انسانی تخلیق کے مراحل۔از قلم مولوی شبیر عبدالکریم تانبے ۔

انسانی تخلیق کے مراحل۔
از قلم مولوی شبیر عبدالکریم تانبے ۔

    انسانی تخلیق کی ابتدا اور شروعات اس بے حیثیت مخلوط پھدکتے والے نطفے سے ہوتی ہے جو مردو عورت کے پشت و سینے کے ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے 
   قرآن کریم میں انسانی تخلیق کے مراحل کو بیان کیا گیا ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں 
    اے لوگو اگر تم دوبارہ زندہ ہونے سے شک میں ہوتو ہم نے تم کو مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے کہ پوری ہوتی ہے اور ادھوری بھی تاکہ ہم تمہارے سامنے ظاہر کردیں اور ہم رحم میں جسکو چاہتے ہیں ایک مدت متعین تک ٹھرائے رکھتے ہیں پھر ہم تم کو بچہ بناکر باہر لاتے ہیں 
     اور دوسری جگہ ارشاد ہے 
   ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے بنایا پھر ہم نے اسکو نطفہ سے بنایا جوکہ ایک محفوظ مقام میں رہا پھر ہم نے اس نطفہ کو خون کا لوتھڑا بنایا پھر ہم نے اس خون کے لوتھڑے کو بوٹی بنادیا پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنادیا پھر ہم نے ان ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیا پھر ہم نے اسکو ایک دوسری ہی مخلوق بنادیا سو کیسی شان ہے اللہ کی جو تمام صناعوں سے بڑھکر ہے 
   علماء کرام فرماتے ھیکہ آیت مبارکہ میں انسانی تخلیق کے سات دور بیان کئے گئے ہیں سب سے پہلا مٹی کا خلاصہ (2) نطفہ (3) علقہ(4) مضغہ (5) عظام ہڈیاں (6) ہڈیوں پر گوشت کا چڑھنا (7) تکمیل تخلیق یعنی روح کا پھونکا جانا یعنی ان سات مراحل سے گذرکر انسان کی مکمل تخلیق ہوتی ہے 
   انسان کی پوری تخلیق کتنے عرصے میں ہوتی ہے اور ہر دو مرحلوں کے درمیان کتنا عرصہ ہوتا ہے ایک حدیث مبارکہ میں اسکو بھی بیان کیا گیا ہے 
     حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ھیکہ نبئ کریم نے ارشاد فرمایا اور وہ سچ بولنے والے اور سچے سمجھے جانے والے ہیں کہ انسان کا مادہ چالیس روز تک رحم مادر میں جمع رہتا ہے پھر چالیس دن کے بعد علقہ یعنی منجمد خون بن جاتا ہے پھر چالیس ہی دن میں وہ مضغہ یعنی گوشت بن جاتا ہے پھر اللہ تعالی کی طرف سے ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے جو اسمیں روح پھونک دیتا ہے اس سے پتہ چلاتا ھیکہ ہر چالیس دن میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے اور چار ماہ میں مادر رحم میں مکمل بچہ کی تخلیق ہوتی ہے 
    اسلئے مادر حم میں بھی حمل کی حفاظت کرنا اور اسکو ضائع ہونے سےبچانا ضروری ہے اور مادر رحم میں بچہ کی شناخت کرکے حمل کو ساقط کرنا یہ شریعت کی نظر میں جرم اور بڑا گناہ ہے اسلئے کہ اسلام کی نظر میں انسانی جان کی بڑی اہمیت اور بڑی قدروقیمت ہے اسلئے ناحق کسی کی جان لینا اور اسکو زندگی سے محروم کرنا یہ گناہ کبیرہ ہے چاہے اس بچہ کے دنیا میں آنے کے بعد ہو یا مادر رحم میں ہو دونوں صورتوں میں ممنوع اور گناہ عظیم ہے 
    یہ ہے دین اسلام کی انسانیت نوازی اور یہ ہے دین اسلام کے نزدیک انسانی جانوں کی اہمیت و قدر و قیمت 
    اللہ تعالی ہرایک کو انسانی جانوں کی اہمیت اور اسکی قدرو قیمت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے .

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔