم میں اپنے پیغمبر بھیجے ، اور جس قوم میں بھی پیغمبر آٗئے وہ اُنھی ہی کی زبان بولتے ہونگے، اور اگر یہ پیغامات کتابی شکل میں لکھے گئے ہونگے تو اُنھی کے زبان میں ہونگے، اس بات کی گواہی قرآن سورۃ الاسراء میں کہتا ہے۔
جو سیدھے راستے پر چلا تو اپنے ہی لیے چلا اور جو بھٹک گیا تو بھٹکنے کا نقصان بھی وہی اٹھائے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور ہم سزا نہیں دیتے جب تک کسی رسول کو نہیں بھیج لیتے۔سورۃ الاسراء آیت نمبر 15۔
قرآن میں پچیس نبیو ں کا ذکر آیا ہے، مگر صرف تین کتابوں کے نام بتائے گئے ہیں۔ تورات، زبور اور انجیل۔ قرآن اس سلسلے کی آخری کتاب ہے۔
اسلامی مقدس کتابیں کچھ مذہبی صحیفے ہیں جن کی تصدیق قرآن کرتا ہے جیسے ، تورات جوموسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔زبور، داؤدؑ کو زبور دیی ورانجیل عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ 
ہر قوم اور ہر زمانے آخر اللہ نے بار بار پیغمبر کیوں بھیجے؟ ۔اللہ بندوں کے لئے غفور اور رحیم ہے، لہذا جب بندے دئے ہوئے احکامات سے ہٹ جاتے ہیں ، تو اللہٰ نے اُن ہی کی بھلائی کے لئے قوموں میں سے ہی کسی ایک انسان کا انتخاب کیا۔ انسان نے آہستہ آہستہ ترقی کی کیونکہ انسان کو پرفیکٹ بنا کر دنیا میں نہیں اُتارا تھا بلکہ ارتقا ء کی منازل آہستہ آہستہ طے ہوئی 
اے آدم کی اولاد تمہیں شیطان نہ بہکائے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو بہشت سے نکال دیا ان سے ان کے کپڑے اتروائے تاکہ تمہیں ان کی شرمگاہیں دکھائے وہ اور اس کی قوم تمہیں دیکھتی ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنادیا ہے جوایمان نہیں لاتے۔ اللہٰ نے انسان کو بغیر کپڑے کے زمین پر اُتارا تب اُس نے ، پتوں سے اپنے شرمگاہوں کو چھپایا۔ سورة الأعراف آیت نمبر 27۔
پھر دونوں نے اس درخت سے کھایا تب ان پر ان کی برہنگی ظاہر ہوگئی اور اپنے اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی پھر بھٹک گیا۔ سورۃ الاسراء آیت 121۔
جس کتاب اللہٰ کا ذکر کررہے ہیں اُس کے بارے میں قارئین کو یقین کامل ہوجائے کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے ہے اور یہ انسان کی لکھی ہوئی نہیں ہے۔ اس کتاب میں ایسی باتیں ہیں جو چودہ سو سال پہلے انسان کے تصور اور پہنچ سے باہر تھی ۔ یعنی سائنس کی ان باتوں کو جو حال میں ثابت ہوچکی ہیں۔ ان سائنس کی باتوں کی تحقیق کرنے سے ہمیں ان گنت نتائج ملتے ہیں ذیل میں اُن میں سے کچھ کا ذکر ہم کرینگے ۔
پانی-1
سورۃ الانبیاء میں نازل ہوا کہ ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے بنایا، کیا وہ ایمان نہیں لائیں گے؟ (قرآن، 21:30) اور خوردبین کی دریافت کے بعد ہی یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ تمام جاندار زیادہ تر پانی پر مشتمل ہیں - جب کہ عرب کے صحراؤں میں، انسان آخری چیز جس کا اندازہ لگا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ آخر کار ساری زندگی پانی سے بنی۔
2-کائنات کی تخلیق۔
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے، سورۃالانبیاء آیت نمبر 30-
اس نے بگ بینگ تھیوری کی بنیاد رکھی جس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 12-15 ارب سال پہلے کائنات ایک ہی انتہائی گرم اور گھنے نقطے سے وجود میں آئی تھی، اسی نقطہ کے ایک دھماکے سے کائنات وجود میں آئی۔ کائنات، تب سے، اس ایک نقطہ سے پھیل رہی ہے۔ 1965 میں، ریڈیو کے ماہرین فلکیات آرنو پینزیا اور رابرٹ ولسن نے اس دریافت کے لیے نوبل انعام جیتا جس نے بگ بینگ تھیوری کی تصدیق کی [3]۔ اوپر دی گئی آیت کو دیکھتے ہوئے جب یہ تسلیم کیا جائے کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، تو یہ بات حیران کن رہتی ہے کہ قرآن پہلے ہی نازل کر چکا تھا کہ "آسمان اور زمین ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے، اور ہم نے ان کو الگ کر دیا"۔
  3۔کائنات: دی بگ کرنچ تھیوری۔
اس دن ہم (ساری) سماوی کائنات کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے لکھے ہوئے کاغذات کو لپیٹ دیا جاتا ہے، جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلی بار پیدا کیا تھا ہم (اس کے ختم ہو جانے کے بعد) اسی عملِ تخلیق کو دہرائیں گے۔ یہ وعدہ پورا کرنا ہم نے لازم کر لیا ہے۔ ہم (یہ اعادہ) ضرور کرنے والے ہیں،، سورۃالانبیاء آیت نمبر104 
4-ایمبریالوجی۔
بیشک، ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ (12)
ہم نےاسے ایک قطرۂ نطفہ بنا کر ایک محفوظ جگہ میں رکھتے ہیں۔ (13)
پھر ہم نطفے سے ایک لوتھڑا بناتے ہیں، اور لوتھڑے سے ایک گوشت کی بوٹی۔ پھر اس بوٹی سے ہم ہڈیاں بناتے ہیں، اور ان ہڈیوں کو گوشت سے ڈھانپ دیتے ہیں۔ پھر ہم اسے ایک نئی مخلوق کی صورت میں پیدا کرتے ہیں۔
پس اللہ بڑی برکت والا ہے، جو سب سے بہتر خالق ہے۔ (14)
پھر اس کے بعد تمہیں موت دی جاتی ہے؛ (15)
اور پھر قیامت کے دن تمہیں زندہ کیا جائے گا۔ (16
(11) ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا (12) پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا (13) پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا (14) پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب سے اچھا تخلق کار ہے۔(15) 
5۔آسمان کا تحفظ۔
سورۃ الانبیاء میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا لیکن وہ اس کی نشانیوں سے منہ پھیر رہے ہیں‘‘ (قرآن 21:32)۔ یہ ایک سائنسی حقیقت ہے کہ آسمان اپنی تمام گیسوں کے ساتھ زمین اور اس پر موجود زندگی کو سورج کی مضر شعاعوں سے بچاتا ہے۔ اگر کوئی حفاظتی تہہ نہ ہو تو زمین پر زندگی کا وجود ختم ہو جائے گا کیونکہ زمین کا درجہ حرارت -270.556 ° C پر منجمد ہو جائے گا، جیسا کہ خلا میں درجہ حرارت ہے۔
6-ثہاب ثاقب۔
لوہا یہ زمین پر ثھاب ثاقب کی شکل میں نازل کیا گیا یہ زمینی دھات نہیں ہے۔سورۃ الحدید میں لکھا ہے کہ ’’ہم نے لوہے کو اس کی زبردست قوت اور انسانوں کے لیے بہت سے فوائد کے ساتھ اتارا‘‘ (قرآن 57:25)۔ M. E. Walrath کے مطابق، لوہا زمین کے لیے قدرتی نہیں ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اربوں سال سے زمین پر شہاب ثاقب گرتے آرہے ہیں ۔ ان ثہابیوں کے اندر لوہا موجود تھا اور زمین پر پھٹنے کی وجہ سے اب ہمارے پاس لوہا موجود ہے [7]۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، قرآن نے پہلے ہی یہ بیان کر کے ہمیں اس حقیقت سے روشناس کرایا ہے کہ "ہم نے لوہے کو اس کی زبردست قوت کے ساتھ اتارا..."۔
7- دو سمندروں کا آپس میں نا ملنا۔
سورہ رحمٰن میں ہے کہ ’’اس نے دو سمندروں کو جاری کیا جو ساتھ ساتھ ہونے کے باوجود آپس میں نہیں ملتے ہیں، ان کے درمیان ایک پردہ ہے اور ان میں سے کوئی بھی تجاوز نہیں کرتا۔ سائنس نے دریافت کیا ہے کہ جن جگہوں پر دو مختلف سمندر ملتے ہیں، وہاں ایک رکاوٹ ہوتی ہے جو انہیں تقسیم کرتی ہے جو دونوں سمندروں کو اپنے درجہ حرارت، نمکیات اور کثافت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں۔ آیت نمبر 19 ،پھر بھی اُن کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے آیت نمبر 20 سورۃ الرحمان۔ 
8-سورج اپنے مدار میں گھومتا ہے۔
ایک طویل مدت تک یہ تصور میں تھا کہ سورج ساکن ہے ،جبکہ یہ ستراویں صدی تک انسان یہ سمجھتا تھا کہ سورج ساکن ہے، مگر قرآن نے یہ بتایا کہ سورج چاند تارے سب آپنے مدار میں گھومتے ہیں۔ 
اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سُورج اور چاند کو پیدا کیا سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں۔ سورۃ الانبیا ء آیت نمبر 33۔
9-پہاڑ میخوں طرز پر زمین میں گاڑھ دئے گئے ہیں۔ 
سورة النبإآیت نمبر 7 میں فرماتا ہے، اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا۔ زمین پر پہاڑ رکھے ہوئے نہیں ہیں بلکہ زمین میں میخوںکی طرح گا ڑھ دیے گئے ہیں تاکہ وہ متزلزل نا ہوں۔ 
10- کائنات کی توسیع
سورہ ذاریات میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور آسمان کو ہم نے مضبوطی سے بنایا اور ہم ہی اس کو پھیلانے والے ہیں‘‘ (قرآن، 51:47)۔ ممتاز ماہر طبیعیات اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی کتاب 'اے بریف ہسٹری آف ٹائم' میں کہا ہے کہ "یہ دریافت کہ کائنات پھیل رہی ہے، یہ 20ویں صدی کے عظیم فکری انقلابات میں سے ایک تھی" [11]، حالانکہ قرآن کے نازل ہونے سے صدیوں پہلے ہی۔ ہمارے لیے کہ کائنات کے حوالے سے، "ہم اس کے پھیلانے والے ہیں"۔
11- درد اور حسساس رسیپٹرز
سورہ النساء میں ارشاد ہے کہ ’’ہم ان لوگوں کو دوزخ کی آگ میں بھیج دیں گے جو ہماری آیات کو جھٹلائیں گے۔ جب ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم ان کی جگہ نئی کھالیں لگا دیں گے تاکہ وہ درد کو محسوس کرتے رہیں: خدا غالب، حکمت والا ہے‘‘ (قرآن، 4:56)۔
ایک عرصے سے خیال کیا جاتا تھا کہ احساس اور درد کا دارومدار دماغ پر ہے۔ تاہم، یہ دریافت کیا گیا ہے کہ جلد میں درد کے رسیپٹرز موجود ہیں۔ ان درد رسپٹرز کے بغیر، ایک شخص درد کو محسوس نہیں کر سکتا [12] – قرآن پاک کے سائنسی معجزات کی ایک اور مثال۔
میرے نظر میں اِن مثالوں کے بعد صرف ہٹ دھرم جو سچ قبول کرنے سے انکار کردے ، اور گمراہی میں گم رہے تو اُس کا کوئی علاج نہیں، اب ہم اپنے اصل مضوع کی طرف رجوع کریں گے۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔