اک سال گیا ،اک سال نیا ہے آنے کو۔۔۔ازقلم۔۔۔نکہت انجم ناظم الدین۔

اک سال گیا ،اک سال نیا ہے آنے کو۔

تحریر۔نکہت انجم ناظم الدین۔

وقت کا پہیہ شب و روز برق رفتاری سےگھومتا ہی جاتا ہے۔ دن ہفتوں میں، ہفتے مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہوئےجارہے ہیں۔ کبھی یہ بادلوں کی طرح گزرتا ہے اور کبھی ہواؤں کی طرح اڑتا ہی چلا جاتا ہے۔کبھی غبار کی طرح اڑ کر ختم ہو جاتا ہے تو کبھی جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔کہا جاتا ہےکہ وقت کی سب سے بڑی خصوصیت برق رفتاری ہے۔وقت چاہے اچھا ہو یا برا، بڑی تیزی سے گزر جاتا ہے حالانکہ برے وقت کا سامنا کرنے والے اشخاص کو محسوس ہوتا ہےکہ وقت سست رفتاری سے چل رہا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ہر سال اپنے دامن میں ہمارے لئے کئی کامیابیاں تو کچھ ناکامیاں، کئی خوشیاں تو کچھ رنج وغم،کئی مسکراہٹیں تو کچھ آنسو لے کر آتا ہے۔ہم خوشیوں، کامیابیوں اور مسکراہٹوں کا تو دل سے خیر مقدم کرتے ہیں لیکن تھوڑی سی تکالیف سے حوصلہ ہار بیٹھتے ہیں۔بہرحال گزرتا وقت ہمیں ان مراحل سے بھی گزار ہی دیتا ہے۔وقت ہی زخم دیتا ہے اور وقت کے ساتھ ہی سارے زخم بھی مندمل ہو جاتے ہیں۔ہم پچھلے سال ملے درد کو بھول کر ایک بار پھر خوشی کی چاہ میں چل دیتے ہیں ایک نئے سال کی جانب۔کہا جاتا ہے نہ کہ امید پر دنیا قائم ہے۲۰۲۴ بس چل دینے کو تیار ہے اور امید بانہیں پھیلا کر ۲۰۲۵ کا انتظار کر رہی ہےکہ شاید ۲۰۲۵خوشیوں کی سوغات لے آئے۔ خوشیوں کی چاہت کرنا، خوشیوں کا انتظار کرنا ،اس میں غلط کچھ بھی نہیں ہے لیکن ہر آنے والا نیا سال ہماری عمر کو سمیٹ بھی تو دیتا ہے۔ نئی چیزوں کو پرانا کر دیتا ہے۔عمر کا ہر حصہ اگر ان افعال میں گزرے جس میں ہماری انفرادی شخصیت کی تعمیر کے ساتھ ہم معاشرے کے کارآمد فرد بھی ثابت ہوں تو گزرتے وقت پر افسوس نہیں ہوگا۔ایک حکیم صاحب سے منقول ہے کہ
"جس نے اپنی عمر کا کوئی دن اس حال میں گزارا کہ نہ تو کسی حق کا فیصلہ کیا ،نہ کوئی فرض ادا کیا، نہ مجد و مشرف کی بنیاد رکھی، نہ کوئی قابل تحسین کام کیا اور نہ کوئی علم حاصل کیا تو اس نے اپنے اس دن کے ساتھ بدسلوکی کی اور اپنے اوپر ظلم کیا"۔
انفرادی و اجتماعی حیثیت میں انسان کا حقیقی سرمایہ اس کا وقت ہے وقت ہی انسان کی سب سے قیمتی متاع ہوتا ہے۔علامہ یوسف القرضاوی اپنی تصنیف "وقت کی اہمیت" میں لکھتے ہیں کہ
"بلاشبہ گردش لیل و نہار میں بڑا سامان عبرت ہے اس لیے مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان چیزوں سے عبرت حاصل کرے اور غورو فکر سے کام لے ہر دن جو گزرتا ہے بلکہ ہر گزرنے والے لمحے میں اس کائنات اور انسان کی زندگی کے اندر کوئی نہ کوئی حادثہ ضرور رونما ہوتا ہے۔ان میں کچھ نظر آتے ہیں اور کچھ نہیں۔کچھ کا علم ہوتا ہے اور کچھ کا  نہیں ہوتا۔کتنی زمینیں زندہ ہوتی ہیں اور کتنے دانے اگتے ہیں،کتنے پھول بار آور ہوتے ہیں، اسی طرح گردش ارض و سماکے ساتھ ساتھ لوگوں کے احوال میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں"۔
بالکل سچ ہے۔اسلئے کوشش یہی ہونی چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال کریں۔اسے تعمیری کاموں میں صرف کریں۔ وقت کے زیاں سے بچا جائے۔ہم اہل ایمان ہیں۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنا وقت اللہ کی راہ میں دیں۔اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اور اپنی مذہبی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے استعمال کریں.ہمارے اسلاف نے وقت کا صحیح استعمال کرکے کامیابی پائی۔ دین اور دنیا میں سرخرو ہوئے ۔اپنے مثبت افعال سے فلاح پائی۔ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
"میں نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو حرص درہم و دینار سے زیادہ اپنے اوقات کے حریص تھے"۔
انھوں نے اپنے وقت کا صحیح استمعال کیا اور تاریخ کے صفحات میں زندہ وجاوید ہوگئے۔ہم دیکھتے ہیں کہ نئے سال کی آمد پر جشن منایا جاتا ہے۔ چراغاں کیا جاتا ہے۔نئے سال کے ویلکم کے لیے سارے درد بھلا کر لبوں پر مسکراہٹ سجا لی جاتی ہے اس امید پر کہ ابتدا اچھی رہی تو سارا وقت آرام سے گزرے گا۔ محض یہ سوچ ہمارا وقت نہیں بدل سکتی جب تک کہ ہم اپنا وقت تعمیری کاموں میں صرف نہ کریں۔سال تو بدلتے رہیں گے۔اب وقت کی ضرورت یہ ہے کہ ہم خود کو بدلیں۔اپنے وقت کا استعمال علوم نافع کے حصول کے لیے کریں۔عمل صالح کریں۔ بندگان خدا کی فلاح و بہبود کے کام کریں۔ مجاہدہ نفس کریں۔اپنی کمیوں پر کام کرکے انہیں دورکریں۔اللہ کی رضا کے مطابق خود کو ڈھال کر کریں تو ان شاء اللہ وقت بہت اچھا ہوگا۔ نہ سال کی ابتدا کی فکر ہوگی اور نہ سال کی انتہا کا غم ہوگا۔آئیےاس آنے والے وقت کو ہم خیر کے کاموں کے لئے استعمال کریں، نئے گول سیٹ کریں ،انسانیت کا سر بلند ہو ایسے کام کریں۔کچھ نیا کریں۔کچھ اچھا کریں۔کسی شاعر کے مطابق

چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار     سے پرانا   کیلنڈر    اتار دے
      
نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ