سولاپور میں بشیر پروازؔ نے اردو ادب کی سنجیدگی سے آبیاری کی ہے : ڈاکٹر اکرم نقاش.


شولاپور (اقبال باغبان) : ایشین سینٹرفار سوشل اسٹڈیز سولاپور اور انجمن قدیرسولاپور کے زیر اہتمام شہرسولاپور کی ہمہ جہت شخصیت جناب بشیر پرواز کی ۸۰ ویں سالگرہ بہت شاندار طریقے سے منائی گئی۔ ڈاکٹر اکرم نقاش کی صدارت میں پروگرام کاآغاز ہوا ۔اس موقع پر مراٹھی ادب کی اہم شخصیت دتّا گائیکواڑ نے بشیر پروازؔ کی شخصیت کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ بشیر پروازؔ نہ صرف اردو ادب میں جانا پہچانا نام ہے بلکہ شہرسولاپورکی علمی، سماجی زندگی میں بھی بشیر پرواز نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
 بشیر پرواز ایک سنجیدہ شخصیت ہے جنہوں نے ایک ٹیچر رہتے ہوئے اپنی تمام تر صلاحیتیں اپنی چار دیواری میں محدود نہ کرتے ہوئے سماج کے لیے وقف کی اورآج بھی وہ بہت متحرک اور فعال ہیں ۔اس موقع پر استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے آصف اقبال نے کہا کہ بشیر پروازؔ کا کلام شہر سولاپور کی پہچان ہے ۔آپ کی شاعری میں جو گہرائی اور زبان کی پاکیزگی اور مضبوطی ہمیشہ آ پ کو زندہ و تابندہ رکھے گی۔ آپ کے کئی اشعار ایسے ہیں جو پوری اردو دنیا میں گنگنائے جاتے ہیں خاص طور پہ اردو اساتذہ آپ کی نظم 'عزم محکم عطا کر خدایا ' بڑے ادب و احترام سے پڑھتے ہیں جسے پورے مہاراشٹر کے اردو ڈی ایڈ اور بی ایڈ کالیج میں دعا میں پڑھا جاتا تھا ۔
اس موقع پر صاحبِ اعزاز بشیر پرواز نے بڑے جذباتی انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جبکہ ادب جو معدوم ہوتا جا رہا ہے ایسے موقع پر ایک شاعر ادیب کے اعزازی جلسہ میں اتنی کثیر تعداد میں لوگوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی اچھا کام کرنے والوں کی ستائش کے لیے لوگ اپنا وقت دیتے ہیں ۔آپ نے کہا کہ میری زندگی میں اجالوں کی خریداری اور اجالوں کے کاروبار میں میرا کچھ حصہ رہا میں ایسامانتا ہوں۔ آپ نے دونوں اداروں کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی نظمیں اورغزلیں سنائی۔ اس موقع پر گھومتا آئینہ کے خصوصی شمارے کا اجرا کیا گیا ۔
 زید ابوالحسن اس نوجوان نے بشیر سر کی غزلیں، نظمیںاور دوہے وغیرہ تحت میں بہت پیارے انداز میں پیش کی جبکہ صاحب اعزاز کی گل پوشی کے بعد معروف گلوکاراتل بیلے نے بشیر پروازؔ کی منتخب غزلوں سے ماحول کو مسہور کر دیا ۔ صدر جلسہ اکرم نقاش نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ادب کی اہمیت و افادیت کو بیان کیا اور بشیر پرواز سر کے کلام اور فن پر گفتگو کی اور کہا کہ اس مادہ پرست دور میں ادب کے تعلق سے یہ جو چھوٹی موٹی نشستیں اور یہ جو پروگرام ہو رہے ہیں یہ بہت اہم ہے ان کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔آپ نے بشیر پرواز ؔ کی خدمات کا اعتراف کیا ایک شاعر ، ایک معلم ، ایک ادیب ایک ماہرِ عروض ڈرامہ نغار، صحافی بیک وقت ایک شخص کا اتنے محاذ پر کام کرنا اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے ۔ معیز سراج احمد نے خوبصورت نظامت سے پروگرام کو یادگار بنا دیا ۔
 جبکہ شکریہ جناب میر افضل میرؔ نے کیا ۔ پروگرام کو کامیابنانے کے لیے زُبیر شیخ ، عاقد شیخ ، عرفان پٹیل ، سرفراز احمد ، الطاف کُڈلے ، عرفان کاریگر اور دیگر ذمہ داران نے کو شش کی ۔ پروگرام کے بعد شہر کی اہم شخصیات اور اداروں کے جانب سے بشیر پرواز ؔ سرت کی گل پوشی کی گئی ۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔